حکومت نے بجلی کے شعبے کا گردشی قرض ختم کرنے کا پلان تیار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت نے بجلی کے شعبے کا گردشی قرض ختم کرنے کا پلان تیار کرلیا۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی محمد علی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کو حکمت عملی بتاتے ہوئے کہا حکومت گردشی قرض پر سود معاف کروائے گی اور اصل رقم ادا کرنے کیلئے بینکوں سے فکس شرح پر قرض لیا جائے گا جبکہ درآمدی آئل پر چلنے والے آئی پی پیز کا ریٹرن ڈالر سے مقامی کرنسی میں بدل دیا گیا ہے اور سرکاری آئی پی پیز سے بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ آئی پی پیزسے فرنس آئل اور کوئلے کی مد میں اضافی ادائیگیاں واپس کروادی ہیں، حکومتی پاور پلانٹس سے بات چیت حتمی مراحل میں ہے، سولر اور ونڈ کے پینتالیس آئی پی پیز سے بات چیت بھی جلد مکمل کرلی جائے گی ۔کمیٹی کو بتایا گیا رمضان کے دوران بجلی چوری والے علاقوں کو بھی بلاتعطل بجلی دی جائے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا وقت کی بچت کیلئے فرانزک آڈٹ کے بجائے معاہدوں پر براہ راست نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔
گفتگو کے دوران عملے کے رکن کے بازو پر ہاتھ لگانے پر نیوزی لینڈ کے وزیر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
کمیٹی رکن شبلی فراز نے کہا بینکوں سے قرض لے کر گردشی قرض ادا کرنا مسئلے کا حل نہیں ، عوام کو سحر و افطار اور عید کے روز بجلی دینے کی باتوں کے بجائے لوڈشیڈنگ اور مہنگی بجلی کا مستقل حل نکالا جائے۔کمیٹی میں وزیر توانایی اویس لغاری نے کہا آئی پی پیز سے معاہدے مشاورت سے ختم کررہے ہیں زبردستی نہیں ، مستقبل میں بجلی مزید سستی ہوگی اور سولر پر ٹیکس لگانے کا پہلے کوئی ارادہ تھا نہ آئندہ ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی پی پیز
پڑھیں:
پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
ملک میں مہنگی بجلی اور بجلی مسائل کے باعث پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔برطانوی توانائی تھنک ٹینک "ایمبر" کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔ پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔ زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔ صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔