افغانستان میں 18 برسوں سے علم و ہنر کے مرکز چلانے والا برطانوی جوڑا لاپتا ہوگیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جوڑے کے بچوں نے بتایا کہ والدین سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے اور ممکن ہے طالبان نے انھیں حراست میں لے لیا ہے۔

افغانستان میں 2021 میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد بھی برطانوی جوڑے نے تعلیم اور تربیت کے پروگرامز جاری رکھے ہوئے تھے۔

طالبان نے اپنے ابتدائی دور میں برطانوی جوڑے کے ان تعلیمی مراکز کے ساتھ تعاون کیا تھا تاہم اب بغیر کوئی وجہ بتائے گرفتار کرلیا۔

برطانوی جوڑے کے بچوں نے طالبان کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ ان کے والدین نے ہمیشہ قوانین کی پاسداری کی ہے اور برطانیہ کے بجائے افغانستان کو اپنے گھر بنایا۔

مقامی میڈیا کے مطابق یہ جوڑا افغانستان کے بامیان صوبے کے نیاک علاقے میں رہائش پذیر تھا اور ان کے پاس افغان شناختی کارڈز بھی تھے۔

ری بلڈ (Rebuild) نامی ادارے نے بتایا کہ طالبان حکام نے پہلے جوڑے کے گھر کی تلاشی لی اور پھر گرفتار کرکے کابل منتقل کیا۔

ادارے کے ترجمان نے مزید بتایا کہ بعد ازاں برطانوی جوڑا ایک وفد کے ساتھ دوبارہ بامیان واپس آیا تھا تاہم اب تقریباً 17 دن ہو چکے ہیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی۔

برطانوی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے جب کہ طالبان حکومت کے کسی نمائندے نے بھی اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بتایا کہ

پڑھیں:

افغانستان: طالبان نے چند اہم وعدوں پر بیگم ریڈیو کی بحالی کا اعلان کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 فروری 2025ء) طالبان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کے ریڈیو اسٹیشن 'بیگم‘ کی نشریات کی معطلی ختم کر رہے ہیں۔ اس اعلان کے بعد افغان خواتین کا یہ ریڈیو اسٹیشن اپنی نشریات دوبارہ شروع کر دے گا۔

طالبان نے رواں ماہ کے شروع میں بیگم ریڈیو سروس کو ملکی نشریاتی ضابطے کی خلاف ورزیوں اور بیرون ملک ٹی وی چینل کو ''غیر مجاز فراہمی‘‘ کے زمرے میں آنے والا مواد فراہم کرنے جیسے الزامات کے تحت معطل کر دیا تھا۔

طالبان کا کہنا تھا کہ یہ ملکی نشریاتی پالیسی کی خلاف ورزی اور لائسنس کا ناجائز استعمال کر رہا تھا۔

طالبان کی خواتین کے این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی ’قطعی غلط‘، اقوام متحدہ

ریڈیو بیگم کب شروع ہوا تھا؟

افغان خواتین کا ریڈیو اسٹیشن 'بیگم ‘ سے نشریات کا سلسلہ مارچ 2021ء میں خواتین کے عالمی کے موقع پر شروع ہوا تھا۔

(جاری ہے)

یعنی افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کی افراتفری کے انخلاء کے درمیان طالبان کے دوبارہ اقتدار پر قبضے سے پانچ ماہ قبل بیگم ریڈیو لانچ ہوا تھا۔ اس ریڈیو سروس کا تمام مواد افغان خواتین تیار کرتی ہیں جبکہ اس کا سسٹر سیٹلائیٹ چینل ''بیگم ٹی وی‘‘ فرانس سے چلایا جاتا ہے اور اس پر افغان اسکولوں کے ساتویں تا بارہویں جماعت تک کے نصاب سے متعلق پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان نے خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور ملک میں لڑکیاں چھٹی جماعت سے آگے کی تعلیم سے محروم ہیں۔

طالبان کا خواتین قیدیوں سے بہیمانہ سلوک

بیگم ریڈیو کی بحالی کا اعلان

ہفتے کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں افغانستان کی وزارت اطلاعات اور ثقافت نے کہا کہ ریڈیو بیگم نے اپنی نشریات دوبارہ شروع کرنے کی ''بار بار درخواست کی‘‘ جس کے بعد اس کی بحالی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزارتی بیان میں مزید کہا گیا ہے بیگم ریڈیو کی بحالی اس کی انتظامیہ کی طرف سے حکام سے کیے گئے وعدوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔

خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن: افغان خواتین کی ڈرامائی صورتحال

بیگم ریڈیو کے طالبان حکام سے وعدے

کابل میں وزارت اطلاعات اور ثقافت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بیگم ریڈیو اسٹیشن نے صحافت کے اصولوں اورامارت اسلامیہ افغانستان کے قواعد و ضوابط کے مطابق اور مستقبل میں کسی بھی خلاف ورزی سے بچنے کا عہد کیا ہے۔

وزارت نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ وہ اصول اور ضوابط کیا ہیں، ریڈیو بیگم کا کوئی عہدیدار فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہوسکا۔

وزارت اطلاعات نے ابتدائی طور پر اُس ٹی وی چینل کی شناخت ظاہر نہیں کی جو طالبان حکام کے مطابق مبینہ طور پر بیگم ریڈیو کے ساتھ کام کر رہا تھا لیکن ہفتہ کے روز دیے گئے بیان میں، ''ممنوعہ غیر ملکی میڈیا آؤٹ لیٹس‘‘ کے ساتھ تعاون کا ذکر کیا گیا۔

طالبان حکومت میں افغان صحافیوں سے زیادتیوں کا سلسلہ جاری

طالبان کا دوبارہ اقتدار، لڑکیوں اور خواتین کے لیے مزید مشکلات

طالبان نے اپنے اقتدار پر دوبارہ قبضے کے بعد سے خواتین کو تعلیم سے محروم کر رکھا ہے۔ متعدد اقسام کے کام اور عوامی مقامات سے خواتین اور لڑکیوں کو دور کر دیا گیا ہے۔ صحافی بالخصوص خواتین کو جاب سے فارغ کر دیا گیا۔

طالبان کی جانب سے میڈیا پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی وجہ سے خواتین تمام شعبوں باشمول صحافت کے میں اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے 2024 ء میں پریس فریڈم انڈیکس میں، افغانستان 180 ممالک میں 178 ویں نمبر پر رہا، جبکہ اس سے ایک سال قبل یعنی 2023 ء میں ہندو کش کی یہ ریاست پریس فریڈم انڈیکس پر 152 نمبر پر تھی۔

ک م/ا ب ا )اے پی)

متعلقہ مضامین

  • افغانستان : 18 برسوں سے علم و ہنر کے مرکز چلانے والا برطانوی جوڑا لاپتہ
  • ایک برطانوی معمر جوڑے کو افغانستان میں طالبان نے حراست میں لے لیا
  • افغانستان میں 20 سال سےمقیم معمر برطانوی جوڑا گرفتار ، دنیا میں تشویش کی لہردوڑ گئی
  • افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلانے والے معمر برطانوی جوڑے کو طالبان نے گرفتار کردیا
  • امریکی اسلحے کی طالبان سے واپسی کے لیے صدر ٹرمپ سرگرم
  • امریکی صدر ٹرمپ کا طالبان سے امریکی اسلحہ واپس لینے کے لیے بڑا اقدا م
  • افغانستان: طالبان نے چند اہم وعدوں پر بیگم ریڈیو کی بحالی کا اعلان کر دیا
  • افغانستان میں انتہاپسند گروپوں کے لیے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں.مارکوروبیو
  • افغانستان میں ایسے علاقے ہیں جو انتہاپسند سرگرمیوں کے لیے مواقع فراہم کرتے ہیں: امریکی وزیر خارجہ