بینکوں میں رقم جمع کروانے والوں کیلئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:نادرا ای سہولت کے ذریعے ملک کے تمام بینکوں میں شہری اب رقوم جمع کرواسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نادرا ٹیکنالوجیز لمیٹڈ اور ایل اور ون لنک کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر کے 50 سے زائد بینکوں کے اکاؤنٹس میں رقم جمع کروائی جاسکتی ہے۔
معاہدے کی تقریب میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللہ اور چیئرمین نادرا نے شرکت کی۔
ملک بھر میں پھیلے ای سہولت کے 9 ہزار سے زائد فرنچائز پر سہولت دستیاب ہوگی، رقم جمع کروانے والے افراد کی بائیو میٹرک تصدیق کی جائے گی۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
نادرا کا کہنا ہے کہ ملکی خدمات تک رسائی بہتر ہوگی، ڈیجیٹل بینکنگ خدمات کا دائرہ وسیع ہوگا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ٹیکس نظام میں تبدیلی: شہباز شریف حکومت نے 16 بینکوں سے 23 ارب روپے وصول کرلیے
وزیراعظم شہباز شریف کی بہترین پالیسیوں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر کی کاوشوں سے ٹیکس نظام میں مثبت تبدیلی آ گئی۔
حکومت نے ونڈ فال ٹیکس کو برقرار رکھتے ہوئے 16 بینکوں سے 23 ارب روپے وصول کرلیے۔
ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءکے سیکشن 99 ڈی کے تحت ایک ہی دن میں کامیابی سے یہ رقم بینکوں سے وصول کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر منصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام کو یقینی بنایا۔ یہ سنگ میل وزیراعظم شہباز شریف کی مضبوط اور دانش مندانہ قیادت، وزیر خزانہ کی فعال پالیسیوں اور منصفانہ و مساوی ٹیکس نظام کو یقینی بنانے میں ایف بی آر کی کاوشوں کا عکاس ہے۔
یاد رہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین ایف بی آر اور قانونی ٹیموں نے اس کامیابی کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کئی دہائیوں سے اشرافیہ اداروں نے معاشی بے ضابطگیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر معمولی منافع کمایا جس کے نتیجے میں ٹیکس کا بوجھ غیر متناسب طور پر کم آمدن والے گروہوں کو برداشت کرنا پڑا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے بیرونی عوامل سے پیدا ہونے والے غیر معمولی فوائد پر منصفانہ ٹیکس لگا کر صورتحال بدل دی ہے۔ یہ نظام دنیا بھر میں رائج ہے۔
اس کامیابی کے ساتھ حکومت اب اشرافیہ پر مرکوز دیگر رکے ہوئے ٹیکسوں پر عمل پیرا ہے جن میں سپر ٹیکس، ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی)، غیر تقسیم شدہ ذخائر پر ٹیکس اور انٹر کارپوریٹ ڈیویڈنڈز پر ٹیکس شامل ہیں۔
یہ وصولی مساوات، شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ٹیکسیشن فریم ورک میں تبدیلی کی نشاندہی کا اظہار ہے۔
حکومت ٹیکس کا دائرہ کار وسیع کرنے، بالواسطہ ٹیکسوں پر انحصار کم کرنے اور ذمہ دار پالیسی سازی کے ذریعے پائیدار معاشی ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
پیغام واضح ہے کہ مصفانہ اور مساوی ٹیکس نظام اب معمول رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر شہباز شریف ونڈ فال ٹیکس