ماہ رمضان کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز اور لانگ مارچ کی کال دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 24 فروری 2025ء) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ماہ رمضان کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے، بڑی شاہراہوں پر دھرنوں، گورنرز اور وزرائے اعلیٰ ہاؤسز کے گھیراؤ کے بعد لانگ مارچ کی کال دیں گے، پورے ملک سے قافلے نکلیں گے، کسان، مزدور، طلبا سمیت عوام کی بڑی تعداد اپنے حقوق کے حصول اور خصوصی طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی اور آئی پی پیز کے خلاف پرامن مزاحمتی جدوجہد کا حصہ ہوں گے، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جائے گا، ملک کا نظام بوسیدہ ہو چکا ہے۔
فارم 47 پر نہیں فارم 45 پر حکومت قائم ہونی چاہیے۔ پیکا قانون کا پہلا شکار جماعت اسلامی مانسہرہ کے امیر کو بنایا گیا، آزادی اظہار رائے پر قدغن کے اس قانون کو ایک دفعہ پھر مسترد کرتے ہیں، امیر مانسہرہ کو رہا کیا جائے۔(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں تین روزہ مرکزی مجلس شوریٰ کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نائب امراء لیاقت بلوچ، ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ عثمان فاروق، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر کراچی منعم ظفر، امیر خیبرپختونخوا شمالی عنایت اللہ خان اور سیکرٹری جنرل کے پی شمالی حلیم باچا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کا ایجنڈا نہیں کہ وہ عوام کو درپیش مسائل، تعلیم، خواتین کے حقوق، تعلیمی اداروں میں منشیات کی پھیلی ہوئی لت اور اس طرح کے دیگر ایشوز پر بات کرے۔ ملک میں امن و امان کی بدترین صورتحال ہے، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، عوام نقل وحرکت بھی نہیں کرسکتے، حکمران آپریشن کا واویلا کرتے ہیں، دہشت گردی کے اسباب پر غور نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ ہے، ادارے جب خود آئین کی پاسداری نہیں کریں گے، سیاست میں مداخلت ہو گی تو پھر عام لوگوں سے قانون کی تابعداری کی کیسے توقع کی جاسکتی ہے؟ بلوچستان میں مسافر بسوں پر حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں، بلوچ عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ میں اس وقت ڈاکوراج ہے، کراچی میں عوام کی زندگی کو عذاب بنا کر رکھ دیا گیا ہے، پیپلز پارٹی ٹینکروں اور ڈمپرز کا ٹائم نہیں سیٹ کروا سکی، سیکڑوں ایکسیڈنٹ ہوتے ہیں، کئی لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ انہوں نے کہا پنجاب میں کسان کارڈ دراصل قرضہ کارڈ ہے، کسانوں کو گزشتہ برس گندم کا ریٹ نہیں ملا، رواں برس بھی امدادی قیمت کا تعین نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شوریٰ کے اجلاس میں تمام امور زیربحث آئے اور رمضان کے بعد عوامی حقوق کے لیے بھرپور احتجاجی تحریک کے آغاز کا فیصلہ کیا گیا ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں لڑائی ہوئی، دونوں ممالک کو جان لینا چاہیے کہ اس سے ان کا نقصان اور دشمنوں کا فائدہ ہوگا، افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اسلام آباد اور کابل بامعنی مذاکرات کریں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ٹرمپ رئیل سٹیٹ ایجنٹس کی طرح بیانات داغ رہے ہیں، انہیں اسرائیلیوں سے محبت ہے تو ان کو نیویارک میں بسا لیں، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کو غزہ کے معاملے پر عملی اقدامات اٹھانے چاہییں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ی عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق ملنا چاہیے۔ کشمیر پر جنرل (ر) باجوہ کے دور میں سودے بازی کی رپورٹس پر حکومت وضاحت دے، اگر ایسا ہوا ہے تو سابق آرمی چیف کو کٹہرے میں لایا جائے، کشمیر پالیسی واضح کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت اور افغانستان سے لڑائی کی باتیں ملکی مفاد میں نہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
اپوزیشن سے ملکر اتحاد بنا رہے، تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ روز اپوزیشن سے ہونے والی ملاقات میں پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ حکومت کے خلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے، عدلیہ سے ہم زیادہ خوش نہیں، ہم نے ملاقات میں عدالتی رویے کے حوالے سے گزارشات رکھی ہیں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایسا سلوک کرنا جمہوریت اور قانون کیلئے مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن الائنس کا وفد کراچی گیا ہے یہ تحریک چلے گی، ہم تمام اپوزیشن کے ساتھ ملکر اتحاد بنا رہے ہیں اور آئین کی سر بلندی کیلئے تحریک چلا رہے ہیں تاکہ ووٹ چوری نہ ہو، چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا منشور ہوتا ہے، اس وجہ سے تحریک چلانے میں وقت لگ جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے کھلے دل کے ساتھ حکومت سے مذاکرات شروع کئے تھے ہم چاہتے تھے مذاکرات سے حل نکلے مگر حکومت نے اسے سنجیدہ ہی نہیں لیا۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ شیر افضل مروت کا معاملہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، کوئی بھی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر ہم ایک پروسیس چلاتے ہیں، پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات بالکل ٹھیک ہیں۔ کوئی فارورڈ بلاک نہیں، انہوں نے کہا کہ 9 مئی میں پارٹی چھوڑنے والوں کے حوالے سے خان صاحب ہی فیصلہ کریں گے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف واضح ہے، بانی پی ٹی آئی کے خطوط جس کے نام بھی گئے ان میں سنجیدہ معاملات کی طرف اشارہ کیا گیا تاکہ اداروں اور عوام میں خلیج نہ ہو۔