کراچی؛ مین ہول کی تعمیرکے دوران 2 مزدور سیوریج کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی:
نارتھ ناظم آباد لنڈی کوتل چورنگی کے قریب گہرے مین ہول کی تعمیر اور کھدائی کے دوران 2 مزدور سیوریج کے پانی میں گر کر جاں بحق ہوگئے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور انھوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مین ہول میں اتر کر رسیوں کی مدد سے دونوں افراد کی لاشوں کو باہر نکال کر چھیپا ایمبولینسوں کے ذریعے عباسی شہید اسپتال پہنچایا۔
اس حوالے سے ایس ایچ او تیموریہ ثاقب خان نے بتایا کہ لنڈی کوتل سمیت ملحقہ نالوں میں تعمیراتی کام چل رہا ہے اور گہرے مین ہول کی تعمیر اور کھدائی کے دوران 2 مزدور نالے میں گر گئے جو پانی کے تیز بہاؤ کے ساتھ بہہ کر کچھ فاصلے تک پہنچ گئے۔
اس دوران ان کے دیگر ساتھیوں نے سخت جدوجہد کے بعد سیوریج کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کی لاشوں کو رسیوں کی مدد سے باندھ کر باہر نکال لیا۔
انھوں ںے بتایا کہ متوفین کی شناخت 27 سالہ غفار خان اور 25 سالہ طفیل کے نام سے کی گئی جوٹھیکدار کے ملازم تھے اور ان کا آبائی تعلق باجوڑ سے تھا ، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں ان کے دیگر ساتھیوں کے حوالے کردیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مین ہول
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس: ارمغان عدالت میں گر پڑا، جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا کے بعد قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے کیس میں گرفتار ملزمان ارمغان قریشی اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 5 دن کی توسیع کر دی گئی۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران کیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ارمغان کے دو ملازمین کا 164 کا بیان ریکارڈ کرنا ہے اور ملزم کے گھر سے برآمد ہونے والے اسلحے اور لیپ ٹاپ کا فارنزک معائنہ بھی ضروری ہے۔
سماعت کے دوران ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں بے ہوش ہو گیا جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزم ہائیکورٹ اور اے ٹی سی کورٹ ٹو میں بھی اسی حالت میں گرا تھا، تاہم اس کا میڈیکل چیک اپ کرانے پر وہ مکمل طور پر صحت مند پایا گیا۔
عدالت نے دونوں ملزمان ارمغان اور شیزار کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی مزید توسیع کرتے ہوئے ان کے طبی معائنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو اغوا کیا گیا تھا اور اس کے ایک ماہ بعد، 8 فروری کو پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس خیابان مومن میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا۔ اس دوران پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، جس میں تین پولیس اہلکار، بشمول ڈی ایس پی، زخمی ہوئے تھے۔