عرب ممالک میں عوام کی پسماندگی اور عدم مساوات پر اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسکوا میں شعبہ سماجی انصاف کے سربراہ اسامہ صفا نے ان تفاوتوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا عدم مساوات کو تسلیم کرنے سے کہیں زیادہ اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا کی ایک رپورٹ میں عرب ممالک میں مواقع اور بنیادی ضروریات تک رسائی میں مشکلات کے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہاں 18 کروڑ 70 لاکھ افراد صحت، تعلیم، غذائی تحفظ، ٹیکنالوجی، سماجی تحفظ اور معیشت جیسے اہم شعبوں میں خود کو پسماندہ محسوس کرتے ہیں۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (اسکوا) نے سماجی انصاف کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی ہے۔ رپورٹ تشویشناک اعداد و شمار پیش کرتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عرب خطے میں 7 کروڑ 80 لاکھ بالغ افراد ناخواندہ ہیں۔
اسی طرح رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 1 کروڑ 53 لاکھ افراد بے روزگاری کا شکار ہیں، 17 کروڑ 40 لاکھ افراد بنیادی صحت کی سہولیات سے محروم ہیں، 15 کروڑ 40 لاکھ افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں 5 کروڑ 60 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اسکوا میں شعبہ سماجی انصاف کے سربراہ اسامہ صفا نے ان تفاوتوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا عدم مساوات کو تسلیم کرنے سے کہیں زیادہ اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ ان کو دور کرنے کے لیے ٹھوس پالیسیوں کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اعداد و شمار واضح طور پر اشارہ کر رہے ہیں کہ جب تک کہ حکومتیں فیصلہ کن اقدامات نہیں کرتیں لاکھوں افراد پس ماندہ رہنے کے خطرے دوچار رہیں گے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایسکوا رپورٹ قومی حکمت عملیوں میں کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا، کے فریم ورک کو ضم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، جس میں پانچ عناصر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے: امتیازی سلوک، سماجی اور معاشی حیثیت، حکمرانی، جغرافیہ، اور صدمات سے متاثر ہونے کا خطرہ، نیز اعداد و شمار پر مبنی پالیسیوں کو اپنانا جو باہم مربوط عدم مساوات کو مدنظر رکھیں۔ رپورٹ سماجی تحفظ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی بھی سفارش کرتی ہے۔ خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور گروہوں جیسے کہ خواتین، نوجوانوں، مہاجرین اور غیر رسمی شعبے میں کام کرنے والے افراد کے لیے اور صنفی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کے خلاف مضبوط قوانین کے ذریعے صنفی مساوات کو فروغ دینے کی سفارش کرتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عدم مساوات لاکھ افراد کرتی ہے کے لیے
پڑھیں:
یوکرین جنگ کے معاملے پر یورپی یونین کی امریکا کو شکست
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ووٹنگ ان یورپی ممالک کی فتح تھی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں روس کے ساتھ امریکی پیش کش پر فکرمند تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں یو کرین کے معاملے پر یورپی یونین نے امریکا کو شکست سے دو چار کردیا۔ یوکرین پر روس کے حملے کے 3 سال مکمل ہونے کے موقع پر تیار کی گئی قرارداد پر اقوام متحدہ کی ووٹنگ میں امریکا نے حصہ نہیں لیا، کیونکہ جنرل اسمبلی نے واشنگٹن کی تیار کردہ قرارداد کے متن میں کیف کی حمایت کرنے والے الفاظ شامل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ووٹنگ ان یورپی ممالک کی فتح تھی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں روس کے ساتھ امریکی پیش کش پر فکرمند تھے۔
اصل امریکی مسودہ 3 پیراگراف پر مشتمل تھا جس میں روس-یوکرین تنازع کے دوران ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا، اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنا اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہے، اور تنازع کے فوری خاتمے اور دیرپا امن پر زور دینا ہے۔ لیکن یورپی ترامیم میں روس کی جانب سے یوکرین پر مکمل حملے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کی ضرورت کا حوالہ دیا گیا اور یوکرین کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اقوام متحدہ کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
متعدد قراردادوں میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یوکرین سے اپنی افواج واپس بلا لے۔ قائم مقام امریکی سفیر ڈوروتھی شیا نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ یہ قراردادیں جنگ کو روکنے میں ناکام رہی ہیں، ہمیں ایک قرارداد کی ضرورت ہے جو اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کی جانب سے جنگ کے پائیدار خاتمے کے عزم کی نشاندہی کرے۔ امریکا کی جانب سے تیار کردہ ترمیم شدہ قرارداد کے حق میں 93 ووٹ پڑے جبکہ 73 ریاستوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ امریکا قرارداد کا اپنا متن پیش کرتے ہوئے یوکرین اور یورپی اتحادیوں کے خلاف کھڑا ہوگیا جنہوں نے گزشتہ ایک ماہ تک اپنی قرارداد پر مذاکرات کیے، قرارداد کے حق میں 93 ووٹ ڈالے، جب کہ 18 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ 65 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔