جنگ باز عالمی نظم و نسق سے نفرت کی روش ختم کریں، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جارحین لوگوں کے بنیادی حقوق کو پامال کر رہے ہیں۔ امن و سلامتی کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کا احترام یقینی بنانا ہو گا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جارحیت پسند ممالک اور سیاسی رہنما عالمی قوانین کی توہین کرتے ہیں۔
آج ایک کے بعد دوسرے انسانی حق کو سلب کیا جا رہا ہے۔ آمر اپنے سیاسی مخالفین کو کچل رہے ہیں کیونکہ وہ بااختیار عوام سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ جنگوں میں لوگوں سے خوراک، پانی اور تعلیم تک رسائی کے حقوق بھی چھینے جا رہے ہیں۔غزہ میں جنگ بندی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس لڑائی کو دوبارہ چھڑنے سے ہر قیمت پر روکنا ہو گا۔
(جاری ہے)
مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کا بڑھتا ہوا تشدد اور علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے مطالبات تشویش ناک ہیں۔
غزہ جنگ بندیانہوں نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باقیماندہ تمام یرغمالیوں کو باوقار انداز میں رہا ہونا چاہیے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب ناقابل واپسی پیش رفت کی ضرورت ہے۔ فلسطینیوں کے علاقے پر قبضے کا خاتمہ ہونا چاہیے اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے جبکہ غزہ بھی اس کا ایک لازمی جزو ہو۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین میں تین سال سے جاری جنگ میں 12,600 سے زیادہ شہری ہلاک اور مزید ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ پورے کے پورے علاقے تباہی کا شکار ہو کر کھنڈر بن گئے ہیں۔ اس جنگ کو ختم کرنے اور منصفانہ و پائیدار امن کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جانی چاہیے۔
حقوق کے لیے سنگین خطراتانتونیو گوتیرش نے قدیمی مقامی لوگوں سے لے کر تارکین وطن، پناہ گزینوں، ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد اور جسمانی معذور لوگوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم رواداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ طاقت، منافع اور کنٹرول کی خواہاں قوتیں انسانی حقوق کو اپنی راہ میں خطرہ سمجھتی ہیں۔
اسی بات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا کہ عالمی نظام کو بہت بڑی تبدیلیوں کا سامنا ہے اور ان حالات میں انسانی حقوق کو لاحق خطرات کی گزشتہ آٹھ دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ، اسرائیل پر حماس کے حملے اور بعدازاں غزہ میں اسرائیل کے حملوں سے شروع ہونے والی جنگ میں شہریوں نے ناقابل برداشت تکالیف کا سامنا کیا ہے۔
انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملوں اور غزہ میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کو بھی دہرایا۔
وولکر ترک نے غزہ سے وہاں کے شہریوں کی منتقلی سے متعلق امریکہ کی پیش کردہ تجویز کو قابل مذمت اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ کہیں بھی رہنے والے لوگوں کو ان کے علاقے سے جبراً بیدخل نہیں کیا جا سکتا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ذلّت کا ڈر، اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی
اسرائیل نے عالمی سطح پر ہونے والے والی تذلیل کے باعث فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی ہے۔ اسرائیلی کا کہنا ہے کہ سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت تک مؤخر کی گئی ہے جب تک اگلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور ان کے تبادلے کے دوران حماس کی جانب سے ’ذلت آمیز‘ تقاریب منعقد نہ کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے اتوار کی صبح کیا گیا۔
اس دوران فوجی گاڑیاں، جو عام طور پر قیدیوں کو لے جانے والی بسوں کے آگے چلتی ہیں، اوفر جیل کے کھلے دروازوں سے باہر نکلیں، لیکن کچھ دیر بعد واپس چلی گئیں۔
خیال رہے کہ ہفتے کو ہونے والی 620 فلسطینی قیدیوں کی رہائی تاخیر کا شکار ہے، حالانکہ ان کی رہائی کا عمل چھ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے بعد مکمل ہوجانا تھا۔ یہ غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں قیدیوں کی سب سے بڑی ایک روزہ رہائی ہونی تھی۔
اسرائیلی اعلان کے بعد جنگ بندی کے مستقبل پر مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے قیدیوں کے امور کے کمیشن نے اس تاخیر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی ’تاحکم ثانی‘ ملتوی کر دی گئی ہے۔
مغربی کنارے سے سامنے آنے والی ویڈیو میں فلسطینی قیدیوں کے اہلِ خانہ کو سخت سردی میں باہر انتظار کرتے ہوئے دکھایا گیا، جو بعد میں منتشر ہوتے نظر آئے۔ ایک خاتون کو آنسوؤں کے ساتھ وہاں سے جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔