قیدیوں کے حقوق اور بحالی کو یقینی بنانے کیلیے جامع پالیسی بنائی جائے، چیف جسٹس کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے قیدیوں کے حقوق اور بحالی کے لیے جامع پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت دے دی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کیا، اُن کے دورے کا مقصد عدالتی خدمات کی بہتری اور انصاف تک مساوی رسائی کو یقینی بنانا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی کے ہمراہ قائم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ محمد عتیق شاہ بھی موجود تھے۔
اس کے علاوہ سینئر جج پشاور ہائی کورٹ، جسٹس اعجاز انور، ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی، اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے افسران بھی موجود تھے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، اور جنوبی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ساتھ ایک انٹرایکٹو سیشن میں شرکت کی، جس میں خیبر پختونخوا کے پندرہ دور دراز اضلاع کے ججز نے اس سیشن میں آن لائن شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ دور دراز اور پسماندہ علاقے ان کی ترجیح ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے ججز کو ہدایت کی گئی کہ وہ عدالتی کارکردگی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کریں۔
اعلامکے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے ججز کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا، چیف جسٹس نے دور دراز اضلاع میں خدمات انجام دینے والے ججز کو مکمل سپورٹ فراہم کرنے کا عندیہ دیا۔
چیف جسٹس نے پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، ڈیرہ اسماعیل خان بینچ، اور مختلف دور دراز اضلاع کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کی اور بار کے انصاف تک رسائی میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ بار کے لیے ہم آہنگی اور باہمی تعاون کے فروغ میں ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے بار کی تجویز کو تسلیم کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان بینچ کو ہائی کورٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ کی سماعتوں سے منسلک کیا جائے، چیف جسٹس نے اس کی تکنیکی جانچ کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وقت کے ساتھ دیگر ہائی کورٹ بینچز کے لیے بھی یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے سینٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان کا بھی دورہ کیا، جہاں انہیں قیدیوں کو درپیش مسائل پر بریفنگ دی گئی، چیف جسٹس نے مختلف بیرکوں کا معائنہ کیا، صحت کی سہولیات کا جائزہ لیا، اور قیدیوں سے بات چیت کی۔
چیف جسٹس نے کہا قیدیوں کے حقوق اور بحالی کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع قومی جیل پالیسی مرتب کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈیرہ اسماعیل خان اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے پاکستان نے ہائی کورٹ کے لیے
پڑھیں:
جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کیلئے جامع معاہدے کیلئے تیار ہیں، حماس
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے تمام مراحل کو مکمل کرنے میں حماس کی مکمل سنجیدگی اور پائیدار جنگ بندی، غزہ سے انخلاء، اور اس کی جیلوں سے ہمارے قیدیوں کی رہائی کے قابض دشمن کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد معاہدے کے دوسرے مرحلے پر جامع انداز میں کام کرنےکے لیے تیار ہیں۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے قیدیوں کے تبادلے کے عمل کے تمام مراحل کو مکمل کرنے میں حماس کی مکمل سنجیدگی اور پائیدار جنگ بندی، غزہ سے انخلاء، اور اس کی جیلوں سے ہمارے قیدیوں کی رہائی کے قابض دشمن کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ حازم قاسم نے آج ہفتے کے روز جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے ساتویں تبادلے سے پہلے ایک پریس بیان میں کہا کہ ہمارے فلسطینی عوام قیدیوں کے تبادلے کے ایک بڑے آپریشن کو عملی جامہ پہنا کر اپنی ثابت قدمی، قربانیوں اور مزاحمت کی بہادری کی بہ دولت "طوفان ال اقصیٰ” کی جنگ میں ایک عظیم کامیابی کو ریکارڈ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج القسام بریگیڈز اور مزاحمت کار قابض صہیونی دشمن کے قیدیوں کی رہائی کے معاملے میں اپنے لیے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کریں گے۔
خیال رہے کہ آج ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اندر قیدیوں کے تبادلے کی کارروائیوں کی ساتویں کھیپ میں 6 اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا ہے۔ القسام بریگیڈ کے مجاہدین کی ایک بڑی تعداد غزہ کی پٹی کے جنوب اور مرکز النصیرات میں چھ قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کے حوالے کرنے کی تیاریوں کے سلسلے میں تعینات کیے گئے تھے۔ حماس کے ذرائع کے مطابق رفح میں دو اور نصیرات میں چار اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے 602 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے، جن میں عمر قید کی سزا پانے والے 50 قیدی، طویل سزاؤں کے حامل 60 قیدیوں کے علاوہ وفا الاحرار معاہدے میں رہا کیے گئے 47 قیدی بھی شامل ہیں جنہیں قابض فوج نے دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔ ان کے علاوہ غزہ کی پٹی کے 445 قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جنہیں 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔