کے الیکٹرک کا مختلف امور پر کنسلٹنٹس کی مدد سے اراکین پارلیمنٹ سے رابطوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کے الیکٹرک کا مختلف امور پر اراکین پارلیمنٹ سے کنسلٹنٹس کی مدد سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کے الیکٹرک کے کنسلٹسن کے ذریعے رابطوں کا معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں اٹھا دیا۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں رکن ناز بلوچ نے کہا کہ کنسلٹنٹس کمیٹی اجلاس کے بعد کے الیکٹرک کی وکالت کرتے ہیں، کے الیکٹرک کی جانب سے کنسلٹنٹس کے زریعے رابطہ کیا گیا، قائمہ کمیٹی پروسیڈنگ میں کنسلٹنٹس کے ذریعے مداخلت کی کوشش کی گئی۔
ناز بلوچ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کے الیکٹرک کیلئے قائمہ کمیٹی فورم موجود ہے، کے الیکٹرک کیسے براہ راست کسی بھی معاملے پر ارکان کمیٹی کو اپروچ کر سکتی ہے؟
کمیٹی رکن مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کراچی کے عوام کو سستی اور بلا تعطل بجلی فراہم کرنے کیلئے کی گئی، کراچی کے عوام کو مہنگی بجلی مل رہی ہے اور ترسیلی نظام بھی درست نہیں، کے الیکٹرک نے کرونا کے دوران 40 ارب کی سبسڈی صنعتوں کو تاحال فراہم نہیں کی۔
سی او کے الیکٹرک مونس علوی نے قائمہ کمیٹی اجلاس کو بریفنگ دی اور کہا کہ اکتوبر 2021سے جون 2022تک ہم نے سبسڈی دی، اضافی گروتھ پر باقی سبسڈی صنعتوں کو دینا تھی۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ کورونا کے دوران ہماری گروتھ گر گئی، سبسڈی کی پوزیشن میں نہیں رہے، کراچی کی انڈسٹری کو سبسڈی نہیں ملی، ان کا حق ہے، 7 ارب کی سبسڈی جو حکومت نے دی تھی، وہ ہم پاس آن کر چکے، باقی ہم سے وہ سبسڈی مانگی گئی جو حکومت نے دی ہی نہیں۔
صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ کے الیکٹرک سبسڈی صارفین کو منتقل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
کمیٹی رکن ناز بلوچ نے سی ای او کے الیکٹرک کے کمیٹی اجلاس میں رویے پر اظہار برہمی کیا اور کہا کہ پہلی تو کے الیکٹرک کے سی ای او آتے نہیں تھے اب آکر اس طرح بات نہ کی جائے، ہم یہاں اپنی ذات کی بات نہیں کررہے ہیں، کے الیکٹرک کے سی ای او اپنی کمپنی کا دفاع کریں مگر کمیٹی میں اس طرح بات نہ کریں۔
نیپرا حکام نے بتایا کہ باقی ڈسکوز نے صنعتوں کیلئے حکومت کے مقررکردہ ریٹ 12روپے 95پیسے فی یونٹ کر دی، کے ای نے کورونا کے دوران صنعتی صارفین سے اپنا ٹیرف چارج کیا۔
قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں معاملے پر چیئرمین نیپرا کو طلب کرلیا، قائمہ کمیٹی نے کے ای کو آؤٹ آف کورٹ معاملہ ختم کرنے کی پیشکش کی، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیپرا چئیرمین، کے ای کو بٹھا کر معاملے کا حل نکالتے ہیں، سی ای او کے ای مونس علوی نے کہا کہ اگر فیصلہ موزوں ہوا تو مانیں گے، خلاف ہوا تو قانونی فورمز کا حق ہے۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیرف پر فراہم کی گئی سبسڈی صارفین کی سہولت کے لیے مقرر ہے، کووڈ کے دوران وزیراعظم کا انڈسٹریل سپورٹ پیکیج متعارف کیا گیا، پہلے رعایتی پیکیج کے تحت کے الیکٹرک حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی صارفین تک منتقل کر چکا ہے۔
سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیرف پر فراہم کی گئ سبسڈی صارفین کی سہولت کے لیے مقرر ہے، یہ پیکیج بڑھا دیا گیا تھا جس میں تجویز کردہ طریقے کار ٹیرف ڈھانچے سے مختلف تھا،
فی الحال، یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، کے الیکٹرک حکومت پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی صارفین تک منتقل کر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بقایا سبسڈی کی مد میں کے الیکٹرک کو حکومت پاکستان کی جانب سے رقم نہیں ملی ہے،
اس مد میں نا کوئی رقم ملی اور نا ہی ایڈجسٹ ہوئی، اس معاملے پر گفتگو اور مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس مسلے کا حل تلاش کرینگے اور بھرپور طریقے سے کام کرینگے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سی ای او کے الیکٹرک کے الیکٹرک نے کے الیکٹرک کے کے الیکٹرک کی سبسڈی صارفین کمیٹی اجلاس قائمہ کمیٹی ناز بلوچ نے کی جانب سے اجلاس میں نے کہا کہ کمیٹی نے کے دوران
پڑھیں:
چوہدری شجاعت کی قائم کردہ سیاسی رابطہ کمیٹی کی جانب سے قومی مفاہمتی سفارشات تیار کرلی گئیں
چوہدری شجاعت کی قائم کردہ سیاسی رابطہ کمیٹی کی جانب سے قومی مفاہمتی سفارشات تیار کرلی گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 23 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت میں کمی لانے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو قومی ایجنڈا پر متفق بنانے کے لیے قائم کی گئی ۔
سیاسی رابطہ کمیٹی کا پہلا باقاعدہ اجلاس اتوار کے روز مسلم لیگ ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس کی صدارت کمیٹی کے وائس چئیرمین غلام مصطفیٰ ملک نے کی ۔
اجلاس میں اراکین ڈاکٹر محمد امجد، محمد رحیم اعوان، انتخاب خان چمکنی، طارق حسن اور رضوان صادق خان شریک ہوئے،جب کہ اجلاس کے حوالے سے کمیٹی کے چئیرمین میر نصیر خان مینگل سے بھی مشاورت کی گئی۔
پارٹی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا کہ کمیٹی کے پہلے باقاعدہ اجلاس میں سیاسی رابطے شروع کرنے پر مشاورت کی گئی،کمیٹی کےطریقہ کار وضع کیاگیااور مختلف اہداف طے کئے گئے، کمیٹی نے ملک میں جاری سیاسی تنازعات کے حل کے لیے تفصیلی مشاورت کی اور اپنی سفارشات مرتب کیں اور طے کیا کہ آئندہ اجلاس میں یہ پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو پیش کر دی جائیں گی۔
سیاسی کمیٹی نے پارٹی امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا اور اس حوالے مزید اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔
سیاسی رابطہ کمیٹی کے وائس چیئرمین غلام مصطفیٰ ملک کا کہنا تھا کہ اجلاس مسلم لیگ کا اتحادی جماعتوں کو مزید وسعت دینے کی تجویز دی گئی اس حوالے حکومت اور حکومت سے باہر ہم خیال سیاسی جماعتوں اور بزرگ سیاستدانوں سے بھی راہنمائی لی جائے گی،جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملکی مسائل اور درپیش چیلجز سے نمٹنے کے لیے اپوزیش جماعتوں سے بامقصد بات چیت میں حرج نہیں، چوہدری شجاعت حسین کی منظوری سے جلد قومی مفاہمت کا سلسلہ شروع کیا جائے گا،کمیٹی کے رکن اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ پارٹی قائد چوہدری شجاعت حسین سمجھتے ہیں کہ اس وقت ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل تمام سیاسی قوتوں اور سٹیک ہولڈرز کا آپس میں مل بیٹھنے میں ہے۔سیاسی رابطہ کمیٹی ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی اور ملکی استحکام کے لئے کردارادا کرے گی۔مسلم لیگ سندھ کے صدر اور سابق مشیر وزیراعلی طارق حسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں رابطوں سے ملکی مسائل کا حل نکلے گا اب سیاسی قائدین کو اپنی جماعتی پالیسی سے نکل کر قوم کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا،انتخاب خان،رضوان صادق اور ڈاکٹر رحیم اعوان نے سیاسی رابطوں کو مستحکم کرنے کے اہم تجاویز پیش کیں اور قومی مفاہمت کو ملک و قوم کے لیے ضروری قرار دیا،دریں اثنا کمیٹی کے چئیرمین میر نصیر خان مینگل نے کمیٹی کی سفارشات پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی وحدت کے لیے انکی جماعت ہر ایک سے بات کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری بلوچستان کے مسائل پر بھی خصوصی توجہ ہوگی اور ہم چاہیں گے تمام معامالات سیاسی بات چیت سے حل ہوں، پرامن اور مستحکم پاکستان ہم سب کی منزل ہے۔