پنجاب میں 125 سال پرانے فوجداری قوانین تبدیل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
پنجاب میں سوا سو سال پرانے فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
ترجمان محکمۂ داخلہ پنجاب کے مطابق قوانین تبدیل کرنے کے لیے قانونی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری محکمۂ داخلہ عمران حسین سیکریٹری ہوں گے۔
یہ قانونی اصلاحات کمیٹی 3 ماہ میں رپورٹ محکمۂ داخلہ کو پیش کرے گی۔
ترجمان کے مطابق کمیٹی فوجداری قوانین کو جدید اور مؤثر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی ضابطہ فوجداری 1898ء، تعزیراتِ پاکستان 1860ء میں ترامیم کا مسودہ تیار کرے گی۔
کمیٹی قانون شہادت آرڈر 1984ء میں ترامیم اور قومی سلامتی کے قانون کا مسودہ تیار کرے گی۔
ترجمان کے مطابق جرائم کی روک تھام، قانون کے مؤثر نفاذ امنِ عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔
کمیٹی پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ، انسدادِ دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سیکیورٹی، بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کرے گی۔
یہ کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کرے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرے گی
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کاانخلا، پنجاب میں مہم تیزی سے جاری
پنجاب میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا کی مہم تیزی سے جاری ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق اب تک صوبے بھر سے 9809 غیر قانونی مقیم افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔انخلا کی اس مہم کے دوران 10357 سے زائد افراد کو ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا گیاجبکہ 548 افراد تاحال ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔آئی جی پنجاب نے بتایا کہ لاہور میں 5 اور صوبے بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کئے گئے جہاں غیر قانونی مقیم افراد کو عارضی طور پر رکھا جا رہا ہے۔ ان مراکز میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے جبکہ ڈی پورٹیشن کے عمل کی مانیٹرنگ حساس ادارے بھی کر رہے ہیں۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ انٹرنیشنل قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر مکمل عمل کیا جا رہا ہے اور انخلا کے عمل کے دوران انسانی حقوق کو ہر ممکن طور پر مدنظر رکھا جا رہا ہے۔آئی جی پنجاب کے مطابق تمام غیر قانونی مقیم شہریوں کے انخلا کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور صوبے بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تاکہ عمل پرامن اور موثر انداز میں مکمل ہو۔ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کے عمل کے دوران صرف 13 اپریل کو 13000 سے زائد افغان باشندے باعزت طریقے سے وطن واپس بھیجے گئے۔ اب تک مجموعی طور پر 948870غیر قانونی افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔حکومت کی جانب سے واپسی کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ انخلا کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی جائے گی اور باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی جاری ہے۔