سپریم کورٹ: 9 مئی واقعات، انتخابی دھاندلی تحقیقات کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی واقعات اور انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردی ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے 9 مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر 28 فروری کو سماعت کرے گا۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کےلیے دائر درخواستیں بھی سماعت کےلیے مقرر کی ہیں۔
دھاندلی کی تحقیقات کےلیے بانی پی ٹی آئی اور شیر افضل مروت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 28 فروری کو سماعت کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
ہم دہشتگردی واقعات رونما ہونے سے قبل اس کا سدباب کیوں نہیں کرتے،جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلےکیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کہتے ہیں احتیاط علاج سے بہتر ہے،ہم دہشتگردی واقعات رونما ہونے سے قبل اس کا سدباب کیوں نہیں کرتے ۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلےکیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ تاریخ دیکھیں تو 1971میں بھی فوجی تنصیبات پر حملے ہورہے تھے،یہاں ایک سیاسی جماعت کسی لیڈر کے گھر، گورنرہاؤس یا کسی تھانے پرحملہ نہیں کررہی،یہاں فوجی تنصیبات پر ایک ہی وقت میں مختلف شہروں پر حملے کئے گئے،اگر یہی صورتحال رہی تو انارکی پھیلے گی، جو مستقبل کیلئے خطرناک ہو گی،ایک کہاوت ہے جس کے ہاتھ میں ہتھوڑی ہو اسے ہر چیزکیل نظر آتی ہے،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ ملٹری کو اختیار نہیں ملا بلکہ پارلیمنٹ کے قانون کے ذریعے یہ اختیار ملا ہے،
گردشی قرضہ:حکومت کی بینکوں سے 1240 ارب روپے قرض لینے کی کوشش
عزیر بھنڈاری نے کہاکہ معذرت کیساتھ یہاں نماز پڑھتے ہوئے بتیاں بجھا کر لوگوں کو پارلیمنٹ سے گرفتار کیا گیا، جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ جو معاملہ ہمارے سامنے نہیں ہے اس پر بات نہ کریں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ہم کسی قانون کو آئینی تناظر میں پرکھتے ہیں، منفی یا مثبت ہونے کی بنیاد پر نہیں،پارلیمنٹ کی قرارداد بھی منظور ہوئی۔
مزید :