کانگو میں جاری کشیدگی میں اضافہ، جنوری سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
جمہوریہ کانگو (ڈی آر کانگو) کے مشرقی علاقوں میں جاری جھڑپوں کے نتیجے میں جنوری سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔
جمہوریہ کانگو کی وزیر اعظم جیوڈتھ سُمنوا تُلوکا نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اس سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی جمہوریہ کانگو کی سکیورٹی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے، اور گزشتہ ماہ سے اب تک 7 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں، جن میں ڈھائی ہزار سے زیادہ افراد کو بغیر شناخت کے دفن کر دیا گیا جبکہ 1500 لاشیں اب بھی مردہ خانوں میں موجود ہیں۔
خیال رہے کہ کانگو کے مشرقی علاقے میں روانڈا کے حمایت یافتہ باغی گروپ M23 نے بڑی پیش قدمی کرتے ہوئے گوما اور بوکاوو جیسے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق روانڈا کے تقریباً 4 ہزار فوجی اس گروپ کی مدد کر رہے ہیں۔
جمہوریہ کانگو کی وزیر اعظم نے بتایا کہ صرف گوما میں 3 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق باغیوں کی تیز رفتار کارروائیوں کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں اور انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حامد خان گروپ کے آصف نسوانہ 7050 ووٹ لیکر لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر منتخب
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات میں حامد خان پروفیشنل گروپ کے نامزد صدارتی امیدوار ملک آصف نسوانہ نے میدان مار لیا، 7 ہزار 50 ووٹ سے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہو گئے۔ ان کے مدِمقابل عاصمہ جہانگیر انڈیپینڈنٹ گروپ کے ثاقب اکرم گوندل 6 ہزار 4 سو 60 ووٹ حاصل کر سکے۔ حامد خان گروپ نے مسلسل دوسری بار صدارتی انتخاب جیتا ہے، عبد الرحمن رانجھا 8 ہزار 2 سو 55 ووٹ حاصل کر کے نائب صدر، فرخ الیاس چیمہ 6 ہزار 8 سو 33 ووٹ حاصل کر کے سیکرٹری، حام بن شعیب کمبوہ بلا مقابلہ فنانس سیکرٹری منتخب ہوگئے۔ الیکشن میں کل 13 ہزار 602 ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ انتخابی نتائج کے اعلان ہوتے ہی کامیاب اْمیدواروں کے حامی نوجوان وکلاء نے زبردست نعرہ بازی کی اور جیت کی خوشی میں بھنگڑے ڈالے اور کامیاب اْمیدواروں کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔ اس موقع پر نو منتخب صدر ملک آصف نسوانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری کامیابی آئین و قانون کی بالادستی اور عدلیہ کی مضبوطی کے لئے جہد وجہد کرنے والے وکلاء کی کامیابی ہے۔ بار اور بنچ کو ساتھ لیکر چلیں گے، وکلاء کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی مضبوطی کے لئے کام کریں گے، وکلاء کی مشاورت سے معاملات کو آگے لے کر چلیں گے۔