بھارت سے 109 ہندو یاتری شیوراتری منانے کیلیے پاکستان پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور:
شیوراتری منانےکے لئے انڈیا سے 109 ہندو یاتری پاکستان پہنچ گئے، متروکہ وقف املاک بورڈ کے حکام نے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا، شیوراتری کی تقریب 26 فروری کو شری کٹاس راج چکوال میں ہوگی۔
پاکستان ہائی کمیشن کی طرف سے 154 انڈین شہریوں کو کٹاس راج یاترا کے لئے ویزے جاری کئے گئے تھے تاہم صرف 109 یاتری ہی پاکستان پہنچے ہیں جن میں 24 خواتین شامل ہیں۔
انڈیا سےآنے والے ہندویاتریوں کا کہنا ہے کہ شری کٹاس راج ان کے لیے انتہائی مقدس ہے۔ انڈیا سے آنیوالے آسٹرالوجر پنڈت ربھو کانت گوسوامی نے بتایا' کہ شری کٹاس راج کی تاریخ دوہزار برس سے بھی پرانی ہے۔ سناتن دھرمی ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ بھگوان شیو جنہیں شنکربھگوان بھی کہا جاتا ہے ان کا ظہور اس جگہ پر ہوا۔ یوں ان کی جائے ظہور سے ایک چشمہ پھوٹ نکلا جس سے امرت بہنے لگا۔ بھگوان شنکر سانپوں کا بادشاہ ہے اس لیے کٹاس راج جھیل سانپوں سے بھری پڑی ہے۔یہاں ایک تالاب بھی ہے جو ہندوؤں کے نزدیک انتہائی مقدس ہے۔
پنڈت ربھوکانت گوسوامی نے بتایا کہ بھگوان شیو کی بیوی ستی دیوی کے باپ نے ان کے خاوند کی توہین کی تو وہ اپنے محبوب خاوند شیو دیو کی توہین برداشت نہ کرتے ہوئے اپنے باپ کی سلگائی ہوئی یجنا کنڈ میں کود گئیں اور اپنی جان دے دی۔ بھگوان شیواپنی بیوی کی موت پر اتنا روئے کہ ان کی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کی کٹک شا (آنسوؤں کی لڑی) وجود میں آئی۔ کٹاس راج تالاب بھگوان شیو کی آنکھوں سے بہنے والے آنسوؤں سے وجود میں آیا جو کبھی خشک نہیں ہوگا۔ دوسرا آنسو پشک (اجمیراندیا) میں گرا تھا۔ ہندو مذہب کے مطابق کٹاس راج تالاب میں اشنان سے گناہ دُھل جاتے ہیں۔
بھارت سے آنے والے یاتریوں میں ایک ویلاگرجوڑا بھی شامل ہے جو مختلف ملکوں کی سیرکرتا اور وہاں کے کلچر،اہم مقامات کو اجاگرکرتا ہے۔ انڈین خاتون ویلاگر جوتی نے بتایا وہ اپنی اس یاترا کے دوران شری کٹاس راج میں ہونے والی مذہبی رسومات سمیت پاکستان میں موجود اہم مذہبی مقامات، یہاں کے کھانوں اور کلچر کو اجاگرکریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دوسری بار پاکستان آئی ہیں انہیں بہت اچھا لگا ہے۔ پاکستانی بہت محبت اور پیارکرنے والے ہیں۔
بھارتی یاتریوں میں ایک نوجوان پنکج ننگے پاؤں پاکستان آئے ہیں، ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ کئی برسوں سےننگے پاؤں ہیں۔ آج جب وہ بھی ہندوستان سے سینکڑوں کلومیٹرسفرکرکے پاکستان آئے ہیں تو اس وقت بھی ان کے پاؤں میں چپل ،جوتے نہیں ہیں۔ ننگے پاؤں چلنے میں تکلیف اورمشکل تو ہوتی ہے لیکن زندگی میں ہمیں جو دوسری تکلیفیں، مشکلیں پیش آتی ہیں ان کے مقابلے میں یہ تکلیف کچھ بھی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بھگوان کوخوشنودی کے لئے انہوں نے چپل ترک کی تھی اگربھگوان کو منظور ہوا تو زندگی میں دوبارہ جوتا پہنیں گے نہیں تو اسی طرح اس دنیا سے رخصت ہوجائیں گے۔
بھارتی یاتریوں کے گروپ لیڈر ترلوک چند نے کہا کہ مذہبی سیآحت کے فروغ سے پاکستان اور انڈیا کے مابین کشیدہ تعلقات میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ دونوں ملکوں کو زیادہ سے زیادہ ویزے دینا چاہیئں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے بتایا کہ ہندویاتری ایک دن گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور میں قیام کریں گے اور 25 فروری کو چوا سیدن شاہ چکوال کے قریب تاریخی کٹاس راج مندر روانہ ہوں گے جہاں 26فروری کو ہندو یاتری مہا شیو راتری کی مناسبت سے اپنی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔
بھارتی یاتری کٹاس راج میں قیام کے دوران شیو لنگ کی پوجا بھی کریں گے۔ بھارتی یاتری لاہور میں کرشنامندر، لوہ کامندر ،بالمیک مندر اور جین مندر کی یاترا کےعلاوہ انارکلی بازار اوردہلی گیٹ بازار کی سیر اور خریداری بھی کریں گے اورپھر2 مارچ کو بھارت واپس روانہ ہوں گے۔
سیف اللہ کھوکھر نے بتایا بھارتی یاتریوں کی سیکیورٹی، ٹرانسپورٹ، قیام وطعام کے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ بھارتی یاتریوں سے ٹرانسپورٹیشن کے لئے 17 ہزار روپے فی کس کرایہ لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی یاتری نے بتایا کہ انہوں نے کریں گے کے لئے
پڑھیں:
امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز
حافظ نعیم الرحمن نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلاتمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھ کر ان کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت کی طرف دلائی ہے اور اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل جمعہ کو عالمی سطح پر یوم احتجاج منانے کی بھی تجویز دی ہے۔ مسلم سربراہان کے نام جاری خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ آپ کو غزہ میں جاری ہولناک انسانی بحران پر گہرے دکھ اور تشویش کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔ تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت عالمی برادری کی فوری اور مشترکہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی، یا کوسوو کے تنازعے جیسے شدید انسانی بحران پیش آئے، تو دنیا نے اہم موڑ پر انسانی وقار اور انصاف کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر قدم اٹھایا۔
انھوں نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلا تمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ مسلم اکثریتی ممالک کی حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ جدید ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت جو اسرائیل کو آزادی سے اور غیرمتناسب طور پر میسر ہے، سوشل میڈیا اور براہِ راست نشریات کے ذریعے آج دنیا ان مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ رہی ہے۔ عالمی سطح پر شعور بے مثال ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اور امن پسند لوگ غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے ملک کے عوام بھی ہمارے درد اور غم میں برابر کے شریک ہیں، جیسا کہ دنیا کے بے شمار دوسرے لوگ بھی۔
انھوں نے مسلم سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جو جرات مندانہ اور اخلاقی قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔ ہم آپ سے مودبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر مسلم ممالک کے رہنماوں کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک واضح اور اجتماعی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔ اگر دنیا خاموش رہی، تو ہم ایک اور انسانی ناکامی کے باب پر افسوس کرتے رہ جائیں گے بالکل جیسے روانڈا میں ہوا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار پوری دنیا یہ سب براہِ راست دیکھ رہی ہے۔ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ تمام ریاستی سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کا واحد ایجنڈا غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا ہو۔ تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات بعد میں کیے جا سکتے ہیں، لیکن سب سے پہلے اس خونریزی کا خاتمہ ضروری ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کسی نہ کسی سطح پر بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ مزید برآں ہم یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ جمعہ، 20 اپریل کو سرکاری طور پر یوم عالمی احتجاج قرار دیا جائے۔ اس دن کو ریلیوں، جلوسوں، خصوصی دعاوں، اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی مظاہروں سے منایا جانا چاہیے۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس اتحاد اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے دن کی توثیق کریں۔