چیف جسٹس کی وزیر اعظم اور اپوزیشن سے ملاقات دانشمندی نہیں، ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے ایگزیکٹو حکام اور اہم اپوزیشن پارٹی کے ارکان سے ملاقات سے سیاسی معاملات میں عدلیہ کے کردار اور اس کے مضمرات پر بحث چھڑ گئی ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق اس طرح کی پیشرفت کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ چیف جسٹس کا وزیراعظم اور پی ٹی آئی وفد سے ملاقات کرنا غیر دانشمندانہ اقدام تھا، اب دوسری جماعتوں نے بھی چیف جسٹس سے ملنے کا مطالبہ کیا تو ان کیلیے مشکل ہو جائے گا۔
نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر نعیم ملک نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں سیاسی، عدالتی اور دیگر مسائل پر بات کرنے کے لیے کسی نے سیاسی جماعتوں کو مدعو نہیں کیا اور نہ ہی ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے ادارہ جاتی کردار سے باہر نکلنے اور سیاسی بحران کو حل کرنے کی کوشش کی جس کی متعدد تشریحات کی جا سکتی ہیں لیکن سادہ بات یہ ہے کہ یہ ان کا کام نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے؛ وزیر قانون
سٹی 42 : وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں انہوں نے وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلاء کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
اسد عمر نے بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے فیصلے کا تمسخر اڑانا شروع کردیا
وزیر قانون نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے، انکے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسکو دیکھیں گے۔
سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلاء کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل پراجکٹ ہے، ہمارا مقصد پاکستان کی عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کہ خدمت کرتے رہے گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی بیلا روس کے صدر سے ملاقات، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق