ذاتی جنگ میں ہزاروں غریب ملازمین کو بے روزگار کر دیا گیا :متاثرین مونال کا احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز )تلہاڑ، گوکینہ، سنگھڑہ ،مکھنیال اور کھاریاںکے رہایشی اور مونال کے سابق ملازمین نے کہا ہے کہ ذاتی جنگ میں ہزاروں غریب ملازمین کو بے روزگار کر دیا گیا ہے،مارگلہ ہل نیشنل پارک قانون کو بنیاد بنا کر 113 میں سے صرف کاروباری عمارات کو نشانہ بنایا گیا ، ایک بسے بسا ئے سسٹم کا بیڑا غرق کر دیاگیا، سابقہ چیئر پرسن اسلام آباد وایلڈ لایف مینجمنٹ بورڈ راینا سعیداور لیگل ایڈوایزر چییرپرسن وایلڈ لایف مینجمنٹ بورڈ اسلام آبادعلی گیلانی نے میڈیا پر ہماری بھوک اور بے روزگاری کا مذاق اڑایا،انہیں ہمیں گھروں میں آکر معافی مانگنا ہو گی،ان خیالات کا اظہار تلہاڑ، گوکینہ، سنگھڑہ ،مکھنیال اور کھاریاںکے رہایشی اور مونال کے سابق ملازمین راجہ شکیل زمان،محمد سعید عباسی،ضمیر احمد و دیگر نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہویے کیا۔

،متاثرین کا مزید کہنا تھا کہ اس بیان سے بڑی تکلیف پہنچی ہے،سابقہ چییر پرسن اسلام آباد وایلڈ لایف مینجمنٹ بورڈ راینا سعیداور لیگل ایڈوایزر چییرپرسن وایلڈ لایف مینجمنٹ بورڈ اسلام آبادعلی گیلانی کو کیا پتہ غربت کیا ہوتی ہے کیونکہ ان لوگوں نے کبھی یہ دیکھا ہی نہیں تو یہ اس کے ساتھ اپنے آپ کو منسلک نہیں کر پاتے کہ بھوک کسے کہتے ہیں ، بے روزگاری کسے کہتے ہیں، ان کو ہماری بھوگ اور بے روزگاری کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے تھا، یہ لوگ آ کر ہمارے گھروں کا حال دیکھیں ہمارے بچوں کا حال دیکھیں، ہماری بھوک کو محسوس کریں، جب تک یہ ہمارے پاس نہیں آکر ہمارے مسایل محسوس نہیں کرتے ، ہم اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گیانہیں ہمارے پاس آکرنہ صرف ہماری بھوک محسوس کرنی پڑے گی بلکہ ہم سے معذرت بھی کرنی پڑے گی۔

،مسابقہ مونال ملازمین کا مزید کہنا تھا کہ مارگلہ ہل نیشنل پارک دو حصوں میں تقسیم ہے،ایک طرف شاہ اللہ دتہ سے جہاں خانپور کی حدود آ جاتی ہے ، اس سے شروع ہو کے شاہدرہ تک جاتا ہے اور دوسرا وہ جو راول جھیل سے کلب روڈ ، شکر پڑیاں کا علاقہ ، اسلام آباد کلب، پولو کلب یہ سارے کا سارا مارگلہ ہل نیشنل پارک کا حصہ ہے، سی ڈی اے نے جو لسٹ بنایی اس میں 113 کمرشل ایکٹیوٹیز شامل ہیں جو مارگلہ ہل نیشنل پارک میں موجود ہیں، مارگلہ ہل نیشنل پارک کا ایک قانون ہے، مارگلہ ہلز اور اسلام آباد پیر سوہاوہ کیلیے کو ئی علیحدہ قانون نہیںہے۔

جب قانون ایک ہے تو پھرتمام کمرشل ایکٹیوٹیز پر ایک جیسا قانون کیوں نہیں لگایا گیا ؟ صرف دو عمارتوں کو قانون کے نام پر نشانہ کیوں بنایا گیا بقیہ 111 دیگر اداروں پر اس قانون کا عمل درآمد کیوں نہیں کروایا گیا ؟ یہ عمارت سی ڈی اے نے 2006 میں سرکاری پیسے سے تعمیر کی جو 18 سال تک ایک قانون کے تحت چلتی رہی اور پھر اس قانون کو ایک نیا مطلب دے دیا گیا کہ ہوٹل کا لفظ تو ہے اس میں لیکن ریسٹورنٹ کا لفظ نہیں ہے اور اس کے بعد سر کاری پیسے سے بنایی ہویی بلڈنگ کو توڑ دیا گیا اور ہزاروں ملازمین کوبے روز گار کر دیا گیا، ان ریسٹونٹس پر الزام یہ تھا کہ ان کی وجہ سیماحول خراب اوروایلڈ لایف کو نقصان پہنچا ہے،اسے سچ مانا جایے تو پھران کے مالکان جنہوں نے 18 سال تک کام کیا انہیں جرمانہ کیوں نہیں کیا گیا ، ان کو جیل کی سزا کیوں نہیں دی گیی نہ ہی ان پہ جرم ثابت کیا جا سکا،مالکان چلے گیے اوراپنا کاروبار لے گییمگرہمارا اور ہمارے علاقے کا بیڑا غرق ہو گیا،ہزاروں غریب لوگ بے روزگارہو گیے ،علاقہ ویران ہو گیا اور وہاں جرایم شروع ہو گئے۔

، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صرف اور صرف ایک ذاتی جنگ تھی جس کی وجہ سے دوریسٹورنٹس کو توڑ دیا گیا، اس کے بعد ہمیں دو ڈھایی مہینے یہ لارے لگاتے رہے کہ آپ کو یہاں کاروبار شروع کر کے دیں گے اور نوکریاں دیں گیمگر ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا،پانچ مہینوں میں یہ دو سے تین مرتبہ یہاں آیے ہیں اور نیچے ملبے کے اوپر درخت لگا گیے ہیں اور لوگوں کی انکھوں میں دھول جھوکنے کے لیے میڈیا والوں کو بلایاکہ درخت لگا رہے ہیں ، ان کے ساتھ تختیاں لگا دیں نیچے ملبہ پڑا ہوا ہیجو کہ آج بھی پڑا ہوا ہے اور اوپر ہلکی ہلکی مٹی پھینک کے ملبے کے اندر درخت لگاییگیے جو سارے سوکھ گیے ہیں، ایک درخت بھی زندہ نہیں ہے، اگر کنکریٹ سے مسیلہ تھا تو پھر باقی کنکریٹ بنایی کیوں نہیں گیی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام بے روزگار ہونے والے خواتین و افراد کو کاروبار کرنے کی اجازت دی جایے اور سابقہ چییر پرسن اسلام آباد وایلڈ لایف مینجمنٹ بورڈ راینا سعیدمتاثرین کیخلاف تضحیک آمیز روییے اورغیر اخلاقی زبان استعمال کرنے پر ہماے گھروں میں آکر معافی مانگیںبصورت دیگر انک ے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ملازمین کو کر دیا گیا بے روزگار ذاتی جنگ

پڑھیں:

کوئی قانون آئین سے متصادم ہو تو غیر موثر سمجھا جائے گا: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015ء کی شق 7 کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001ء میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے فنانس ایکٹ 2015ء کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے اس قانون کے تحت کیے گئے تمام احکامات اور کارروائیاں بشمول نوٹیفکیشنز کو بھی کاالعدم قرار دے دیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین ملک کا سب سے بڑا اور بنیادی قانون ہے، باقی قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں، اگر کوئی قانون اپنے دیے گئے اختیارات سے تجاوز کر جائے یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو تو اسے غیرآئینی یا آئین سے متصادم الٹرا وائرس قرار دیا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ آئین کے دئیے گئے اختیارات کے تحت قوانین بناتی ہے، اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون پیرنٹ ایکٹ سے متصادم ہو تو وہ قانون غیر مؤثر سمجھا جائے گا، کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئین سے متصادم نہ ہو۔ اگر بائی لاز بنانے میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہو تو انہیں کالعدم کیا جا سکتا ہے، بائی لاز کسی دوسرے قانون سے متصادم ہوں یا اپنے بنیادی قانون کے خلاف ہوں تو انہیں کالعدم کیا جا سکتا ہے۔ مبہم، غیر واضح، غیر معقول اور غیر منطقی ہونے کی بنیاد پر بھی بائی لاز کو کاالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوئی قانون آئین سے متصادم ہو تو غیر موثر سمجھا جائے گا: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • پی ٹی آئی کو آئین و قانون سے ہٹ کر کوئی ریلیف نہیں ملے گا‘ بیرسٹر عقیل ملک
  • فنانس ایکٹ 2015ء کی شق 7 آئین سے متصادم ہونے پر کالعدم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئیکالعدم قرار دیدیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7 کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے کا لعدم قرار دیدیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ کے ذریعے آڈیٹر جنرل آرڈیننس میں ترمیم کالعدم قرار دے دی
  • نشاط ہوٹلز کو ہوٹل مارگلہ اسلام آباد ایکوائر کرنے کی منظوری
  • مطالبات کی تکمیل کی یقین دہانی پر وفاقی ملازمین کا احتجاج ختم
  • پی ٹی آئی کو آئین و قانون سے ہٹ کر ریلیف نہیں مل سکتا، بیرسٹر عقیل