کراچی، جہانگیر روڈ اور لائنز ایریا کے مکینوں کا پانی اور بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے جہانگیر روڈ اور لائنز ایریا کے مکینوں نے پانی اور بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا، جس کے دوران ٹائروں کو نذر آتش کر کے نیو ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک معطل کر دیا۔
ٹریفک معطل ہونے کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ تین دنوں سے نہ صرف بجلی کی عدم فراہمی کا شکار ہیں بلکہ پانی کی بھی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
مظاہرین نے اس صورت حال پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب تک حکام کی جانب سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جائے گا، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی کی کمی سے ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، جس سے ان کی روزمرہ کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
پولیس نے مظاہرین سے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے تاکہ انہیں منتشر کیا جا سکے، تاہم تازہ ترین اطلاعات تک احتجاج جاری تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بجلی کی
پڑھیں:
امریکی امداد کی بندش، گرم ترین شہر جیکب آباد میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ بند
مقامی رہائشی 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ اس فیصلے نے ہماری زندگیوں کو بدل دیا ہے، جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت بھی اگلے ہفتے تک 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) پائپ فراہم کرتا ہے اور جیکب آباد میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد منجمد کیے جانے سے دنیا کے گرم ترین شہروں میں سے ایک میں تازہ اور فلٹر شدہ پانی کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی سندھ کے شہر جیکب آباد میں گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث بعض اوقات درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، جس کی وجہ سے پانی کی کمی اور ہیٹ اسٹروک جیسے صحت کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ 2012ء میں یو ایس ایڈ نے سندھ کی میونسپل سروسز کو بہتر بنانے کے لیے 66 ملین ڈالر کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا، جس میں 22 کلومیٹر دور نہر سے پانی پمپ کرنے اور صاف کرنے والے پلانٹ کی تزئین و آرائش بھی شامل ہے۔
تاہم پاکستانی غیر منافع بخش تنظیم ہینڈز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے امداد پر پابندی کی وجہ سے اس منصوبے کو طویل المدتی طور پر قابل عمل بنانے کے لیے مختص 15 لاکھ ڈالر کی رقم روک دی گئی ہے، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ ’چند ماہ کے اندر‘ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مقامی رہائشی 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ اس فیصلے نے ہماری زندگیوں کو بدل دیا ہے، جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت بھی اگلے ہفتے تک 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) پائپ فراہم کرتا ہے اور جیکب آباد میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے تو یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہو جائے گا، زندہ رہنا مشکل ہوگا، کیونکہ پانی زندگی کے لیے سب سے ضروری چیز ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد پر 90 دن کی پابندی کا انکشاف میڈیا رپورٹس کے ذریعے ہوا، اس حوالے سے کوئی پیشگی انتباہ نہیں دیا گیا تھا۔ ہینڈز کے سی ای او شیخ تنویر احمد نے کہا کہ چوں کہ سب کچھ معطل ہے، اس لیے ہمیں اپنے عملے کو واپس بلانا پڑے گا اور پانی کے منصوبے کے لیے تمام خدمات واپس لینی ہوں گی، پانی صاف کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین سمیت 47 عملے کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ یہ اسکیم فی الحال مقامی حکومت کے ہاتھوں میں ہے، جس کے پاس تکنیکی یا محصولات جمع کرنے کی مہارت کا فقدان ہے۔
شیخ تنویر احمد نے پیش گوئی کی کہ یہ سروس ممکنہ طور پر اگلے چند مہینوں کے اندر کام کرنا بند کر دے گی، اور اگر کوئی دوسرا فنڈر قدم نہیں اٹھاتا تو یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گا۔ غیر منافع بخش تنظیم ’جرمن واچ‘ کے رواں سال جاری ہونے والے کلائمیٹ رسک انڈیکس اور 2022 کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ملک عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ایک فیصد سے بھی کم پیدا کرتا ہے، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی ساختہ آب و ہوا میں تبدیلی آ رہی ہے۔ جیکب آباد کے پانی کے نظام کو بھی 2010 کے سیلاب میں بھاری نقصان پہنچا تھا، صوبے میں تقریباً ایک ہزار 800 افراد ہلاک اور 2 کروڑ سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے۔