Jang News:
2025-04-17@05:57:39 GMT

سپریم کورٹ بار کا پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ بار کا پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

بار نے ’میڈیا انڈر اٹیک‘ کے عنوان سے مشاورتی اجلاس میں قرارداد منظور کی، جس میں کہا گیا کہ آزادی اظہار جمہوریت کی بنیاد ہے، اسے جبر و زبردستی سے محفوظ رکھا جانا چاہیے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ‎پیکا (ترمیمی) ایکٹ کو ناقص قانون سازی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں، جو 1973 کے آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے، جو آزادی اظہار کا حق فراہم کرتا ہے۔

مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی، عرفان صدیقی

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مانتا ہوں پیکا قانون سازی پر حکومت نے جلد بازی کی۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قرارداد میں کہا گیا کہ ‎ پیکا (ترمیمی) ایکٹ 2025ء میڈیا اہلکاروں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، ترامیم آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ‎پیکا قانون فطری انصاف کے اصولوں، بشمول مناسب قانونی عمل کی خلاف ورزی پر مبنی ہے، قانون منصفانہ ٹرائل اور آئین کے آرٹیکل 4، 9 اور 10-اے کی صریح خلاف ورزی پر مبنی ہے۔

بار کی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ‎پیکا ایکٹ میں ترامیم فوری منسوخ کی جائیں اورآزاد صحافت پر عائد تمام پابندیاں ختم کی جائیں، ایکٹ کی متعدد شقوں کی تعریف مبہم ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ ‎پیکا ایکٹ میں ’جھوٹ‘ اور ’جعلی‘ جیسے الفاظ اور وقوعہ کی جگہ کی واضح تعریف موجود نہیں، کوئی بھی فرد کا مفہوم وسیع ہے، صرف متاثرہ فرد یا فریق تک محدود ہونا چاہیے۔

بار کی قرارداد میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ کے تحت ایک ہی واقعہ پر مختلف مقامات پر متعدد ایف آئی آرز درج کی جاسکتی ہیں، ٹریبونلز کو مکمل طور پر انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد ہونا چاہیے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے، آزاد صحافت اور صحافیوں کے تحفظ کےلیے مکمل حمایت کرتے ہیں،‎ میڈیا کی آزادی پر کسی بھی قسم کی قدغن جمہوری اقدار اور شفافیت کےلیے خطرہ ہے۔

سپریم کورٹ بار کی قرارداد میں کہا گیا کہ سائبر کرائم اور میڈیا سے متعلق قوانین کو آئینی تحفظات سے ہم آہنگ ہونا چاہیے.

بار کے ‎اجلاس میں ڈیجیٹل اسپیس میں بڑھتی ہوئی سینسر شپ اور سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن، مواد کی ریگولیشن پالیسیوں، ہتک عزت قوانین اور شہری حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قرارداد میں کہا گیا کہ کی قرارداد میں سپریم کورٹ بار کی خلاف ورزی پیکا ایکٹ

پڑھیں:

بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے خلاف درخواست مسترد کر دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹر کی میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’زبان کا تعلق کسی برادری، کسی علاقے اور وہاں کے لوگوں سے ہوتا ہے۔ نیز اس کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔‘‘

جسٹس سدھانشو دھولیا اور کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو ختم کرنے سے انکار کر دیا، جس میں اردو زبان کے استعمال کو درست قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ قانونی طور پر سائن بورڈز میں اردو کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

'اردو پڑھنے والے کٹھ ملا ہوتے ہیں'، وزیر اعلیٰ اتر پردیش

ریاست مہاراشٹر کے ضلع اکولا سے تعلق رکھنے والی ایک سابق کونسلر ورشتائی سنجے بگاڑے نے میونسپل کونسل کے بورڈز پر مراٹھی زبان کے ساتھ ساتھ اردو کے استعمال کو چیلنج کیا تھا۔

(جاری ہے)

ان کی دلیل یہ تھی کہ میونسپل کونسل کا کام صرف مقامی زبان مراٹھی میں ہی ہو سکتا ہے اور اردو زبان کا استعمال غلط ہے، یہاں تک کہ سائن بورڈز پر بھی اردو نہیں لکھی جانا چاہیے۔

بگاڑے نے اردو زبان کے استعمال کے خلاف پہلے ایک نچلی عدالت میں مقدمہ دائر کیا اور پھر وہ ممبئی ہائی کورٹ پہنچی تھیں۔ تاہم ہر جگہ ناکامی کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس پر اب یہ تاریخی فیصلہ سنایا گیا ہے۔

ڈیجیٹل مردم شماری کے باوجود علاقائی زبانیں نظر انداز کیوں؟

سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے اس فیصلے میں اردو زبان کو بھارت میں ’’گنگا جمنا کی تہذیب‘‘ کا بہترین نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’زبان خیالات کے تبادلے کا ایک ذریعہ ہے، جو مختلف خیالات اور عقائد رکھنے والے لوگوں کو قریب لاتی ہے اور اسے ان میں تقسیم کا سبب نہیں بننا چاہیے۔

‘‘

سپریم کورٹ نے کہا کہ زبان کو کمیونٹی کی ثقافتی اور تہذیبی ترقی کے نشان کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور ’’اردو کا معاملہ بھی یہی ہے، جو ہندوستانی تہذیب کا بہترین نمونہ ہے۔ یہ شمالی اور وسطی ہندوستان کے میدانی علاقوں میں پائی جانے والی جامع ثقافت کی اقدار پر مبنی ہے۔‘‘

عدالت نے کہا، ’’اردو کے خلاف تعصب اس غلط فہمی پر مبنی ہے کہ اردو ہندوستان کے لیے اجنبی ہے۔

یہ رائے غلط ہے کیونکہ مراٹھی اور ہندی کی طرح ہی اردو بھی ایک ہندوستانی زبان ہے۔ اس زبان نے اسی سرزمین پر جنم لیا۔ صدیوں کے عرصے میں اس زبان نے پہلے سے کہیں زیادہ نکھار حاصل کیا اور بہت سے معروف شعراء کی پسندیدہ زبان بن گئی۔‘‘

اردو اور معاشرہ - ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر

عدالت نے کہا، ’’ہماری غلط فہمیوں اور شاید اس زبان کے خلاف ہمارے تعصبات کو بھی ہمت اور سچائی کے ساتھ پرکھنے اور آزمانے کی ضرورت ہے، جو کہ ہماری قوم کا عظیم تنوع ہے۔

ہماری طاقت کبھی بھی ہماری کمزوری نہیں ہو سکتی۔‘‘

عدالت نے کہا کہ اگر میونسپل کونسل کے زیر اثر ’’علاقوں میں رہنے والے لوگ یا لوگوں کا ایک گروپ اردو سے واقف ہیں، تو سرکاری زبان یعنی مراٹھی کے علاوہ کم از کم میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو استعمال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

وسیع تر ثقافتی ورثے کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا، ’’آئیے، ہم اردو اور اپنی تمام زبانوں کے دوست بنیں۔

‘‘

اردو اور فارسی کے پیچیدہ الفاظ استعمال نہ کریں، دہلی پولیس

بھارت میں اردو کی مخالفت

چند روز قبل ریاست اتر پردیش میں حکمران ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اردو کی مخالفت میں کھل کر ریاستی اسمبلی میں آواز اٹھائی تھی۔

البتہ لکھنؤ کی اسمبلی میں اردو زبان کی مخالفت اب کوئی نئی بات نہیں ہے اور ایسا کئی بار ہو چکا ہے۔

کئی بار اردو میں حلف لینے کا مطالبہ کرنے والے ارکان اسمبلی کو اس سے باز رکھنے کی کوشش بھی کی گئی اور معاملہ عدالت تک جا پہنچا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اردو بولنے والوں کی تعداد تقریباﹰ چھ کروڑ ہے۔ یہ دارالحکومت دہلی کے ساتھ ساتھ ملک کی چھ دیگر ریاستوں میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ بھی رکھتی ہے۔

جب اردو کتابیں بیرون ملک کوڑا بنتی ہیں

البتہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار والی بھارتی ریاستوں میں اس وقت اردو بستر مرگ پر ہے۔

حال ہی میں راجستھان میں بی جے پی کی حکومت نے اردو کی جگہ سنسکرت زبان کے ٹیچر بھرتی کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور اب سہ لسانی فارمولے میں اردو کی جگہ سنسکرت کو شامل کر دیا گیا ہے۔

ریاست مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی کی حکومت ایسے 56 دیہات کے نام تبدیل کر رہی ہے، جو اردو میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے خلاف درخواست مسترد کر دی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواست واپس لینے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ججز تبادلے کے خلاف آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ٹرانسفر ججز کیخلاف درخواست واپس لینے کا فیصلہ
  • وائس چانسلرز کی تقرریوں کا معاملہ: خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل واپس لینے پر خارج
  • پی ڈی پی و بی جے پی کا اتحاد کشمیر کی بدحالی کا ذمہ دار ہے، تنویر صادق
  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • اسد قیصر کی ضمانت منسوخی کی اپیل واپس لینے پر خارج
  • اسد قیصر کی ضمانت کیخلاف دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج، پنجاب پولیس کو مایوسی کیوں؟
  • فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور