سکردو، سابق رکن اسمبلی جاوید حسین کا بلتستان کے عوام کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
جاوید حسین نے کہا کہ شہید حسن نصر اللہ کی یاد میں اتنے بڑے اجتماع پر میں بلتستان کے علماء کو سلام پیش کرتا ہوں، بلتستان کی ایک منفرد حیثیت ہے کہ یہاں علماء کی سرپرستی ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ سکردو میں شہدائے مقاومت کی یاد میں منعقدہ تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نگر سے آئے ہوئے سابق رکن اسمبلی و نون لیگ کے رہنما جاوید حسین نے کہا کہ شہید حسن نصر اللہ کی یاد میں اتنے بڑے اجتماع پر میں بلتستان کے علماء کو سلام پیش کرتا ہوں، بلتستان کی ایک منفرد حیثیت ہے کہ یہاں علماء کی سرپرستی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اگر صیہونی طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمارے صفوں میں شیعہ سنی نفاق کو ختم کرنا ہوگا، میں اور کاظم میثم نے کل دیامر جا کر بھی یہی بات کہی کہ ہمارے مولا کا فرمان ہے کہ جہاں بھی یزید کھڑا ہوگا، ہم ہر صورت میں یزید کے مقابلے میں اور مظلوم کیلئے کھڑے ہونگے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی کیفیت نے عوام کی زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ تاجر، کسان اور زمیندار مکمل طور پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع جعفر آباد کے گاؤں میر سیف اللہ خان، وزیرانی ڈومکی کے دورے کے موقع پر مختلف قبائلی و سماجی شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ ان شخصیات میں میر حبیب اللہ وزیرانی، مور خان ڈومکی، نصیب اللہ ڈومکی اور معروف صحافی نظیر احمد سمیت دیگر معززین شامل تھے۔
اس موقع پر علامہ ڈومکی نے موجودہ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی زرعی معیشت کو جان بوجھ کر تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ کسان کی سونے جیسی گندم رل رہی ہے، کسان کو اس کی محنت کا صلہ نہیں مل رہا، جبکہ کھاد، زرعی ادویات اور پیٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبے کو سہارا دیا جائے، تاکہ ملک کی غذائی خود کفالت قائم رہ سکے۔ تعلیم کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی نظام کی زبوں حالی پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا نقل کا ناسور تعلیمی ڈھانچے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ میٹرک اور ایف اے پاس نوجوان اردو میں چند سطریں لکھنے سے قاصر ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔