سفیر پاکستان کی امریکہ میں مقیم کمیونٹی کو پاکستانی ورثے کی تریج و ترقی کے حوالے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
سفیر پاکستان کی امریکہ میں مقیم کمیونٹی کو پاکستانی ورثے کی تریج و ترقی کے حوالے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی اپیل WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
ورجینیا:
امریکہ میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ اردو ادب ہمارا قومی اثاثہ ہے ۔ آنے والی نسلوں کو اردو ادب اور ملکی ثقافتی ورثے سے روشناس کرانا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ اس ضمن میں سفیر پاکستان نے امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو یہ پیشکش کی ہے کہ وہ ثقافتی ورثے کی ترویج و ترقی کے حوالے سے تقریبات کے لئے سفارت خانے کے وسائل برؤے کار لائیں۔
سفیر پاکستان نے یہ پیشکش ریاست ورجینیا کے علاقے ووڈ بریج میں مسلم ریسپانس یوایس اے کی ذیلی تنظیم بزم حرف و سخن کی زیر اہتمام آفاقی شاعر اسد اللہ خان غالب کی لازوال شاعری کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کی۔
تقریب میں اردو ادب سے وابستہ ممتاز شخصیات، پاکستانی کمیونٹی رہنماؤں، میڈیا نمائندگان اور زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے۔ صدر محفل ڈاکٹر عبداللہ، خالد حمید، نغمہ صبوحی، فیض رحمان، راحیلہ فردوس، بابر سرور، رشید انصاری، علی شعیب حسن نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور اسد اللہ خاں غالب کی شاعری کی آفاقی اور جمالیاتی پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ میزبانی کے فرائض ڈاکٹر عارف محمود نے سر انجام دیے۔
برصغیر پاک و ہند کے عظیم شاعر کے کلام، شعری مہارت اور فکری وسعت کو اجاگر کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ اسد اللہ غالب کی شاعری کی آفاقیت کو تسلیم کرتے ہوئے ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس نایاب ورثے کی نہ صرف حفاظت کریں بلکہ اس کی ترویج اور آئندہ نسلوں تک منتقلی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
جدید دور میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ زبان اور ثقافتی ورثے کے تحفظ و ترویج کے لئے ٹیکنالوجی کو برؤے کار لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اردو ہماری پہچان ہے اور زبان کی ترویج و ترقی سے پاکستانیت کو تقویت ملے گی۔
امریکہ میں اردو زبان اور پاکستانی ثقافت کو روشناس کرانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رضوان سعید شیخ نے کہا کہ عالمی برادری کو پاکستانی ثقافتی ورثے سے روشناس کرانا عوامی سفارت کاری کی ایک اہم جہت ہے اور اس ضمن میں ہر ممکن کوشش جاری رکھی جائے گی۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستانی آرٹس اینڈ لٹریچر کے فروغ کے حوالے سے گذشتہ دنوں سفارت خانے میں اسلامی خطاطی کی باقاقاعدہ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس روایت کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایمبیسی فورم کے پلیٹ فارم کے تحت کشمیر و دیگر اہم موضوعات پر ہون ہونے والی تقریبات کو مکمل طور پر قلم بند کرنے اور اسے تاریخ کا حصہ بنانے کی روایت کا بھی باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ ان اہم موضوعات پر ہونے والی تمام کاروائی کو محفوظ بنایا جا سکے۔
سفیر پاکستان نے کمینوٹی سے اپیل کی کہ وہ اردو زبان کی ترویج و ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ نہ صرف پاکستانی ورثے کے تحفظ و یقینی بنایا جا سکے بلکہ امریکہ کے طول و عرض میں اس کو روشناس کرایا جا سکے۔
سفیر پاکستان نے تقریب کے اہمتام پر ڈاکٹر عارف محمود اور بزم حرف و سخن کے دیگر عہدہ داروں کو انکی خدمات، کاوشوں اور کامیاب تقریب کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ بعد ازاں انہوں نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے مختلف شخصیات کو ان کی سماجی و پیشہ وارانہ خدمات اعتراف میں اعزازات سے بھی نوازا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سفیر پاکستان امریکہ میں کے حوالے ورثے کی
پڑھیں:
ایپل:آئندہ چار برس میں امریکہ میں پانچ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 20 ہزار ملازمتیں تشکیل دینےکا اعلان
ویب ڈیسک —
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ایک بڑی امریکی کمپنی اپیل نے پیر کے روز کہا کہ وہ اگلے چار برسوں میں ملک کے اندر 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں ٹیکسس میں مصنوعی ذہانت کے سرورز کے ایک بہت بڑے مرکز کی تنصیب بھی شامل ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اس سرمایہ کاری سے امریکہ کے اندر تحقیق اور ترقی سے متعلق شعبوں میں روزگار کے تقریباً 20 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔
اپیل متوقع طور پر یہ سرمایہ کاری امریکہ سے خریداری ، ااس کے لیے ترسیل، اور ” ایپل پلس سروس” کے ٹی وی شوز اور فلموں سمیت تمام شعبوں میں کرے گا۔
ایپل نے اس بارے میں بتانے سے انکار کیا کہ وہ امریکہ میں اپنی کمپنیوں ، مثال کے طور پر کنٹیکی میں قائم آئی فونز کے لیے شیشے کا کور بنانے والی کمپنی کورنگ جی ایل ڈبلیو۔ این اور دوسری کمپنیوں پر کتنی رقم صرف کرے گا۔
یہ پیش رفت میڈیا میں اپیل کے سی ای او، ٹم کک کی پچھلے ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے متعلق رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد ہوئی ہے۔ اپیل کی چین میں اسمبل ہونے والی بہت سی مصنوعات کو ممکنہ طور پر 10 فی صد محصولات کا سامنا ہو سکتا ہے جس کا اعلان ٹرمپ نے پچھلے مہینے کیا تھا۔ تاہم آئی فون بنانے والی اس کمپنی نے ٹرمپ کے گزشتہ دور صدارت کی انتظامیہ سے اپنی مصنوعات پر چین پر عائد محصولات میں کچھ چھوٹ حاصل کی تھی.
سرمایہ کاری سے متعلق ایک کمپنی ڈی اے ڈیوڈسن اینڈ کو کے ایک تجزیہ کار گل لوریا کہتے ہیں کہ اپیل کا یہ اعلان ٹرمپ انتظامیہ کے لیے سیاسی خیرسگالی کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ 500 ارب ڈالر کی اس سرمایہ کاری میں ممکنہ طور پر امریکہ میں اپیل کے تمام عمومی اور انتظامی اخرجات شامل ہوں گے۔
لوریا کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ اعلان اپیل کے اخراجات میں تیزی لانے کی نمائندگی کرتا ہے۔
اپیل نے اپنے اخراجاتی منصوبوں کا تقریباً اسی جیسا ایک اعلان 2018 میں ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دور میں کیا تھاجس میں یہ کہا گیا تھا کہ وہ پانچ برسوں کے دوران امریکہ میں اپنی نئی اور جاری سرمایہ کاری کے لیے 350 ارب ڈالر صرف کرے گا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں ایپل اور کک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ان کی انتظامیہ پر ایپل کے اعتماد کا اظہار ہے۔
ایپل کی زیادہ تر مصنوعات امریکہ سے باہر اسمبل کی جاتی ہیں جن کے زیادہ تر پرزے اور اجزا امریکہ میں بنتے ہیں جن میں چپس وغیرہ شامل ہیں۔
ایپل نے پچھلے مہینے کہا تھا کہ اس نے ایریزونا میں قائم مائیکرو کنڈیٹر بنانے والی ایک تائیوانی کمپنی میں اپنے ڈیزائن کردہ چپ بنانے شروع کر دیے ہیں
تائیوان کی سیمی کنڈکٹر کی ایک کمپنی کو ایریزونا لانا اور امریکہ میں چپ کی پیداوار کو تقویت دینا ٹرمپ کے پہلے دور کے دوران صنعتی پالیسی کے دو اہم اقدامات تھے۔
ایپل نے پیر کو یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایکس کان کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور اس کے لیے ہیوسٹن میں ڈھائی لاکھ مربع فٹ کی ایک تنصیب تعمیر کرے گا جس میں ایپل کی مصنوعی ذہانت کو تقویت دینے والے ڈیٹا سینٹرز کے سرورز نصب کیے جائیں گے۔
ایپل نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو ترقی دینے کے لیے سرمایہ کاری 5 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر کرنا چاہتا ہے جس میں ایریزونا کی فیکٹری میں توسیع کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
ایپل مشی گن میں ایک مینو فیکچرنگ اکیڈمی بھی قائم کرے گا جہاں اس کے انجنئیرز مقامی یونیورسٹی کے ساتھ مل کر چھوٹے اور درمیانے درجے کی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے پراجیکٹ منیجمنٹ اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں بہتری لانے کے لیے مفت کورسز فراہم کریں گے۔
(اس رپورٹ کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)