ترجمان بلوچستان حکومت نے صوبے سے متعلق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا بیان مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
بلوچستان حکومت نے بعض سیاستدانوں کی جانب سے بلوچستان پر دیے گئے انتشار انگیز اور گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ان بیانات کو حقیقت کے منافی اور عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بلوچستان کی صورتحال پر تبصرے کيے جو درست نہیں، ایسے بیانات حقیقت کے منافی اور عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کا نوجوان پائلٹس کی ٹریننگ کے لیے انقلابی اقدام
’آزادی کے بارے میں کی جانے والی باتیں محض افواہوں اور پروپیگنڈے پر مبنی ہیں، بلوچستان پاکستان ہےاور رہے گا، خوشحالی اور استحکام کی راہ میں روڑے اٹکانے والے عناصر اور انکے سہولتکار کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق بلوچستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرنیوالے بیرونی ایجنڈے کو تقویت دے رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور ان کی جماعت کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کو دوبارہ مستحکم ہونے کا موقع ملا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا پاکستان پیٹرولیم سے متعلق تحفظات کا اظہار، وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ
’بلوچستان پر اسلام آباد میں بیٹھ کر تبصرے کرنے کے بجائے ذمے دار اپوزیشن لیڈر کے طور پر کوئٹہ تشریف لائیں اور دلیل کے ساتھ حکومت سے بات کریں، یہ توقع ایک ذمہ دار سیاسی جماعت یا اپوزیشن لیڈر سے کی جاسکتی ہے سوشل میڈیا پر من گھڑت بیانیہ بنانیوالی جماعت اور اس کے اپوزیشن لیڈر سے نہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن لیڈر اسلام اباد بلوچستان حکومت ترجمان سوشل میڈیا شاہد رند عمر ایوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر اسلام اباد بلوچستان حکومت سوشل میڈیا شاہد رند عمر ایوب
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کو اصلاح کیلئے ایک ماہ کی مہلت
پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو اصلاح کے لیے ایک ماہ کی مہلت ہے، پھر ہم بتائیں گے کہ دھرنا کسے کہتے ہیں۔
صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بنکرز اور مورچے بنے۔ کیا صوبائی حکومت اتنی غفلت میں تھی کہ بنکرز بن گئے۔اس کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ بنکرز کیسے بنے۔ وزیراعلیٰ جواب دہ ہے کہ صوبے میں امن کی صورتحال کیوں خراب ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنا ضلع نہیں سنبھال سکتا، وہ صوبے کو کیسے سنبھالیں گے۔ ہماری دیکھا دیکھی وزیراعلیٰ نے اے پی سی اور علما کانفرنس بلائی۔ وزیراعلیٰ اسلام آباد کو فتح کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن 25 کلومیٹر کا روڈ نہیں کھول سکتے۔ ہماری نظریں سکیورٹی فورسز پر ہیں کہ صوبے میں امن قائم کریں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کسانوں پر ٹیکس لگایا، ہم نے اس کے لیے آواز اٹھائی۔ کسانوں پر ٹیکس ناقابل قبول ہے۔ عوام کو وسائل بھی نہیں دیے اور ٹیکس بھی لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں کہ اصلاح کرلیں۔ پھر ہم پھر بتائیں گے دھرنا کیسے دیتے ہیں اور ہم دھرنا دے کر بتائیں گے۔ اسٹیڈیم ایک ایسے شخص کے نام پر کررہے ہیں جس نے صوبے کو دہشت گردوں کے نام کیا۔ وزیراعلیٰ کو بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ دما دم مست قلندر عید کے بعد کریں گے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے بیٹھیں گے پھر انہیں معلوم ہوگا۔
قبل ازیں حکومت سندھ اور سندھ لوکل کونسل کی جانب سے کرم متاثرین کے لیے رمضان پیکیج گورنر خیبر پختونخوا کے حوالے کیا گیا۔