—فائل فوٹو

آزاد کشمیر کی تحصیل آٹھ مقام کے دواریاں بازار میں آگ لگنے سے 8 دکانیں جل گئیں۔

لائٹ ہاؤس، آگ لگنے سے 20 سے زائد پتھارے خاکستر

کراچی لائٹ ہائوس لنڈا بازار میں آگ لگنے سے 20 سے...

پولیس نے بتایا ہے کہ فائر ٹینڈرز اور ریسکیو ٹیموں نے آگ پر قابو پا لیا ہے اور کولنگ کا عمل جاری ہے۔


پولیس کے مطابق آگ کی وجہ سے 2 گیسٹ ہاؤس اور 3 موٹر سائیکلیں بھی جل گئیں۔

فی الحال آگ لگنے کی وجہ سامنے نہیں آئی ہے، پولیس اس حوالے سے تفتیش کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: گ لگنے

پڑھیں:

حسن ابدال میں واقع مغلیہ دور کے ثقافتی ورثے ’مقبرہ حکیماں‘ کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قریباً 60 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ضلع اٹک کا تاریخی شہر حسن ابدال، جہاں پرمغلیہ دور میں تعمیر کیا گیا ’مقبرہ حکیماں‘ آج بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

اس مقبرہ کے بارے میں سنا تھا کہ یہ تاریخی مقام سیاحوں کے ذہنوں میں مغلیہ دور کی یاد تازہ کرتا ہے، یہ مقبرہ حسن ابدال میں سکھوں کے مذہبی مقام گوردوارہ پنجہ صاحب کے بالکل سامنے واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں لاہور کے تاریخی ورثہ کی بحالی میں نوازشریف کی دلچسپی

مقبرے کے مرکزی گیٹ کے بالکل سامنے نصب بورڈ پر لکھی تحریر کے مطابق یہ مقبرہ مغل حکمران شہنشاہ اکبر کے دربار سے منسلک حکیم ابوالفتح گیلانی اور حکیم ہمام خواجہ گیلانی سے منسوب ہے، جنہیں سنہ 16ویں صدی میں یہاں دفن کیا گیا تھا۔

حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے نامور تاریخ دان راجا نور محمد نظامی نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ خواجہ شمس الدین خوافی مغلیہ دور کے حکمران شہنشاہ اکبر کے امیر خاص تھے۔ انہوں نے یہ مقبرہ اپنے دفن ہونے کے لیے یہاں تعمیر کروایا تھا، لیکن انہیں یہاں دفن ہونا نصیب نہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ شہنشاہ اکبر کے دربار سے منسلک دو حکیم بھائیوں حکیم ابوالفتح گیلانی اورحکیم ہمام خواجہ گیلانی کو فوت ہونے کے بعد شہنشاہ اکبر کے حکم پر یہاں دفن کردیا گیا تھا۔

مقبرہ کی عمارت کو چار داخلی دروازوں اور اونچے خوبصورت محرابوں کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ اس کی طرز تعمیر اور مقبرے کے آس پاس کے باغات مغلیہ دور کی تعمیراتی خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں۔

مقبرے کی عمارت ہشت پہلو ہے، جو کہ ایک چبوترے پر تعمیر کی گئی ہے، اس عمارت کی چھت قالبوتی ہے لیکن اوپر کوئی گنبد تعمیر نہیں کیا گیا۔ مقبرے سے ایک خوبصورت تالاب بھی منسلک ہے، جس میں موجود نایاب مچھلیاں یہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں۔ یہاں آنے والے سیاح اس تاریخی مقام کی یادوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرکے انتہائی خوشی محسوس کرتے ہیں۔

اسلام آباد کے نجی تعلیمی ادارے کے ٹرپ کے ساتھ آئے سیاحوں فاطمہ، حمزہ جدون اور محمد عبداللہ کامران نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو میں کہاکہ انہیں اس تاریخی مقام کو دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔ یہاں آکر مغلیہ دور کی یادوں میں انسان گم سا ہوکر رہ جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مقبرہ حکیماں کو ایکسپلور کیا، اور ہم نے یہاں کی یادوں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ بھی کیا ہے۔

مقبرہ حکیماں نہ صرف مغل حکیموں کے علم و فن کو یادگار کے طور پر محفوظ رکھتا ہے، بلکہ یہ پاکستان کے ثقافتی ورثہ کا بھی اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس جیسے تاریخی مقامات کا تحفظ عوامی شعور اور حکومتی توجہ کے بغیر ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں بلتستان میں تاریخی ورثہ کی حامل 650 سالہ قدیم مسجد

اگر حکومت ایسے مقامات پرمزید توجہ دے تو یہی تاریخی مقامات ہماری معیشت کی بہتری سمیت ثقافتی ورثہ دنیا کے سامنے اجاگر ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews تاریخی ورثہ حسن ابدال حکومت سیاحتی مقام شہنشاہ اکبر مقبرہ حکیماں وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بھارت چیمپیئنز ٹرافی میں ’غیرمنصفانہ‘ مقام کا فائدہ اٹھا رہا ہے؟ پیٹ کمنز
  • ماہ رمضان کے دوران اسلام آباد میں کونسے مقامات پر رمضان بازار لگائے جائیں گے؟
  • ہنگلاج ماتا ہندوؤں کا مقدس مقام ’یہاں آنے والوں کی مرادیں پوری ہوتی ہیں‘
  • حسن ابدال میں واقع مغلیہ دور کے ثقافتی ورثے ’مقبرہ حکیماں‘ کی تاریخی حیثیت کیا ہے؟
  • پولیس کےکرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے سینکڑوں گاڑیاں مانگ لیں
  • اسٹیڈیم کا نام قومی مجرم کے نام پر رکھنا کسی صورت درست اقدام نہیں،وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام
  • کراچی کے لنڈا بازار میں آتشزدگی، 20 سے زائد پتھارے جل گئے
  • ایس ایچ او تھانہ دریجی مٹھا خان زہری غفلت برتنے پر معطل
  • نوشہرہ: نوجوان ٹک ٹاک بناتے ہوئے گولی لگنے سے جان بحق