حماس کا اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
حماس کے ایک اہلکار نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ جنگ بندی معاہدے کو جان بوجھ کر سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جب اسرائیل نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ملتوی کر دی تھی۔
الجزیرہ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں باسم نعیم نے کہا کہ حماس اس وقت تک جنگ بندی کی مزید بات چیت میں شامل نہیں ہوگی جب تک اسرائیل معاہدے کے مطابق ان 620 فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا جن کی رہائی ہفتے کے روز متوقع تھی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے اپنے قیدیوں کی بازیابی کے بعد فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائی روک دی
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم کے مطابق اگلے مرحلے سے قبل 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہوگا۔
’نیتن یاہو واضح طور پر مضبوط پیغامات بھیج رہے ہیں کہ وہ جان بوجھ کر معاہدے کو سبوتاژ کر رہے ہیں، وہ جنگ میں واپسی کے لیے ماحول تیار کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ اسرائیل نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ میں قید 6 اسرائیلی اسیران کے بدلے ایک روز قبل رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:حماس نے 70 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے تمام فلسطینی قیدی رہا کرنے کی شرط رکھ دی
ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ یہ اقدام حماس کی طرف سے ’ہمارے یرغمالیوں کی تذلیل‘ کے ساتھ ساتھ ’پروپیگنڈے کے مقاصد کے لیے ہمارے یرغمالیوں کے مذموم استحصال‘ کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔
اسرائیل اور حماس نے گزشتہ ماہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جبکہ ثالثوں نے دونوں فریقوں پر معاہدے کے دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں:حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی موخر کردی، اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری
حماس کو جنگ بندی معاہدے کے تحت اس ہفتے کے آخر میں 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے سپرد کرنا ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اس معاہدے کے مستقبل کے حوالے سے باسم نعیم کا کہنا تھا کہ تمام آپشنز میز پر ہیں۔
اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ [نیتن یاہو] باقی 4 لاشیں لے سکتے ہیں اور پہلے تسلیم شدہ تعداد میں فلسطینیوں کی رہائی سمیت ان 620 فلسطینیوں کو بھی رہا نہیں کرتے، تمام اختیارات میز پر ہیں، نہ صرف یہ کہ جمعرات کو کیا ہونا چاہیے بلکہ معاہدے کے دیگر معاملات بھی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی وزیر اعظم جنگ بندی حماس رہائی سبوتاژ فلسطین قیدیوں معاہدے نیتن یاہو یرغمالی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی وزیر اعظم رہائی سبوتاژ فلسطین قیدیوں معاہدے نیتن یاہو یرغمالی اسرائیلی وزیر اعظم قیدیوں کی رہائی فلسطینی قیدیوں معاہدے کے نیتن یاہو کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگبندی سے نہیں جوڑنا چاہئے، فیصل بن فرحان
ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگبندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزیر خارجہ "فیصل بن فرحان" نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے تا کہ مسئلہ فلسطین کا جامع حل تلاش کیا جا سکے۔ فیصل بن فرحان نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر انطالیہ میں OIC اور عرب لیگ سے وابستہ غزہ رابطہ گروپ کے وزرائے خارجہ کی ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو جنگ بندی کے ساتھ نہیں جوڑنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت غزہ کی پٹی کے رہائیشیوں کو زبردستی اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جسے کسی صورت بھی رضاکارانہ ہجرت کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاض فلسطینیوں کی غزہ سے کسی بھی قسم کی نقل مکانی کا مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قیام امن اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے خواہاں ہیں۔ اسی دوران ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ انقرہ 1967ء کی حد بندی کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کا متمنی ہے۔
ھاکان فیدان نے کہا کہ اسرائیل 80 سالوں سے فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی اور مذاکرات کا آغاز چاہتے ہیں۔ اسی پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ "بدر عبد العاطی" نے کہا کہ ہمارا آج کا اجلاس نہایت سود مند رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حصول کے لئے مصر اور قطر روزانہ کی بنیاد پر کوششیں کر رہے ہیں۔ بدر عبد العاطی نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے میں کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مصر فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر باقی رکھنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی اتھارٹی غزہ کا انتظام و انصرام نہیں سنبھالتی، اس سلسلے میں عبوری کمیٹی چھ مہینوں تک اپنی ذمے داریاں نبھائے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی ہر نام اور بہانے سے قابل مسترد ہے۔