خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے وزیرستان بلاک میں قدرتی وسائل کی دریافت کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، جہاں گیس اور تیل کے نئے ذخائر دریافت کیے گئے ہیں۔ماڑی انرجیز کے مطابق سپنوام ون کنویں سے یومیہ 12.96 ملین کیوبک فٹ گیس اور 20 بیرل کنڈینسیٹ دریافت ہوئے ہیں۔ اس کنویں پر کھدائی کا آغاز 28 مئی 2024 کو کیا گیا تھا۔ماڑی انرجیز وزیرستان بلاک میں آپریٹر کمپنی کے طور پر کام کر رہی ہے اور اس بلاک میں 55 فیصد شیئر ہولڈر ہے، جبکہ جوائنٹ وینچر میں او جی ڈی سی ایل اور او پی آئی بھی شامل ہیں۔کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ نئی دریافت ملک کے ہائیڈروکاربن وسائل میں اضافے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگی، اور مزید تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔ماڑی انرجیز نے دریافت کے عمل میں قومی سلامتی اداروں، وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون کو بھی سراہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
چین میں کورونا وائرس کی نئی قسم دریافت، کیا یہ انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟
بیجنگ: چین میں ایک نیا بیٹ کورونا وائرس دریافت ہوا ہے جو انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ وائرس HKU5-CoV-2 کہلاتا ہے اور اس کا تعلق مرکووائرس (merbecovirus) سبجینس سے ہے، جس میں وہ وائرس بھی شامل ہے جو Middle East Respiratory Syndrome (MERS) کا سبب بنتا ہے۔
یہ وائرس ACE2 ریسیپٹرز کے ذریعے انسانی خلیوں میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے COVID-19 کا باعث بننے والا SARS-CoV-2 وائرس داخل ہوتا ہے۔
چینی محققین نے تجربہ گاہ میں منی-ہیومن آرگن ماڈلز پر اس وائرس کا تجربہ کیا، جس سے ثابت ہوا کہ یہ انسانی خلیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس تحقیق کے بعد خدشات پیدا ہوگئے کہ یہ وائرس نئی عالمی وبا کا سبب بن سکتا ہے۔ تاہم، امریکی ماہر ڈاکٹر مائیکل اوسٹرہوم کے مطابق، اس وائرس کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ 2019 کے مقابلے میں اب انسانوں میں SARS وائرس کے خلاف زیادہ مدافعت موجود ہے۔
تحقیق میں بھی بتایا گیا کہ یہ وائرس SARS-CoV-2 کے مقابلے میں انسانی خلیوں سے کمزور تعلق رکھتا ہے، اس لیے اس کے فوری طور پر انسانوں میں پھیلنے کا امکان کم ہے۔
چینی سائنسدانوں کے مطابق، بیٹ مرکووائرس وائرسز میں انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے، لیکن اس وائرس کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا یہ وائرس انسانوں میں بیماری پھیلانے کا سبب بنے گا یا نہیں۔