جنید اکبر کی زیرِ صدارت پی اے سی اجلاس ،بورڈ آف انویسٹمنٹ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
جنید اکبر کی زیرِ صدارت پی اے سی اجلاس ،بورڈ آف انویسٹمنٹ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:جنید اکبر کی زیرِ صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا،اجلاس میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے آڈٹ اعتراضات 2023-24 کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام نے بتا یا کہ مالی سال 2021-22 کے دوران 5.
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ کیا فنانس پیپرا رولز معطل کرسکتا ہے،
آڈٹ حکام نے کہا کہ سروسز کی ہائیرنگ کے دوران پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کی خلاف ورزی کی گئی ہے،
انتظامیہ نے پروجیکٹ اسٹیبلشمنٹ آف پی ایم یو سی پیک آئی سی ڈی پی پر اخراجات کیے،
جنید اکبر نے کہا کہ کیا فنانس پیپرا رولز معطل کرسکتا ہے؟ تین چار سال آپ نے کچھ نہیں کیا؟
وزرات خزانہ حکام کے مطابق یہ معاملہ ہمیں ریفر کیا جائے،
چیئرمین پی اے سی وزارت خزانہ حکام پر برہم ہوئے اور کہا کہ آپ یہاں چائے پینے آئی تھیں؟ آپ کو پتہ تھا کہ یہ آڈٹ پیرا آنا تھا، آپ کی تیاری نہیں تھی تو یہاں بیٹھی کیوں تھیں،
مجھے مجبور نہ کریں کہ میٹنگ سے کسی کو نکالوں،جو یہاں آئے، تیاری کے ساتھ آیا کرے،
چیئرمین پی اے سی نے 15 روز کے اندر معاملہ نمٹانے کی ہدایت کردی ۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ڈی اے سی میں ذمہ داران کا تعین کرنے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے،
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کے الیکٹرک کا مختلف امور پر کنسلٹنٹس کی مدد سے اراکین پارلیمنٹ سے رابطوں کا انکشاف
کے الیکٹرک کا مختلف امور پر اراکین پارلیمنٹ سے کنسلٹنٹس کی مدد سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کے الیکٹرک کے کنسلٹسن کے ذریعے رابطوں کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں اٹھا دیا۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں رکن ناز بلوچ نے کہا کہ کنسلٹنٹس کمیٹی اجلاس کے بعد کے الیکٹرک کی وکالت کرتے ہیں، کے الیکٹرک کی جانب سے کنسلٹنٹس کے زریعے رابطہ کیا گیا، قائمہ کمیٹی پروسیڈنگ میں کنسلٹنٹس کے ذریعے مداخلت کی کوشش کی گئی۔
ناز بلوچ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کے الیکٹرک کیلئے قائمہ کمیٹی فورم موجود ہے، کے الیکٹرک کیسے براہ راست کسی بھی معاملے پر ارکان کمیٹی کو اپروچ کر سکتی ہے؟
کمیٹی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کراچی کے عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کیلئے کی گئی، کراچی کے عوام کو مہنگی بجلی مل رہی ہے اور ترسیلی نظام بھی درست نہیں، کے الیکٹرک نے کرونا کے دوران 40 ارب کی سبسڈی صنعتوں کو تاحال فراہم نہیں کی۔
سی او کے الیکٹرک مونس علوی نے قائمہ کمیٹی اجلاس کو بریفنگ دی اور کہا کہ اکتوبر 2021سے جون 2022تک ہم نے سبسڈی دی، اضافی گروتھ پر باقی سبسڈی صنعتوں کو دینا تھی۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کورونا کے دوران ہماری گروتھ گر گئی، سبسڈی کی پوزیشن میں نہیں رہے، کراچی کی انڈسٹری کو سبسڈی نہیں ملی، ان کا حق ہے، 7 ارب کی سبسڈی جو حکومت نے دی تھی، وہ ہم پاس آن کر چکے، باقی ہم سے وہ سبسڈی مانگی گئی جو حکومت نے دی ہی نہیں۔
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ کے الیکٹرک سبسڈی صارفین کو منتقل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کمیٹی رکن ناز بلوچ نے سی ای او کے الیکٹرک کے کمیٹی اجلاس میں رویے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ پہلی تو کے الیکٹرک کے سی ای او آتے نہیں تھے اب آکر اس طرح بات نہ کی جائے، ہم یہاں اپنی ذات کی بات نہیں کررہے ہیں، کے الیکٹرک کے سی ای او اپنی کمپنی کا دفاع کریں مگر کمیٹی میں اس طرح بات نہ کریں۔
نیپرا حکام نے بتایا کہ باقی ڈسکوز نے صنعتوں کیلئے حکومت کے مقررکردہ ریٹ 12روپے 95پیسے فی یونٹ کر دی، کے ای نے کورونا کے دوران صنعتی صارفین سے اپنا ٹیرف چارج کیا۔
قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں معاملے پر چیئرمین نیپرا کو طلب کرلیا، قائمہ کمیٹی نے کے ای کو آؤٹ آف کورٹ معاملہ ختم کرنے کی پیشکش کی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیپرا چئیرمین، کے ای کو بٹھا کر معاملے کا حل نکالتے ہیں، سی ای او کے ای مونس علوی نے کہا کہ اگر فیصلہ موزوں ہوا تو مانیں گے، خلاف ہوا تو قانونی فورمز کا حق ہے۔