سپریم کورٹ بار کا پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
بار نے ’میڈیا انڈر اٹیک‘ کے عنوان سے مشاورتی اجلاس میں قرارداد منظور کی، جس میں کہا گیا کہ آزادی اظہار جمہوریت کی بنیاد ہے، اسے جبر و زبردستی سے محفوظ رکھا جانا چاہیے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا (ترمیمی) ایکٹ کو ناقص قانون سازی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں، جو 1973 کے آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے، جو آزادی اظہار کا حق فراہم کرتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا (ترمیمی) ایکٹ 2025ء میڈیا اہلکاروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، ترامیم آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا قانون فطری انصاف کے اصولوں، بشمول مناسب قانونی عمل کی خلاف ورزی پر مبنی ہے، قانون منصفانہ ٹرائل اور آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 10-اے کی صریح خلاف ورزی پر مبنی ہے۔
بار کی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم فوری منسوخ کی جائیں اورآزاد صحافت پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں، ایکٹ کی متعدد شقوں کی تعریف مبہم ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ پیکا ایکٹ میں ’جھوٹ‘ اور ’جعلی‘ جیسے الفاظ اور وقوعہ کی جگہ کی واضح تعریف موجود نہیں، کوئی بھی فرد کا مفہوم وسیع ہے، صرف متاثرہ فرد یا فریق تک محدود ہونا چاہیے۔
بار کی قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ کے تحت ایک ہی واقعہ پر مختلف مقامات پر متعدد ایف آئی آرز درج کی جاسکتی ہیں، ٹریبونلز کو مکمل طور پر انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد ہونا چاہیے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، آزاد صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کےلیے مکمل حمایت کرتے ہیں، میڈیا کی آزادی پر کسی بھی قسم کی قدغن جمہوری اقدار اور شفافیت کےلیے خطرہ ہے۔
سپریم کورٹ بار کی قرارداد میں کہا گیا کہ سائبر کرائم اور میڈیا سے متعلق قوانین کو آئینی تحفظات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے.
بار کے اجلاس میں ڈیجیٹل اسپیس میں بڑھتی ہوئی سینسر شپ اور سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن، مواد کی ریگولیشن پالیسیوں، ہتک عزت قوانین اور شہری حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قرارداد میں کہا گیا کہ کی قرارداد میں سپریم کورٹ بار کی خلاف ورزی پیکا ایکٹ
پڑھیں:
پیکا ایکٹ کے خلاف پنجاب یونین آف جرنلسٹس کالاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری ۔2025 ) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر ظالمانہ اور غاصبانہ پیکا ایکٹ کیخلاف پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب میں بھرپور احتجاج و مظاہرہ کیا گیا جس میں سینئر صحافی قیادت کے ساتھ پنجابی یونین ،الیکٹرانک میڈیا رپورٹرز ایسوسی ایشن(ایمرا) ،نیشنل میڈیا ایسوسی ایشن آف پاکستان ، کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن ،ایجوکیشن رپورٹرز ایسوسی ایشن ، ہیلتھ رپورٹرز ایسوسی ایشن کے ممبران،وکلا تنظیموں کے رہنما اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں.(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پنجاب تحریک انصاف عالیہ حمزہ ملک ، رہنما تحریک انصاف اور وکیل رہنما اظہر صدیق ،رہنما تحریک انصاف صنم جاوید اور پنجابی یونین کے رہنما مدثر اقبال بٹ سمیت مختلف سیاسی و سماجی راہنماﺅں نے بھی وفد کی صورت میں صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا. اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا محمد عظیم نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی زعم میں نہ رہے ، یہ ان کی کام خیالی ہے کہ وہ ظالمانہ اور غاصبانہ قوانین کے ذریعے آزادی اظہار رائے کو پابند کر لیں گے ہم بنیادی انسانی حقوق کو مسخ کر دینے والے ظالمانہ اور غاصبانہ پیکا ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں ہم ایسا کوئی اقدام قبول نہیں کریں گے جس سے آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق پر قدغن آئے. انہوں نے کہا کہ ہم صحافیوں نے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں اور اب بھی کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھول میں نہ رہے صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہر لکھنے ، بولنے اور کہنے والے شہریوں پرجو شب خون مارا ہے اس کی کوئی تلافی نہیں ، حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے اور پیکا ترمیمی ایکٹ کو واپس نہ لیا تو ہم پورے پاکستان میں کال دیں گے اور پھر مظاہرے سڑکوں پر ہوں گے. سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور تحریک انصاف کے رہنما اظہر صدیق نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے جو جبر اور ظلم کر رہی ہے وہ کسی صورت قبول نہیں ہم اس کالے قانون کے خلاف عدالت میں بھی گئے ہیں اور وہ صحافی برادری کو یقین دلاتے ہیں کہ اس کالے قانون کی واپسی تک صحافی برادری کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑے ہیں موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ لے کر آئی ہے اور اس جعلی مینڈیٹ کے سہارے غاصبانہ قوانین نافذ کر رہی ہے جو کسی معاشرے یا سماج میں قابل قبول نہیں. تحریک انصاف کی رہنما اور سوشل ایکٹوسٹ صنم جاوید نے کہا کہ فارم 47 کی پیداوار حکومت اپنی جعلسازی پرپردہ ڈالنے کیلئے ظالمانہ قوانین نافذ کر رہی ہے حکومت کا یہ ظالمانہ اقدام کسی صورت قابل قبول نہیں ،تحریک انصاف اسمبلیوں میں بھی اس کالے قانون کے خلاف شدید احتجاج کر رہی ہے اور صحافی برادری کے ساتھ ہر احتجاج میں شامل ہوگی. سینئر صحافی بابر ڈوگر نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے اوپر تنقید کا تصور ختم کرنے کیلئے میڈیا کا گلا گھونٹ رہی ہے لیکن ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ حکومت کو فیک نیوز کی آڑمیں لوگوں کی آزادی اظہار رائے پر پابندی نہیں لگانے دیں گے اگر آوازیں دبا دی جائیں گی تو معاشرے میں سوائے گھٹن کے کچھ نہیں بچے گا ہم انسانی حقوق اور آزادی اظہار رائے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے. صدر پنجابی میڈیا ندیم رضا نے کہاکہ زندہ سماج کی علامت ہے کہ وہاں سوال کرنے کا حق اوربات کرنے کی آزادی ہوتی ہے جب کوئی حکومت سماج سے بات کرنے حق چھینتی ہے تنقید اورسوال سے ڈرتی ہے تو اس کا زوال شروع ہوجاتا ہے حکومت جان لے کہ ہمارا سماج بھی زندہ ہے اور اہل ِ قلم بھی بیدار ہیں یہ کسی بھی قیمت پر ایسی پابندیاں قبول نہیں کریں گے جو معاشرے سے ان کے بنیادی حقوق ہی چھین لیں پیکا ایکٹ سمیت ہر ایسے قانون کے خلاف احتجاج کیا جائے گا جو بات کہنے،لکھنے کی آزادی سلب کرے پی یوجے کی یہ تحریک صرف صحافیوں کے حقوق کی تحریک نہیں بلکہ پورے سماج کی آزادی کی تحریک ہے. صدر پنجاب یونین آف جرنلسٹس میاں شاہد ندیم نے کہا کہ ہم منہاج برنا اور نثار عثمانی کی فکر کے وارث ہیں اورپنجاب یونین آف جرنلسٹس اپنے تحریکی راہنماﺅں کی فکری وراثت کا دفاع کرنا اچھی طرح جانتی ہے ہم فیک نیوز کے خلاف ہیں لیکن حکومت کو اس کی آڑ لے کر فسطائیت نہیں کرنے دیں گے اپنے قائد رانا محمد عظیم کی قیادت میں آزادی اظہار رائے کی یہ جنگ جیت کر ہی دم لیں گے جنرل سیکرٹری پنجاب یونین آف جرنلسٹس قاضی طارق عزیز نے کہا کہ ہم نے آزادی اظہار رائے کسی مریم ، کسی بلاول یا کسی تارڑ کے باپ سے نہیں لی اس کیلئے ہمارے بزرگوں اور سینئرز نے بڑی قربانیاں دی ہیں ہم حکومت پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر پیکا ایکٹ واپس نہ ہوا تو پھر لڑائی ہر میدان میں لڑی جائے گی آزادی اظہار رائے کی یہ تحریک جس کی قیادت رانا محمد عظیم کر رہے ہیں اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے. اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے محمد شاہد چوہدری نے کہا کہ حکمران اوچھے ہتھکنڈوںپر اتر آئے ہیں پہلے سے موجود مذموم ایکٹ میں مزید ظالمانہ ترامیم کر کے آئین پاکستان میں دئیے گئے بنیادی انسانی حقوق کی نفی کی جا رہی ہے مہذب معاشروں میں آوازیں دبانے کا طرز عمل ناقابل برداشت تصور کیا جاتا ہے ہم اپنے لکھنے بولنے اور کہنے کے حق پر کسی کو قدغن لگانے نہیں دیں گے نیشنل میڈیا ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین چوہدری شہباز آرائیں نے کہا کہ حکومت ہم سے بولنے ، کہنے اور لکھنے کا حق نہیں چھین سکتی پیکا ایکٹ نہ صرف آزادی صحافت کیخلاف ہے بلکہ یہ آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے اس کیخلاف آواز بلند کرنا ہر محب وطن کی بنیادی ذمہ داری ہے حکومت کو یہ ظالمانہ ایکٹ واپس لینا ہوگا . نائب صدر پی یو جے عامر سہیل نے کہا کہ جمہوریت کی فرضی چمپئن نواز لیگی حکومت نے ہر دور میں آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئی صحافی رہنما گلزار مصطفائی نے کہا حکومت پیکا ایکٹ کے ذریعے ہماری آزادی سلب نہیں کرسکتی پی یو جے اور پی ایف یو جے آزادی اظہار رائے پر پابندی کے خلاف آخری حد تک لڑائی لڑے گی. احتجاج سے سابق سینئر نائب صدر مجتبیٰ باجوہ ،ممبر گورننگ باڈی لاہور پریس کلب شاکر اعوان ، جوائنٹ سیکرٹری پی یو جے،حامد خان ،چوہدری قاسم جٹ ،سید عمران شاہ،کلچرل رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ندیم ساجد، نیاز بٹ ،مشتاق چوہدری ، سید زمان شاہ ،زبیر چوہدری ،محمد عابد ،چوہدری افضل ،محمد عثمان و دیگرنے بھی خطاب کیا. مقررین کا کہنا تھا کہ وہ سماج اور معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے جہاں اظہار رائے کی آزادی نہ ہو مقررین نے کہا کہ پی ایف یو جے اور پی یو جے کی قیادت میں آزادی صحافت کا مقدمہ عدالت سمیت ہر پلیٹ فارم پر لڑا جائے گا ، آوازوں کو دبایا نہیں جا سکتا طاقتور حلقے بھی یہ اچھی طرح جان لیں کہ ہم منہاج برنا اور نثار عثمانی جیسے تحریکی قائدین کی فکری وراثت کا دفاع کرنا جانتے ہیں اس ظالمانہ ایکٹ کو فوری واپس لیا جائے.