پشاور/ لاہور/ کراچی:

گزشتہ سات دہائیوں کے دوران پاکستان ریلویز، صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر لیول کراسنگز پر سڑکوں اور پھاٹکوں کی تعمیر اور مرمت کیلئے ایک موثر حکمت عملی بنانے میں ناکام ہے۔

پشاور کے رہائشی محمد فقیر کو آج بھی اپنے والد کی المناک موت یاد ہے جو ٹرین کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ پھاٹک نہ ہونے سے شہری علاقوں سے گزرنے والی ٹرینوں کیلیے حفاظتی انتظامات نہیں،صدیوں پرانا نظام ہی اب بھی چل رہا ہے۔

لاہور کے علاقے لال پل کے رہائشی حسن رحیم سنی کے مطابق کینال روڈ موڑ پر پھاٹک نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اور کاریں وقتاً فوقتاً حادثات کا شکار ہو جاتی ہیں۔

دی ایکسپریس ٹریبیون کی معلومات کے مطابق ملک بھر میں پھیلی 11,881 کلومیٹر طویل ریلوے پٹڑیوں پر کل 3,783 لیول کراسنگز موجود ہیں جن میں سے بمشکل 1,700 پر گیٹ ہیں،باقی 55 فیصد گیٹ کے بغیر ہیں۔

اس بارے سابق چیف انجینئر ریلوے افضل باجوہ کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے لیول کراسنگ پر سڑک کی تعمیر متعلقہ صوبے کی حکومت کی ذمہ داری رہی ہے، بدقسمتی سے متعلقہ محکمے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 2013 ء سے2021ء تک مختلف شہروں میں ریلوے حادثات کی تعداد خطرناک حد تک زیادہ رہی ہے۔

لاہور 296 واقعات کے ساتھ سرفہرست، اس کے بعد ملتان 246 اور سکھر 235 کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا، پشاور میں 27 حادثات ریکارڈ ہوئے جبکہ دیگر شہروں راولپنڈی، کوئٹہ اور کراچی میں بالترتیب 100، 37 اور 156 حادثات رپورٹ ہوئے۔

کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری احمد کمال نے دعویٰ کیا کہ ریلوے حکام کی جانب سے ریلوے پٹڑیوں کی مرمت میں ناکامی نے ان کے محکمے سی اینڈ ڈبلیو کو اپنا کام کرنے سے روک رکھا ہے۔

ریلوے حکام کے پاس صوبہ خیبر پختونخواہ میں جنکشنز کی حالت کے بارے میں قابل اعتماد اعداد و شمار دستیاب نہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں 9ماہ کے دوران 33.2فیصد اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2025ء) سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں جاری مالی سال کے پہلے 9ماہ میں سالانہ بنیادوں پر33.2فیصدکانمایاں اضافہ ہواہے۔

(جاری ہے)

سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے مارچ 2025تک کی مدت میں دوران کارکنوں کی ترسیلات زر سے رقوم کی آمد 33.2 فیصد اضافے کے ساتھ 28.0 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرکاحجم 21.0 ارب ڈالر ریکارڈکیاگیاگیاتھا۔

مارچ 2025ء میں کارکنوں کی ترسیلات زر پہلی مرتبہ 4 ارب ڈالر سے زائد رہیں اور اس مد میں 4.1 ارب امریکی ڈالر کی آمد ہوئی۔ نمو کے لحاظ سے مارچ میں ترسیلات زر میں سالانہ اورماہانہ بنیادوں پر بالترتیب 37.3 فیصد اور 29.8 فیصد اضافہ ہوا۔ مارچ 2025ء کے دوران ترسیلات زر کا بڑا حصہ سعودی عرب (987.3 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (842.1 ملین ڈالر)، برطانیہ (683.9 ملین ڈالر) اور امریکہ (419.5 ملین ڈالر) سے موصول ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک 
  • ملتان سے لاہور آنے والا ٹرین مسافر طبیعت خراب ہونے پر انتقال کر گیا
  • اوگرا نے اپریل کے لیے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • اسلام آباد، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ ،الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد
  • حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
  • آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں 9ماہ کے دوران 33.2فیصد اضافہ
  • امریکہ کو پاکستانی برآمدات میں 10.4 فیصد اضافہ ، معیشت کی بحالی کی نوید
  • پاکستان کی امریکا کو برآمدات میں 8ماہ کے دوران اضافہ ریکارڈ
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں، یورپی ملکوں کو برآمدات میں 9.4 فیصد اضافہ