پاکستان اور ایران کے مابین باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل یعنی ایس آئی ایف سی کی معاونت کے باعث نہ صرف ملکی کاروباری ماحول میں نمایاں بہتری آئی ہے بلکہ تجارت کی نئی راہیں بھی ہموار ہوئی ہیں۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان اور ایران کے تجارتی تعلقات مزید مستحکم کرنے کی کوششیں کے تناظر میں ایران کی جانب سے پاکستان کی کاروباری ویزا فیس میں کمی اور تجارت کے لیے سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بلیک میل کیا جا رہا ہے، امریکی دباؤ ایران پائپ لائن معاہدہ پورا نہیں کرنے دے رہا، خواجہ آصف
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور ایران کے مشہد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے ہیں، وفود نے پاک ایران دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ پر مسرت کا اظہار کیا، واضح رہے کہ مالی سال 2023-24 میں تجارتی حجم 2.
مزید پڑھیں: بارڈر پر دہشتگردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر پاکستان ایران کا اتفاق
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کی بدولت عالمی برادری کا پاکستان کے ساتھ تجارت و کاروبار کے لیے اعتماد بحال ہوچکا ہے، اور اس ضمن میں مزید معاونت سے دونوں ممالک نے دوطرفہ کاروباری روابط کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات جاری رکھنے پر زوردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایس آئی ایف سی باہمی تجارت پاکستان حجم مشہدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران ایس ا ئی ایف سی باہمی تجارت پاکستان ایس ا ئی ایف سی کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم 2 روزہ دورے پر آذربائیجان روانہ
وزیراعظم محمد شہباز شریف آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی دعوت پر 24 سے 25 فروری 2025 تک جمہوریہ آذربائیجان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا مارچ 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے آذربائیجان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔دورے کے دوران نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور کابینہ کے دیگر اہم ارکان سمیت ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں جو آذربائیجان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔بیان کے مطابق دورے کے دوران دونوں فریقین توانائی، تجارت، دفاع، تعلیم اور موسمیاتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے لیے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں وسیع تر بات چیت کریں گے ۔اس دورے کے دوران دونوں فریقین کے درمیان تعاون کے کئی شعبوں میں متعدد مفاہمت کی یادداشتوں/معاہدوں پر دستخط کیے جانے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات استوار ہیں جو باہمی اعتماد، افہام و تفہیم اور دیرینہ باہمی مفید تعاون پر مبنی ہیں۔آذربائیجان پاکستان کے اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داروں میں سے ایک ہے جس کے ساتھ متعدد شعبوں میں مضبوط تعاون استوار ہے۔توقع ہے کہ وزیر اعظم جمہوریہ آذربائیجان کی ایکسپورٹ اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن ایجنسی کے تعاون سے منعقد ہونے والے بزنس فورم کے دوران ایک کلیدی خطاب بھی کریں گے۔دورے کے دوران وزیر اعظم آذربائیجان کے صدر کے ساتھ آزاد کرائے گئے علاقوں کاراباخ کے خصوصی دورے کے ایک حصے کے طور پر فزولی (کاراباغ) بھی جائیں گے۔وزیراعظم کا دورہ آذربائیجان کے ساتھ باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، وسیع تر اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ ترقی کے لیے شراکت داری کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔