پہلی بار افغانستان چینی سمگل نہیں برآمد ہوئی: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سمگلنگ روکنے کے لئے سرحدوں پر سکیورٹی سخت کردی، پہلی بار افغانستان چینی سمگل نہیں برآمد ہوئی، ایک ایک ڈالر قیمتی ہے، بینکنگ سیکٹر نے حکومت کو 30 ارب روپے جمع کرکے دیئے، اس شعبے نے ٹیکس ادائیگی میں تیل وگیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت کو بینکنگ سیکٹر سے 30 ارب روپے جمع کرکے دیے، بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، بینکنگ سیکٹر نے ٹیکس ادائیگی میں تیل و گیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا، یہ شعبہ ملک میں دستاویز معیشت کے فارمولے پر کام کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کر رہی ہے، ہمیں ابھرتی ہوئی منڈیوں پر توجہ دینا ہوگی، نجکاری سے بہت سے دیگر شعبوں میں ترقی ممکن ہوگی، ہمیں اب پائیدار اور شمولیتی ترقی کی جانب بڑھنا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کر رہے ہیں، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹائزیشن پر توجہ مرکوز ہے، پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں، برآمدات پر مبنی ترقی کو فروغ دینا ہے، زرعی اجناس کی برآمدات ہمارا ہدف ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ مسلسل تنخواہ دار طبقے پر ہے جسے اب کم کرنا ہے، ٹیکس دائرہ کار کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔
پاکستان میں رمضان کا چاند کب نظر آسکتا ہے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بینکنگ سیکٹر کہا کہ
پڑھیں:
ٹیکس ریفارمز کے بدلے آئی ایم ایف مزید پیسے دینے کو تیار، 6 وزارتیں ضم ہوں گی: وزیر خزانہ
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے نجی شعبہ کو کلیدی کردار ادا کرناہوگا، یہی وجہ ہے بجٹ کی تیاری سے قبل خود بزنس کمیونٹی سے مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ملک بھر کے چیمبرز کے صدور اور تاجر لیڈروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے لیکن ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10-9 فیصد ہے۔ جس پر ملک کو چلایا نہیں جا سکتا ہے۔ زراعت، ریٹیل اور دوسرے کئی شعبے ملکی معیشت میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہے۔ 75سالہ تاریخ میں پہلی بارزرعی ٹیکس کا نفاذ کیا جارہا ہے۔ اس وقت تنخواہ دار طبقہ اور مینو فیکچرنگ کے شعبوں پر ٹیکسوں کا سب سے زیادہ بوجھ ہے، اس نظام کو منصفانہ اور پائیدار بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ چینی، گھی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے جبکہ رمضان المبارک میں چینی کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بار بار ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں ۔اس لیے کہ ہماری اکانومی مضبوط ہوجائے۔آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن آپ ٹیکس ریفارمز کریں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، چاہتے ہیں کہ اسے کم کیا جائے، 7 شعبہ جات سے منسلک تنخواہ دار طبقہ نومبر تک آن لائن اپنا فارم جمع کروا سکے گا، حکومت چاہتی ہے ٹیکس کیسز کو فوری طور نمٹایا جائے۔43 وزارتیں ہیں جن میں سے 5 سے چھ وزارتوں کو ضم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔آخر میں صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب، ثاقب مگوں اور محترمہ قراۃ العین کو اعزازی شیلڈز پیش کیں اور گفٹ دیئے۔