لاہور ہائی کورٹ میں ایک شحص نے خود کو آگ لگالی، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور ہائی کورٹ میں ایک شحص نے خود کو آگ لگالی جب کہ خود سوزی کی کوشش کی ویڈیو بھی سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق آصف جاوید نامی شحص کا کیس لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔
آصف نامی شحص کا تعلق حانیوال سے بتایا جارہا ہے، آصف کو فوری ریسکیو کرکے کے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں ایک شخص کو جلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جب کہ پولیس اہلکار اور کچھ لوگ آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں انصاف کے حصول کے لیے آنے والے شحص شحص کی شناحت آصف جاوید کے نام سے ہوئی، آصف جاوید نے نوکری کی برطرفی کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ
پڑھیں:
یادیں لوٹ آئیں ،ٹام اینڈ جیری کا اے آئی ورژن سوشل میڈیا پرخوب وائرل، دیکھیں
ہر لمحہ تبدیلیاں اور جدتیں جاری ہیں۔ اے آئی کی دنیا میں ایک نیا تجربہ سامنے آیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر خوب توجہ حاصل کی ہے۔ اس تجربے کا مرکز ہے ہماری بچپن کی یادوں کا مشہور کارٹون ”ٹام اینڈ جیری“، جسے اے آئی کی مدد سے نئے انداز میں تخلیق کیا گیا ہے۔
یہ ویڈیو، جو ایک اے آئی ٹول TTT-MLP کی مدد سے تیار کی گئی ہے، دیکھنے والوں کو حیرت میں ڈال رہی ہے۔ ’ٹی ٹی ٹی – ایم پی ایل‘ ایک جدید ٹول ہے جسے اسٹینفورڈ اور اینویڈیا نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، اور یہ صرف ٹیکسٹ کی بنیاد پر ایک منٹ کی اینیمیٹڈ ویڈیوز بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو میں ٹام اور جیری کو نیویارک کے ایک دفتر میں دکھایا گیا ہے۔ روایتی انداز میں ٹام دفتر میں پہنچتا ہے اور جیری کی شرارتوں کی وجہ سے دونوں کے درمیان ایک بار پھر دلچسپ اور مزاحیہ پکڑ دھکڑ شروع ہو جاتی ہے۔ ویڈیو کے کچھ مناظر بےربط محسوس ہوتے ہیں، لیکن اینی میشن اور بیک گراؤنڈ میوزک اتنے حقیقی لگتے ہیں کہ پرانی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔
اس ویڈیو پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔ کچھ لوگوں نے اے آئی کی اس صلاحیت کو سراہا اور اسے جدید ٹیکنالوجی کی دلچسپ مثال قرار دیا۔اے آئی کتنے سالوں میں انسانوں جیسی ذہانت پاکر انسانیت کا خاتمہ کرے گا؟ گوگل کی رونگٹے کھڑے کرنے والی پیشگوئیوہیں کچھ ناظرین نے اسے اصل کارٹون کی خوبصورتی سے خالی قرار دیا اور کہا کہ اے آئی کے ذریعے بنائی گئی ویڈیو میں وہ مزاح اور جاندار کردار نگاری نظر نہیں آتی جو اصل تخلیق کی جان تھی۔
اے آئی کے ذریعے اینیمیشن کی تخلیق نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ کچھ حلقے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر اے آئی اس تیزی سے ترقی کرتا رہا تو اصل فنکاروں کی محنت اور ان کے مخصوص انداز کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ کئی ماہرین کے نزدیک یہ صرف ایک تجربہ نہیں، بلکہ آنے والے وقت کا اشارہ ہے، ایک ایسا وقت جہاں مشینیں تخلیق کا کام سنبھال لیں گی۔
ٹام اینڈ جیری کا یہ اے آئی ورژن جہاں ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز ترقی کی علامت ہے، وہیں یہ تخلیقی فن، جذبات، اور اصل فنکاروں کی محنت کے حوالے سے کئی سوالات بھی پیدا کرتا ہے۔
یہ تجربہ ایک نئے دور کی شروعات ہو سکتا ہے، لیکن ساتھ ہی ہمیں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ کیا مشینیں وہ جذبات تخلیق کر سکتی ہیں جو اصل فنکار اپنے کام میں ڈالتے ہیں؟