راولپنڈی:

بانی پی ٹی آئی کے جیل اخرجات میں اضافہ ہوگیا جبکہ بشری بی بی کے جیل میں آنے سے اخراجات بڑھ گے اور ماہانہ خرچہ 7 لاکھ روپے تک پہنچ گیا۔

اڈیالہ جیل کے ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا جیل میں ماہانہ خرچ 4 سے 5 لاکھ روپے تھا، بشری بی بی کے جیل میں آنے سے 2 لاکھ روپے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی فیملی کھانے سمیت دیگر اخراجات برداشت کررہی ہے، بانی پی ٹی آئی ناشتہ، دوپہر اور رات کھانے کا منیو خود سیٹ کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا کھانا الگ کچن میں مشقتی تیار کرتے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی جیل منیو کا کھانا پسند نہیں کرتے، بانی پی ٹی آئی ناشتے میں فریش جوسز، اور ناریل کھانا پسند کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی دن میں 3 مرتبہ کافی پیتے ہیں جبکہ اُن کے کھانے کو تیار ہونے کے بعد ماہر نیوٹریشنٹس چیک کرتے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی پنک سالمن مچھلی شوق سے کھاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی دیسی مرغ کی یخنی کا بھی استعمال کرتے ہیں، ہر روز بانی پی ٹی آئی کی چوائس پر جیل میں کھانا تیار ہوتا ہے۔ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا مینوئل اکاونٹ ہے، اکاونٹ میں رقم بانی پی ٹی آئی کی فیملی جمع کراتی ہے، اکاونٹ میں پیسے کم ہونے پر فیملی کو آگاہ کریا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی لاکھ روپے کرتے ہیں جیل میں

پڑھیں:

نجی میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 12 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز

اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے حکام پر مشتمل ایک خصوصی حکومتی کمیٹی نے نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے سالانہ فیس 12 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے حکام کے مطابق یہ تجویز وزارت صحت اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے حکام پر مشتمل ایک اعلی سطحی کمیٹی نے دی ہے تاکہ نجی تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی ٹیوشن فیس کو قابو میں رکھا جاسکے۔

پی ایم ڈی سی حکام کے مطابق اس وقت نجی کالجز میں طلبہ سے سالانہ 25 سے 30 لاکھ روپے فیس کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں۔

دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق، اس فیس کا تعین تفصیلی غور و فکر کے بعد کیا گیا ہے لیکن اس پر حتمی فیصلہ کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کو کرنا ہے، جس کی سربراہی ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں۔ اس کے بعد یہ معاملہ 27 جنوری 2025 کو پی ایم ڈی سی کونسل کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا تاکہ اسے باضابطہ طور پر منظور اور نافذ کیا جا سکے۔

دوسری جانب، حکام کا بتانا ہے کہ کئی بار یاد دہانیوں کے باوجود ڈپٹی وزیر اعظم کے دفتر سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔ اگر یہ منظوری مل جائے تو ہزاروں میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ اور ان کے خاندانوں کو مالی ریلیف حاصل ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی کہ وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کو پارلیمنٹ کے ارکان اور والدین کی جانب سے ٹیوشن فیس کے حوالے سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔

دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس معاملے کی چھان بین کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی تھی، جس نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں کا جائزہ لیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2010 میں نجی میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 5 لاکھ روپے تھی جو 2012 میں بڑھا کر 6 لاکھ روپے کر دی گئی۔

2018 میں سپریم کورٹ نے سالانہ فیس ساڑھے آٹھ لاکھ روپے مقرر کی اور 2020-21 کے قواعد کے مطابق سالانہ 5 فیصد اضافے کی اجازت دی، جس کے بعد یہ فیس 9,97,500 روپے تک پہنچ گئی۔ تاہم، حالیہ برسوں میں نجی کالجز نے فیسوں میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے انہیں 25 سے 30 لاکھ روپے تک پہنچا دیا، جو مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔

وفاقی وزارت صحت اور پی ایم ڈی سی کی جانب سے قائم ایک ذیلی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ تجویز کردہ نئی فیس 12,12,468 روپے فی سال ہونی چاہیے اور یہ پورے تعلیمی پروگرام کے دوران یکساں رہے گی تاکہ طلبہ پر غیر متوقع اضافے کا بوجھ نہ پڑے۔

ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ نجی کالجز اپنی فیسوں میں اضافے کو بڑھتے ہوئے اخراجات کا جواز بنا کر پیش کرتے ہیں لیکن کمیٹی کی تحقیقات کے مطابق یہ اضافے غیر ضروری اور مہنگائی و صارف قیمت اشاریہ (CPI) کے تناسب سے کہیں زیادہ ہیں۔

حکومتی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز پر سخت نگرانی رکھی جائے، قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کیے جائیں اور سالانہ آڈٹ لازمی قرار دیا جائے۔

اس کے علاوہ، طلبہ اور والدین کی شکایات سننے کے لیے ایک مؤثر شکایتی نظام قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ اضافی اور غیر منصفانہ فیسوں کے مسائل حل کیے جا سکیں۔

فی الحال یہ معاملہ کمیٹی آن میڈیکل ایجوکیشن کے پاس ہے لیکن ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کے دفتر کی خاموشی کے باعث فیصلہ رکا ہوا ہے۔

پارلیمنٹیرینز، طلبہ اور والدین کے مسلسل دباؤ کے پیش نظر، صحت کے حکام حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس تجویز کو منظور کرے، تاکہ میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم کو عام طلبہ کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کو کھانا فراہمی کے نام پر اربوں روپے کی بے ضابطگیاں
  • سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کے نام پر 2 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • پاکستانیوں کیلئےخوشخبری ، ورک ویزے کھل گئے، اخراجات بھی کافی کم
  • سونا 1500 روپے فی تولہ مہنگاہوگیا 
  • اقرار الحسن ماہانہ کتنے لاکھ روپے خرچ دیتے ہیں، فرح اقرار نے بتا دیا
  • نجی میڈیکل کالجز کی سالانہ فیس 12 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز
  • بانی پی ٹی آئی کے خط پہنچ گئے اور پڑھ بھی لیے گئے، سلمان اکرم راجا
  • بانی پی ٹی آئی کے خط پہنچ گئے اور پڑھ بھی لیے گئے، سلمان اکرم راجا
  • میرا سیاسی رول ماڈل بانی پی ٹی آئی ہیں‘ علی امین گنڈاپور