اقتصادی جائزے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد 3 مارچ کو پاکستان پہنچے گا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25فروری 2025) اقتصادی جائزے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )کا وفد 3 مارچ کو پاکستان پہنچے گا،آئی ایم ایف وفد دورہ پاکستان کے دوران آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کیلئے تجاویز بھی دے گا،اس حوالے سے وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں تکنیکی اور دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ نیتھن پورٹر کی قیادت میں 9 رکنی وفد تقریباً دو ہفتے پاکستان میں قیام کرے گا۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے۔اپنے دورہ پاکستان کے دوران آئی ایم ایف کا وفد سٹیٹ بینک،ایف بی آر،وزارت خزانہ،وزارت منصوبہ بندی ،وزارت توانائی ،اوگرا،سمیت دیگر اہم حکام سے مذاکرات کریگا۔دوسری جانب آئی ایم ایف کا وفد آج پاکستانی حکام سے کلائمیٹ فنانسنگ کے حوالے سے مذاکرات کریگا۔(جاری ہے)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈکے تکنیکی وفد نے گرین بجٹنگ کے بارے میں وفاق کے اقدامات پر اطمینان کا اظہارکیاہے۔
آئی ایم ایف وفدکو وفاقی اور صوبائی حکام نے گرین بجٹنگ پر بریفنگ دینگے۔یہ بھی بتایاگیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد 28 فروری تک پاکستان میں قیام کرے گا۔ کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالرتک ملنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف کو وفاقی اور صوبائی حکام نے گرین بجٹنگ پر بریفنگ دی۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وفد کو وفاق، صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا ہ نے کلائمیٹ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جبکہ صوبہ پنجاب اور بلوچستان کے حکام کی جانب سے کل آئی ایم ایف کو بریفنگ دی جائیگی۔واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف مشن کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت کیلئے 24 فروری کو پاکستان پہنچے گا۔انہوں نے یہ بھی بتایاتھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کا دوسرا مشن ششماہی جائزے کیلئے مارچ میں پاکستان آئے گا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت کی جائیگی۔آئی ایم ایف مشن سے کلائمیٹ فنڈ کی مد میں ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالرز ملنے کی امید تھی۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کا وفد
پڑھیں:
گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا
گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔
پاکستان فنانشل لٹریسی ویک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جایے گا، ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جارہی ہے، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بناسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہپاکستان نے بھی اس ضمن میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں ، ہم نے اس بارے میں مالیاتی آگہی کو پورے معاشرے میں فروغ دیا ہے، 2015 سے بالغ بینک اکائونٹس ہولڈرز کی تعداد 16 فیصد سے بڑھ کر 64 فیصد پر اگئی، نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔
جمیل احمد نے کہا کہ بینکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے، اکائونٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے، مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا، مالیاتی خدمات سے دور ابادی بالخصوص خواتین کی بڑی تعداد اب بھی ایک چیلنج ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آج ایک اور ایک تاریخی موقع ہے، آج مالیاتی لٹریسی کا قومی روڈ میپ جاری کیا جارہا ہے، پانچ سالہ قومی پلان مالیاتی لٹریسی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا، وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر قومی نصاب میں بھی مالیاتی آگہی کو شامل کریں گے، اسٹیٹ بینک مالیاتی آگہی کوفروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ مالیاتی لٹریسی پروگرام میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اشتراک ہے، ان میں میڈیا کے ادارے اور تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں، کاروباری ادارے اپنے ملازمین کے لیے فنانشل ویلنیس پروگرام کے زریعے اس مشن میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، اس مہم کا مقصد ہر پاکستان کو شامل کرنا ہے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے، معاشرے میں بچت سرمایہ کاری کھ رجحان کو فروغ دے کر بہتر مستقبل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں گورنراسٹیٹ بینک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025تا2029کاافتتاح کردیا، اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کررہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائیگی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028 تک ، خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہوگی، پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی اسسمنٹ آنے والی ہے، اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کئ شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتئ شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی دوہفتے اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔