سیالکو ٹ کے شہریوں کو بہترین طبی سہولیات کی فرا ہمی ترجیحات میں شامل ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 فروری2025ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سیالکو ٹ کے شہریوں کو بہترین طبی سہولیات کی فرا ہمی ترجیحات میں شامل ہے ، علاج کی جدید سہولیات پر مشتمل نیا ہسپتال بنانے کی کوشش کریں گے ۔ ڈاکٹر دولت کمانے کے لئے اشتہارات لگانے کے بجائے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائیں ۔ اشتہاری ہونا ڈاکٹروں کی نہیں سیاستدانوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔
جلد سیالکوٹ سے کھاریاں موٹر وے بنانے کا بھی اعلان کیا ۔ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کر رہی ہے ۔ ترقی کے سفر میں سب کو دیا نتداری سے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ بد قسمتی سے ہم لوگ حلف اٹھا لیتے ہیں لیکن اس کی پاسداری نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ جلد سیالکوٹ سے کھاریاں موٹر وے کی تعمیر پر کام شروع کیا جا رہا ہے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں بہترین طبی سہولیات کی فراہمی بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ شہر میں ڈا کٹروں نے جو دولت کی خاطر اشتہار سازی کی مہم شروع کر رکھی ہے وہ سخت قابل اعتراض ہے ، پہلے پنجابی فلموں کے اشتہارات لگتے تھے اب ڈاکٹروں کے اشتہارات آویزاں ہیں، سب سے افسوسناک بات فحش اشتہارات لگانا ہے ۔ ڈاکٹروں اگر پیشہ ورانہ انداز سے فرائض سر انجام د یں تو انھیں اشتہاروں کی ہر گز ضرورت نہیں پڑے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کو عوامی خدمت کے جذبے سے کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اشتہارات جگہ جگہ آویزاں کروانے سے روکنے کے لئے شہر میں انتظامیہ میڈیکل بورڈ تشکیل دے ۔ دولت کے لئے اخلاقیات کا دائرہ ہر گز نہیں چھوڑا جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ یہ اشتہاری ہونا تو ہم سیاستدانوں کا کام ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ڈاکٹر کے ہاتھ سے لوگوں کو شفا خود ایک اشتہار ہے، جس کے ہاتھ میں شفا ہو، اللہ نے یہ ہنر دیا ہو تو مریض خود آتے ہیں، ڈاکٹروں کا ایک اشتہار پڑھا تو شرم آئی، یہ اشتہارات کے ذریعے پروموشن ڈاکٹرز کے شان شیان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں میرے والد کے دور میں بنا یا گیا ہسپتال اب شہریوں کی ضروریات پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے اس لئے شہر میں ایک اور جدید ہسپتال بنانے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے کاروباری طبقے نے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بہت کام کیا ہے ۔ ہم ترقی کے سفر میں ایک دوسرے سے قدم سے قدم ملا کے چلنا ہو گا ۔ انہوں نے تعلیم مکمل کرنے والے طلبا کو مبارکباد دیتے ہوے کہا کہ تاریخ کسی بھی قوم کی شناخت ہوتی ہے ۔ اسی کے عشرے میں ہماری تاریخ مسخ کی گئی ۔ مرڈر آف ہسٹری نا می کتاب میں درج ہے کہ نصابی کتابوں میں تاریخ کتنی غلط لکھی گئی ہے ۔ یہ ہماری پوری لیڈر شپ کی نا کامی ہے ۔ ہمیں اپنے تعلیمی معیار کو بہترین بنانے کے لئے فوری اہم اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اپنے دین پر فخر ہو نا چاہیے ۔ دین کی تعلیم حاصل کر کے اس سے استعفادہ کی ضرورت ہے ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
کلبھوشن ہو یا کسی اور ملک کا شہری، کونسلر رسائی تو سب کے لیے ہونی چاہیے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین شہریوں کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔
سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ ٹرائل کے دوران قواعد و ضوابط پر عمل ہوا یا نہیں، اس حوالے سے وہ عدالت کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے لیے قانونی گراؤنڈز تو دستیاب ہیں لیکن سویلین ملزمان کو اپنی مرضی کے وکیل تک رسائی کا حق میسر نہیں دیا گیا۔
اس موقع پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے شاہ زمان کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی یہی مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔ خواجہ حارث نے وضاحت کی کہ شاہ زمان کیس میں یہ بات تسلیم کی گئی کہ گراؤنڈز موجود تھے، لیکن اپنی پسند کے وکیل تک رسائی نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں: بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کے تحت غیر ملکی شہریوں کو فئیر ٹرائل کا حق حاصل ہے، لیکن کونسلر تک رسائی کو اپیل کا حق نہیں کہا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو بھی ویانا کنونشن کے تحت کونسلر رسائی دی گئی، مگر اپنے شہریوں کو ایسا حق نہیں دیا جا رہا، جو افسوسناک ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کلبھوشن ہو یا کسی اور ملک کا شہری، کونسلر رسائی تو سب کے لیے ہونی چاہیے۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ اگر ملزم اپنی مرضی سے وکیل مقرر نہ کر سکے تو کیا حکومت ان کے لیے وکیل فراہم کرتی ہے؟ اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی ہاں، ایسی صورت میں حکومت سرکاری وکیل کی سہولت دیتی ہے۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: یہ کوئی ہائیکورٹ نہیں کہ دائرہ سماعت محدود ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
خواجہ حارث نے دلائل میں مزید کہا کہ غیر ملکی مجرموں کے معاملے میں جس ملک سے وہ تعلق رکھتا ہے، وہی ملک سینڈنگ اسٹیٹ کہلاتا ہے۔ اس تناظر میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کلبھوشن کے کیس میں بھارت سینڈنگ اسٹیٹ ہی تسلیم کیا گیا ہے، چاہے بھارت اسے مانے یا نہ مانے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلین شہریوں کے ٹرائل