پاکستان کا قرضوں پر سود پونے 10 ہزار ارب روپے کی تشویش ناک سطح تک پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 24 فروری 2025ء ) پاکستان کا قرضوں پر سود پونے 10 ہزار ارب روپے کی تشویش ناک سطح تک پہنچ گیا، آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان کے واجب الادا قرضوں پر سود کی ادائیگی 10 ہزار ارب روپے کی سطح سے بھی تجاوز کر جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سابق چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کا قرضوں پر سود 9775 ارب روپے ہے، اگلے سال سود 10 ہزار ارب روپے اور پھر مزید بڑھ جائے گا۔
شبر زیدی کا کہنا ہے کہ وفاق کا ٹیکس کا ہدف 13000 ارب روپے ہے، 12500 ارب جمع ہو سکیں گے، نان ٹیکس ریونیو 4800 ارب روپے ہے جو زیادتی اور بے ایمانی ہے۔ یہ سیلز ٹیکس تھا جو صوبوں کو جانا تھا، پیٹرولیم لیوی لگا کر وسائل اپنے پاس رکھے گئے، سارا جھگڑا 7 ہزار ارب روپے کا ہے۔(جاری ہے)
زرعی انکم ٹیکس سے 10 ارب روپے بھی حاصل نہیں ہوں گے، اس وقت زرعی ٹیکس سے 3 ارب روپے حاصل ہو رہے ہیں، ممبئی شہر کا صرف پراپرٹی ٹیکس سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں ریوینیو بڑھانے کے لیے تیار ہی نہیں، اسٹیٹ بینک کا منافع اور پیٹرولیم لیوی کا مسئلہ حل کرنا ہو گا۔ شبر زیدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبوں کو اضافی حصہ ملنے کے بجائے مزید کٹوتی ہونے والی ہے، باقی سب باتیں آئی ایم ایف کو بے وقوف بنانے والی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے کہا کہ مالی خسارہ 5.2 فیصد سے بڑھ کر 6.8 فیصد جبکہ قرضوں پر سود 4.9 فیصد سے بڑھ کر 7.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ میکرو اکنامک استحکام اور ترقی کے لیے نیا این ایف سی ضروری ہے، پاکستان میں اس وقت ساتواں این ایف سی ایوارڈ چل رہا ہے جس کا اطلاق 2010ء میں کیا گیا، اس وقت دسویں این ایف سی ایوارڈ کا اطلاق ہونا چاہیے تھا، جب 2009ء میں این ایف سی طے ہوا ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.2 فیصد کے برابر تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں سیاسی عدم اتفاق کے باعث اب تک دسواں این ایف سی ایوارڈ نافذ نہیں ہو سکا۔مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ 2009ء میں ٹیکس ریونیو 9.2 فیصد تھا جو اب 9.5 فیصد ہے، نان ٹیکس ریونیو 4.9 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد پر آ گیا ہے۔مشیرِ وزیرِ اعلیٰ کے پی نے کہا کہ آج 15 سال بعد ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.5 فیصد کے برابر ہے، گزشتہ 15 سال میں ٹیکس نیٹ اور وصولی کو بڑھایا نہیں گیا۔انہوں نے کہا کہ نان ٹیکس ریونیو 2009ء میں جی ڈی پی کا 4.9 فیصد تھا جو کم ہو کر 2025ء میں 3 فیصد پر آ گیا، مالی خسارہ 2009ء میں جی ڈی پی کے 5.2 فیصد کے برابر تھا جو بڑھ کر 2025 میں7.7فیصد ہو گیا۔مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ دفاعی امور کا 2009ء میں جی ڈی پی کی2.5 فیصد کے برابر حصہ تھا جو کم ہو کر 2025ء میں 1.8 فیصد رہ گیا، ترقیاتی منصوبوں کا 2009ء میں جی ڈی پی کے 3.5 فیصد کے برابر حصہ تھا جو کم ہو کر 2025ء میں 2 فیصد رہ گیا۔مزمل اسلم کے مطابق 2009ء میں دفاعی اخراجات جی ڈی پی کے 2.5 فیصد تھے، اس وقت دفاعی اخراجات کم ہو کر 1.8 فیصد پر آ چکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ترقیاتی بجٹ 3.5 فیصد سے کم ہو کر 2 فیصد پر آ چکا ہے جبکہ قرضے 8300 ارب سے بڑھ کر 71 ہزار 245 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے 2009ء میں جی ڈی پی فیصد کے برابر ہزار ارب روپے ٹیکس ریونیو جی ڈی پی کے ایف سی کہنا ہے کہ فیصد پر ا کم ہو کر 2 انہوں نے فیصد سے تک پہنچ بڑھ کر کہا کہ تھا جو
پڑھیں:
محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ 39 فیصد خرچ کیے جانے کا انکشاف
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ اسکول ایجوکیشن میں رواں مالی سال کے7 ماہ میں ترقیاتی بجٹ39 فیصد خرچ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے رواں مالی سال میں599 ترقیاتی منصوبوں پر20 ارب روپے مختص کیے تھے۔ نظرثانی کے بعد بجٹ19 ارب 99 کروڑ روپے کردیا گیا،11 ارب 69 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔ اب تک7 ارب 99 کروڑ روپے خرچ کیے جا سکے ہیں، اب باقی5ماہ میں12 ارب1 کروڑ روپے خرچ کرنے ہیں۔ سیکرٹری اسکول ایجوکیشن کی زیرصدارت اجلاس میں ترقیاتی کام پر سست روی پر افسوس کا اظہارکیا گیا۔110 ترقیاتی منصوبوں پر50 کروڑ روپے مختص ہیں، ان کی مکمل رقم ایک ہی مرتبہ جاری کردی جائے گی۔ 27 ترقیاتی منصوبوں پر 2 قسطوں میں رقم جاری کی جائے گی، 5 ترقیاتی منصوبوں پر 4 اقساط میں رقم جاری ہوگی۔451 منصوبوں پر 10 کروڑ روپے کا بجٹ4 قسطوں میں جاری کیا جائے گا۔5 منصوبوں پر10 کروڑ روپے کی رقم4 قسطوں میں جاری کی جائے گی۔ ایک منصوبے پر انتظامی منظوری کے بعد 4 قسطوں میں رقم جاری کی جائے گی۔