حکومت کا پہلا سال مکمل، اعظم نذیر تارڑ سب سے مؤثر وفاقی وزیر قرار
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں پارلیمانی نظام، جمہوریت اور حکمرانی سے متعلق کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پِلڈاٹ نے حکومت کا پہلا سال مکمل ہونے پر وفاقی وزرا کی کارکردگی سے متعلق جائزہ رپورٹ جاری کردیا۔
پلڈاٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 28 فروری 2025 کو 16 ویں قومی اسمبلی کا پہلا سال اختتام پذیر ہوا، اس دوران پارلیمنٹ میں قانون سازی کے حوالے سے موجودگی اور کارکردگی کے لحاظ سے وفاقی کابینہ کے اراکین متحرک نظر آئے۔
رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں وفاقی کابینہ کے ممبران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے ، پِلڈاٹ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا جائزہ لیا۔ 16 ویں قومی اسمبلی جو 29 فروری ، 2024 کو فعال ہوئی اور سینیٹ آف پاکستان کے نصف اراکین کا انتخاب 9 اپریل 2024 کو ہوا، اُس کے بعد دوبارہ تشکیل دیا گیا تھا۔
پِلڈٹ کے مطابق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ 2024-2025 سیشن کے دوران پارلیمنٹ میں اپنی کارکردگی کے لحاظ سے وفاقی کابینہ کے سب سے زیادہ بااثر اور موثر ممبر کے طور ثابت ہوئے۔
تین اہم محکموں قانون، انصاف اور انسانی حقوق کی وزارتوں کے قلمدارن رکھنے والے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو حکومت وقت کی طرف سے یہ اعزاز حاصل ہے کے قانون سازی کے حوالے سے انہوں نے سب سے زیادہ 38 حکومتی بلوں کی منظوری کروائی جن میں آئینی ترامیم اور کلیدی قانون سازی بھی شامل ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے سب سے زیادہ سیشنز میں انہوں نے حصہ لیا- پہلے پارلیمانی سال کے دوران پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ طور پر کل 157 نشستوں میں سے 89 (57 فیصد) میں شرکت کی اور 17 گھنٹے سے زائد ایوان میں بات کی۔
اس کے بعد خواجہ آصف مؤثر اور متحرک رہے جنہوں نے پارلیمنٹ کے 69 سیشنز میں حصہ لیا اور ساڑھے پانچ گھنٹے سے زیادہ بات کی۔
قیصر احمد شیخ وفاقی وزیر برائے بحری امور 67 سیشنز (42 فیصد) میں شرکت کر کے تیسرے نمبر پر رہے انہوں نے پہلے پارلیمانی سال کے دوران صرف 31 منٹ کے لئے بات کی۔
رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار، نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ، میاں ریاض حسین پیرزادہ، وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور مسٹر علی پرویز ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ ، ریونیو اینڈ پاور ڈویژن ، حاضری کی درجہ بندی میں چوتھی پوزیشن ہیں اور انہوں نے 66 (42 فیصد) سیشنز میں شرکت کی اور ان میں سے ہر ایک نے بالترتیب 1 گھنٹہ 44 منٹ ، 1 گھنٹہ 1 منٹ اور 1 گھنٹہ 31 منٹ کے لئے بات کی۔
پلڈاٹ کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ ایوان میں تقاریر یا اظہار خیال کرنے کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہے انہوں نے ساڑھے چار گھنٹے گفتگو کی تاہم وہ صرف چالیس فیصد سیشنز میں شرکت کرسکے۔
اسحاق ڈار نے 35 سیشنز میں شرکت کی اور 4 گھنٹے بات کی۔ سینیٹر سید محسن رضا نقوی وفاقی وزیر داخلہ ، دونوں درجہ بندیوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر آئے۔
پورے سال کے دوران صرف 10 سیشنز میں شرکت کی اور صرف 12 منٹ تک تقریر کی۔
معاشی امور اور اسٹیبلشمنٹ کے وفاقی وزیر ، سینیٹر احد چیمہ دونوں درجہ بندیوں کے نچلے حصے میں آئے ہیں ، انہوں نے صرف 9 سیشنز میں شرکت کی ہے اور پارلیمنٹ میں صرف 1 منٹ تک تقریر کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں شرکت کی اور سیشنز میں شرکت پارلیمنٹ میں کے حوالے سے وفاقی وزیر کے دوران سے زیادہ انہوں نے منٹ کے بات کی
پڑھیں:
دہشتگرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ دہشتگرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، دہشتگردوں نے چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار اقلیتوں کیساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اس لئے دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ماضی میں دہشت گردوں کو واپس لاکر ملک کے امن کو داو پر لگایا گیا، یہ عناصر ملک کے امن کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں دہشتگردی کا ناسور اب بھی موجود ہے، دہشت گرد گوریلا وار کسی اخلاقیات کی پابندی نہیں کرتی، جب دہشتگردی کی کوئی اخلاقی حدود نہ ہوں تو پھر سانحہ اے پی ایس ہوتا ہے اور دہشت گرد بلوچستان میں بھی دہشتگردی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ا ے پی ایس میں کسی کو شک نہیں اس کے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا ہے، ہمیں اب گڈ طالبان اور بیڈ طالبان کا چیلنج ہے، دہشت گرد کا کوئی دوست نہیں، ان کا تو کوئی مذہب نہیں ہوتا اور ان کو کے پی میں دوبارہ بسایا گیا۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دہشت گرد برے لوگ ہیں اب انہیں جڑ سے اکھاڑ کر پھینکیں گے، دہشت گردوں نے چھوٹے بچوں کو شہید کیا تو وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحد پار اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اس لئے دو قومی نظریے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی،غزہ، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کا نام لیں تو سوشل میڈیا پر سناٹا چھا جاتا ہے۔