ٹرمپ اور میکرون کے درمیان ملاقات دوستانہ ، لیکن یوکرین پر اختلاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات میں یوکرین کے بارے میں امریکی نقطہ نظر سے اختلاف کا اظہار کیا۔
یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب یوکرین اورروس کی جنگ کو تین سال مکمل ہو گئے ہیں۔ صدر ٹرمپ جنگ بند کرنے کے لیے مذاکرات پر زور دے رہے ہیں اور گزشتہ ہفتے سعودی دارلحکومت ریاض میں امریکی وزیر خارجہ روبیو اور روسی وزیر خارجہ لاروف کے وفود کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی پر روس اور یوکرین کے اپنے اپنے موقف ہیں۔ روس نے کہا ہے کہ لڑائی صرف اسی صورت بند ہو گی اگر امن معاہدہ ماسکو کے لیے موزوں ہوگا۔ جب کہ یوکرین اپنے تمام علاقوں کی واپسی اور امن کی ٹھوس ضمانتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یورپی ممالک یوکرین کے موقف کے حامی ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں دونوں صدور کے درمیان دوستانہ ماحول میں ہونے والی ملاقات میں یوکرین کے حوالے سے میکرون نے واضح طور پر کہا کہ وہ کچھ اہم معاملات میں ٹرمپ سے متفق نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روس کا حملہ شروع ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔
ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفر نس میں میکرون نے کہا کہ صدر پوٹن نے امن کی خلاف ورزی کی ہے۔
فرانسیسی صدر میکرون نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران یوکرین جنگ کے حوالے سے امریکی موقف سے کھل کر اختلاف کیا۔ 24 فروری 2025
ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد از جلد جنگ بندی چاہتے ہیں اور وہ روس اور یوکرین کے درمیان تصفیہ کرانے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ معاہدہ ہو جانے کے بعد وہ پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو جا سکتے ہیں۔
میکرون نے کہا کہ ایک ایسا طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس کا آغازجنگ بندی سے ہو اور پھر امن معاہدہ ہو جس میں سلامتی کی ضمانتیں شامل ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔ وہ امن چاہتے ہیں ۔ لیکن ہم ایسا معاہدہ نہیں چاہتے جو کمزور ہو۔
جنگ بندی کی صورت میں دونوں رہنما اس بات پر متفق دکھائی دیے کہ یورپی امن فوج فرنٹ لائن پر نہیں ہو گی۔ وہ کسی تنازع کا حصہ نہیں ہو گی اور وہ یہ یقینی بنانے کے لیے موجود ہو گی کہ جنگ بندی کا احترام ہو۔
اقوام متحدہ میں یوکرین جنگ پر متضاد قراردیں منظوراقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے یوکرین پر حملے کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پر جنگ کے خاتمے پر زور دینے والی متضاد قراردادیں منظور کر لی ہیں۔ ایک قرارداد کیف اور یورپی یونین نے تیار کی تھی جب کہ ایک امریکہ نے۔
یوکرین جنگ کے تین سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دو قراردادیں منظور ہوئیں۔ایک قرار داد امریکہ کی طرف سے تھی جب کہ دوسری قرار داد کیف اور یورپی یونین کی تھی۔ دونوں قرار داوں میں جنگ بندی پر زور پر دیا گیا تھا۔ 24 فروری 2025
یوکرین کی پیش کردہ قرارداد میں روس کو مکمل جارحیت کا مرتکب قرار دینے اور ایک جامع اور دیر پا امن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جب کہ گزشتہ جمعے کو امریکہ نے "امن کا راستہ” کے عنوان سے اپنی قرارداد کے مسودے میں تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا تھا اور روسی فیڈریشن اور یوکرین کے درمیان دیرپا امن کے قیام پر زور دیا تھا۔ اس قرارداد میں روس کی طرف سے یوکرین پر ایک مکمل جنگ مسلط کرنے کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے امریکی ڈرافٹ کو ایک اچھا اقدام قرار دیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی نائب وزیرخارجہ ماریانا بیسٹا نے جنرل اسمبلی میں کہا ہے کہ روس کا خیال تھا کہ یوکرین ہتھیار پھینک دے گا، یوکرین تین دن میں فتح کر لیا جائے گا، روس کا خیال تھا کہ ہماری حکومت بھاگ جائے گی، روس نے انتہائی غلط اندازے لگائے۔
امریکہ اور یوکرین کی قراردادیں کیا تھیں؟امریکی قرارداد میں تنازع کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یوکرین اور روس کے درمیان دیرپا امن کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔ امریکی قرارداد میں تین برس قبل روس کے یوکرین پر حملے کا ذکر نہیں ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ "قرارداد اس بات کی تصدیق کرے گی کہ یہ تنازع خوف ناک ہے۔ اقوامِ متحدہ اسے ختم کرنے میں مدد کر سکتی ہے اور امن ممکن ہے۔”
امریکی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ "یہ امن کی جانب تیزی سے پیش قدمی کرنے کا موقع ہے۔”
یوکرین کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ روس کا حملہ تین سال سے جاری ہے اور اس کی وجہ سے نہ صرف یوکرین بلکہ دیگر خطوں اور عالمی استحکام کے لیے بھی تباہ کن نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
قرارداد میں "جنگ کے خاتمے اور یوکرین کے خلاف جنگ کے پرامن حل” کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
یوکرین کی قرارداد میں اس معاملے پر اقوامِ متحدہ میں منظور کی گئی دیگر قراردادوں پر عمل درآمد پر بھی زور دیا گیا ہے جس میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یوکرینی علاقوں سے روسی فوج کا انخلا بھی شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں خطاب کے دوران تنازع کے حل پر زور دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ”یہ تنازع ختم کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔”
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کی قرارداد میں اور یوکرین کے جنرل اسمبلی اقوام متحدہ کہنا تھا کہ پر زور دیا کے درمیان میکرون نے یوکرین پر یوکرین کی تین سال دیا گیا نے کہا روس کے جنگ کے روس کا کے لیے کہا کہ گیا ہے
پڑھیں:
روس کے یوکرین میں بیلسٹک میزائلوں سے حملے، 32 افراد ہلاک
یوکرین نے کہا ہے کہ سومی شہر پر روسی بیلسٹک میزائل حملے میں 32 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی حکام نے بتایا کہ اتوار کی صبح شمالی شہر سومی کے مرکز میں 2روسی بیلسٹک میزائلوں کے حملے میں 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملے کی مذمت کی جب کہ یہ حملہ اس سال یوکرین پر کیے جانے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے، انہوں نے روس کے خلاف سخت بین الاقوامی ردعمل کا مطالبہ بھی کیا۔
یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری بیان میں کہا کہ "صرف بدمعاش ہی ایسا کام کر سکتے ہیں، عام لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں،" انہوں نے ویڈیو کے ساتھ لکھا جس میں زمین پر لاشیں، تباہ شدہ بس اور شہر کی سڑک کے بیچ میں جلی ہوئی کاریں دکھائی دے رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایسے دن کیا گیا جب کہ لوگ چرچ جاتے ہیں، یہ دن پام سنڈے ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے کے وقت شہری سڑکوں، گاڑیوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور عمارتوں میں موجود تھے۔
زیلینسکی کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ میزائلوں میں کلسٹر گولہ بارود تھا، روسی زیادہ سے زیادہ شہریوں کو مارنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔"