پنجاب میں انگریز دور کے تمام قدیم فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
محکمہ داخلہ پنجاب نے 165 سالہ قدیم قوانین کو تبدیل کرنے کیلئے "قانونی اصلاحات کمیٹی" تشکیل دیدی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی قدیم فوجداری قوانین کو جدید اور موثر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرے گی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی، ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کریگی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی "قومی سلامتی کے قانون" کا مسودہ بھی تیار کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ انگریز دور کے تمام پرانے قوانین کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ تمام قوانین کو جدید تقاضوں کے مطابق بنائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں قدیم فوجداری قوانین کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے 165 سالہ قدیم قوانین کو تبدیل کرنے کیلئے "قانونی اصلاحات کمیٹی" تشکیل دیدی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی قدیم فوجداری قوانین کو جدید اور موثر بنانے کیلئے سفارشات پیش کرے گی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی، ضابطہ فوجداری 1898، تعزیرات پاکستان 1860 اور قانون شہادت آرڈر 1984 میں ترامیم کا مسودہ تیار کریگی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی "قومی سلامتی کے قانون" کا مسودہ بھی تیار کریگی۔ اسی طرح جرائم کی روک تھام، قانون کے موثر نفاذ اور امن عامہ کی بحالی سے متعلق قانونی اصلاحات لائی جائیں گی۔
پنجاب میں خصوصاً خواتین اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانین میں ترامیم تجویز کی جائیں گی۔ قانونی اصلاحات کمیٹی انسداد دہشت گردی، سائبر کرائم، سائبر سکیورٹی اور بین الصوبائی رابطہ سے متعلق قوانین میں ترامیم تجویز کریگی۔ ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق قانونی اصلاحات کمیٹی جدید سائنسی تکنیک، قوانین اور معاشرتی تقاضوں سے ہم آہنگ ترامیم تجویز کریگی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی کامران عادل کمیٹی کے سربراہ جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری (جوڈیشل) محکمہ داخلہ عمران حسین رانجھا سیکرٹری ہونگے۔ کمیٹی ممبران میں ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ قانون محمد یونس، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حسن خالد اور نمائندہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب شامل ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ قانونی اصلاحات کمیٹی تین ماہ کے اندر اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ کو پیش کریگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قدیم فوجداری قوانین کو قانونی اصلاحات کمیٹی قوانین کو تبدیل کرنے محکمہ داخلہ کا مسودہ کے مطابق
پڑھیں:
لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ کا آغاز — ملکی ترقی، آئی ٹی، ماحولیاتی تبدیلی، عدالتی اصلاحات اور نجکاری پر توجہ مرکوز
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو روزہ "لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ” کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس سمٹ میں مختلف اہم موضوعات پر سیر حاصل سیشنز کا انعقاد کیا جا رہا ہے جن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، ماحولیاتی تبدیلی، عدالتی اصلاحات، نجکاری اور ملکی ترقی کے لیے پالیسی اصلاحات شامل ہیں۔ سمٹ میں وفاقی وزراء احسن اقبال، شزہ فاطمہ، مصدق ملک، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، جسٹس عائشہ ملک سمیت بین الاقوامی مندوبین اور ماہرین نے شرکت کی۔
افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر سرمایہ کاری اظفر احسن نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایف ڈی آئی کے لیے موجودہ سرمایہ کاروں پر توجہ دی جائے، اور چین، سعودی عرب، قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے بزنس کمیونٹی کو مزید مواقع فراہم کیے جائیں۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزہ فاطمہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہا کہ زراعت، صحت، تعلیم، کامرس اور پیداوار میں ٹیکنالوجی نمایاں تبدیلیاں برپا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل دنیا سے نکل کر مصنوعی ذہانت کی دنیا میں داخل ہو رہے ہیں، اور اگر ہم دنیا کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہوئے تو تنہا ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل ترقی کے لیے تسلسل ضروری ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کا بڑا مسئلہ ہے، لیکن حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن قائم کرنے میں مصروف ہے۔
نجکاری پر بات کرتے ہوئے محمد علی نے کہا کہ حکومت کو کاروبار سے نکلنا ہوگا، کیونکہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے۔ ہمیں ایسا معاشی ماڈل چاہیے جس میں حکومت کاروبار سے نکل کر نجکاری کی طرف بڑھے۔
سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پاکستان جیسے معاشرے میں ثالثی اور تنازعات کے حل کے متبادل طریقے کا استعمال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں میں شکایات کے حل کے لیے سیلز قائم کرنے کی ضرورت ہے جو ابھی تک سست روی سے کام کر رہی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی پر وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں قدرتی ماحول کو دوبارہ اپنانا اور بحال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچپن، رنگ، خوشیاں، پھول اور موسیقی واپس لانی ہوگی۔
کے الیکٹرک کی چیف ڈسٹری بیوشن اور مارکوم آفیسر سعدیہ دادا نے کہا کہ پانی اور توانائی کی بچت کے اقدامات صرف اس صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں جب لوگوں کو اس کی اہمیت کا احساس ہو۔
سمٹ کے پہلے روز مختلف موضوعات پر چھ سیر حاصل سیشنز کا انعقاد کیا گیا جس میں 30 سے زائد ملکی و بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کی۔ سمٹ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ "لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ” کل بھی جاری رہے گا۔
اشتہار