کراچی میں پاک بحریہ کی میری ٹائم سیکیورٹی مشق "سی گارڈ 25" کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
افتتاحی بریفنگ کے دوران شرکاء کو مشق سی گارڈ کے اغراض و مقاصد اور پاکستان کی ساحلی پٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (JMICC) کے طریقہ کار اور کردار کے متعلق آگاہی دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ پاک بحریہ کے زیر اہتمام مشق سی گارڈ 25 کی افتتاحی بریف پیر کو منعقد کی گئی۔ کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل امین تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ مشق سی گارڈ 25 اس سلسلے کی دوسری مشق ہے، جس کا مقصد پاک بحریہ کی جانب سے پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر سے وابستہ مختلف محکموں بشمول شپنگ، فشریز، قانون نافذ کرنے والے اور نجی اداروں اور این جی اوز کے نمائندگان کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا اور بحری شعبے میں درپیش چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا ہے۔ تقریب میں نجی شعبے اور ماہی گیر برادری کی نمایاں شخصیات کے علاوہ میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، پاکستان کوسٹ گارڈز، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن، اینٹی نارکوٹکس فورس، فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پورٹ قاسم اتھارٹی سمیت مختلف اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
افتتاحی بریفنگ کے دوران شرکاء کو مشق سی گارڈ کے اغراض و مقاصد اور پاکستان کی ساحلی پٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (JMICC) کے طریقہ کار اور کردار کے متعلق آگاہی دی گئی۔ مشق سی گارڈ کا مقصد پاکستان کی سمندری حدود کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے JMICC کے پلیٹ فارم سے قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے تمام قومی اسٹیک ہولڈرز کی کاوشوں کو ہم آہنگ کرنا ہے۔ اس مشق میں موجودہ سیکیورٹی کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کیلئے مباحثے اور سمندر میں مختلف مشقیں کرنا شامل ہیں۔ تقریب میں کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل امین نے مشق میں شرکت پر تمام قومی اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور محفوظ سمندری ماحول کو یقینی بنانے کیلئے ان کے تعاون کو سراہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یقینی بنانے کیلئے مشق سی گارڈ میری ٹائم
پڑھیں:
پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم
ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ امن وامان کے قیام کیلئے پنجاب حکومت نے مثالی اقدام کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کو صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کر دی ہے۔ پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز کو تھانے کی سطح تک عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔
عوامی رابطہ کمیٹیاں مقامی سطح پر شہری بیداری کو فروغ دیں گی۔ پبلک لائزان کمیٹیوں کے قیام سے شہریوں و قانون نافذ کرنیوالےاداروں میں اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے میں معاون ہونگی۔ محکمہ داخلہ نے عوامی رابطہ کمیٹیوں کی ساخت اور فرائض بارے بھی ہدایات جاری کردی ہیں۔ پہلے مرحلے میں فوری طور پر ہر تھانے کی سطح پر عوامی رابطہ کمیٹی قائم ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں 3 ماہ کے اندر محلے اور وارڈ کی سطح تک کمیٹی کو فعال کیا جائے گا۔ کمیٹی میں متعلقہ تھانیدار، نامور بزرگ، تاجر، منتخب نمائندے اور مذہبی رہنما شامل ہونگے۔ ہر عوامی رابطہ کمیٹی میں قابلِ اعتماد نوجوانوں اور مقامی سماجی کارکنوں کو بھی شامل کیا جائیگا۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ایس ڈی پی او مشترکہ طور پر کمیٹی کے ماہانہ اجلاس کی صدارت کرینگے۔
ہر تھانے کی حدود میں قائم عوامی رابطہ کمیٹی متعلقہ ضلعی رابطہ کمیٹی کے ماتحت کام کریگی۔ سب ڈویژنز کی ماہانہ پیشرفت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں زیر بحث آئے گی۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں ہر ماہ کی پیشرفت صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی، محکمہ داخلہ کو بھجوائیں گی۔ محکمہ داخلہ نے پنجاب بھر میں ترجیحی بنیادوں پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ہدایت کی ہے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور سی سی پی او لاہور کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب تمام عوامی رابطہ کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔