یوکرین جنگ چند ہفتوں میں ختم ہوسکتی، مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
یوکرین جنگ چند ہفتوں میں ختم ہوسکتی، مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں: ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 February, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین جنگ چند ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر نے یوکرین میں امن دستوں کا تصور تسلیم کر لیا، یوکرین میں امن کیلئے یورپی افواج بھیجنے میں بظاہر کوئی مسئلہ نہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ روسی صدر پیوٹن یورپی امن دستوں کو قبول کریں گے، یوکرینی صدر سے رواں یا آئندہ ہفتے ملاقات ہو گی، روسی صدر سے ملاقات کیلئے مناسب وقت پر ماسکو جانے کیلئے تیار ہوں، یوکرین میں طویل مدتی سلامتی یقینی بنانے کے لیے یورپ کو مرکزی کردار ادا کرنا چاہئے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کو سلامتی کی ضمانت دینے کے لئے تیار ہیں، امن مشن میں یورپی فوجیوں کو شامل کر سکتے ہیں، ہمارا مقصد یوکرین میں دیرپا امن قائم کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپ نے یوکرین کو 138 ارب یورو کی امداد دی، یوکرین امریکا معدنی ڈیل مربوط سکیورٹی کی ضمانت دیں گے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اقوام متحدہ میں یوکرین جنگ پر روس کی حمایت کیلیے امریکی قرارداد مسترد
امریکا کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین جنگ بندی کی پیش کی گئی قرارداد کو کثرت رائے سے مسترد کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں روسی جارحیت کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
اس کے برعکس جنرل اسمبلی نے یوکرین کی حمایت میں یورپی ممالک کی قرارداد منظور کرلی جس میں روس سے فوری طور پر یوکرین سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
یوکرین کی قرارداد کے حق میں 93 جب کہ مخالفت میں صرف 18 ووٹ پڑے 65 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یورپی قراردار کی یہ کامیابی گزشتہ ووٹنگز سے کم تھی جب 140 سے زائد ممالک نے روس کی جارحیت کی مذمت کی تھی۔
خیال رہے کہ امریکا نے یوکرین پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اپنی قرارداد واپس لے تاہم یوکرین نے ایسا نہی کیا۔
یورپی یونین کی جانب سے پیش کی گئی تین ترامیم کو منظور کیا گیاجس کے بعد یہ ترمیم شدہ قرارداد منظور کی گئی۔
پاکستان نے دونوں قراردادوں پر ووٹ دینے سے اجتناب کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔