پنجاب میں قدیم فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
لاہور:محکمہ داخلہ پنجاب نے قدیم قوانین کو تبدیل کرنے کے لیے ’’قانونی اصلاحات کمیٹی‘‘ تشکیل دے دی جو قوانین کو جدید اور موثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے قانونی اصلاحات کی کمیٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔
قانونی اصلاحات کمیٹی، ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔ کمیٹی ’’قومی سلامتی کے قانون‘‘ کا مسودہ تیار کرے گی۔
جرائم کی روک تھام، قانون کے موثر نفاذ اور امن عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔ پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانین میں ترامیم تجویز کی جائیں گی۔
کمیٹی انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سیکیورٹی اور بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کرے گی جبکہ جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کرے گی۔
ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ اور ایڈیشنل سیکرٹری (جوڈیشل) محکمہ داخلہ عمران حسین رانجھا سیکرٹری ہوں گے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ قانون محمد یونس، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حسن خالد اور نمائندہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کمیٹی ممبران میں شامل ہیں۔
قانونی اصلاحات کمیٹی تین ماہ کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو پیش کرے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قانونی اصلاحات محکمہ داخلہ کرے گی
پڑھیں:
حیدرآباد، پولیس اور وکلا کے درمیان کشیدگی پر جوڈیشل انکوائری کا حکم
محکمہ داخلہ کا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدرآباد کو خط، 30روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم
آئی جی کی سفارش پر انکوائری میں مسئلے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت
محکمہ داخلہ سندھ نے حیدرآباد میں پولیس اور وکلا کے درمیان کشیدگی پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیدیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے پولیس اور وکلا کے درمیان کشیدگی پر جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا ہے ، آئی جی سندھ کی سفارش پر جوڈیشل انکوائری کا آرڈر جاری کیا گیا ہے ۔محکمہ داخلہ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدرآباد کو خط جاری کردیا، خط میں انہوں نے وکلا اور پولیس کے درمیان معاملے کی انکوائری کر کے 30 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ خط کے مطابق انکوائری میں مسئلے کی وجوہات اور ذمہ داروں کا تعین بھی کیا جائے ، ایسے واقعات سے بچنے کیلئے تجاویز اور سفارشات دی جائیں۔ واضح رہے کہ وکیل کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے پر حیدرآباد میں وکلا اور پولیس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا، جس کے بعد وکلا نے حیدرآباد بائی پاس پر دھرنا دے دیا تھا۔وکلا نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ جاری رکھا جب کہ شدید سردی کے باوجود قومی شاہراہ پر دھرنا دیے بیٹھے رہے ، دھرنے کے باعث کراچی سے اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹریفک معطل اور ہزاروں گاڑیاں پھنس کر رہ گئی تھیں۔تایم دھرنے کے 3 دن کے بعد وکلا نے ایس ایس پی حیدرآباد کے تبادلے کی یقین دہانی پر قومی شاہراہ سے دھرنا ختم کردیا تھا، اب ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کی ڈیوٹی پر واپس آنے کے بعد وکلا نے پھر سے دھرنا دے دیا ہے ۔