پانی کی کمی ایک حقیقت ہے جو فوری اور اجتماعی اقدام کی متقاضی ہے، رومینہ خورشید عالم
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
وزیر اعظم کی مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ پانی کی کمی اب کوئی دور کا خطرہ نہیں ہے، یہ ایک موجودہ حقیقت ہے جو فوری اور اجتماعی اقدام کا مطالبہ کرتی ہے۔
وہ پیر کو کامسٹیک کے تحت او آئی سی کے رکن ممالک میں مراکز کمال آب (Water Centers of Excellence ) کے نیٹ ورکنگ کےلیے پہلے اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہی تھیں۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز پیر کو ہوا جس میں 20 اسلامی ممالک کے آبی ماہرین شریک ہیں۔ سیمینار سے کامسٹیک کے کوارڈنیٹر جنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری، او آئی سی کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل آفتاب احمد کھوکھر، او آئی سی کے تحقیق و تربیت کے مرکز کی ڈائریکٹر جنرل زہرہ زمرد، کامسٹیک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مروان الراغاد، حصار فاؤنڈیشن کی مشیر عافیہ اسلام اور کامسٹیک کی پروگرام منیجر خازمہ معظم نے بھی خطاب کیا۔
وزیر اعظم کی مشیر رومینہ خورشید عالم نے کہا پانی صرف ایک قومی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ابھی کام کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو ہمیں اپنے سامنے آنے والے آب و ہوا اور انسانی بحرانوں کے مزید بڑھنے کا خطرہ ہے۔ لیکن اگر ہم اپنے عزم، اختراع اور تعاون میں اکٹھے ہو جائیں تو ہم آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل محفوظ کر سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا ہم اہم ایجنڈا آئٹم کے طور پر پانی کی حفاظت کو ترجیح دیں۔ پانی کی حکمرانی پر بین الحکومتی تعاون کو مضبوط بنائیں، پانی کی بچت والی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنے کےلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو آسان بنائیں اور بڑے پیمانے پر پانی کے منصوبوں کےلیے بین الاقوامی موسمیاتی فنانس کو متحرک کریں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے او آئی سی شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ حل تیار کرنے، تحقیق کا اشتراک کرنے اور سب کے لیے پانی سے محفوظ مستقبل کی تعمیر کےلیے تیار ہے۔ اس اجلاس میں او آئی سی میں پانی کی حفاظت کے لیے تجدید عہد کا آغاز ہونے دیں۔ مل کر ہم چیلنجوں کو مواقع میں بدل سکتے ہیں اور لچک اور پائیداری کی طرف ایک راستہ بنا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں تقریباً 100 فیصد آبادی، تمام او آئی سی خطہ، پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ سب صحارا اور ساحلی افریقی خطوں کو دنیا میں پانی کی طلب میں سب سے زیادہ اضافے کے ساتھ ساتھ پانی کے غیر موثر استعمال کے دوہرے مسئلے کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا یہ مل کر متعلقہ رکن ممالک کے لیے سالانہ 6 فیصد کی جی ڈی پی نمو میں رکاوٹ ہیں جبکہ کئی علاقوں میں او آئی سی کے رکن ممالک کو پانی کے خراب معیار اور حفاظت کے مسائل کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا کہ پانی اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کا ایک اہم ہدف ہے۔ صاف پانی اور صفائی ستھرائی، 6 ایس ڈی جی، ہر قوم سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ 2030 تک اپنے تمام شہریوں کو صاف پانی اور مناسب صفائی کو یقینی بنائے۔ اجتماعی طور پر ہم اس ہدف کو حاصل کرنے میں بہت پیچھے ہیں، جس کا ہم نے دنیا سے وعدہ کیا تھا اس تناظر میں، پانی کا پائیدار انتظام ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ تاہم، اس بات کی تعریف کرنا ضروری ہے کہ آبی وسائل کا نظم و نسق واقعی ایک بین اور بین الضابطہ نوعیت کا ہے۔
انھوں نے کہا یہ کثیر جہتی، کراس کٹنگ اور پیچیدہ سیاسی، سماجی اور تکنیکی چیلنجوں میں الجھا ہوا ہے۔ جبکہ سائنس اور ٹیکنالوجی ہمارے پانی میں موجود نقصان دہ کیمیکلز کو کم کرنے، پانی صاف کرنے کی بہتر ٹیکنالوجیز، سستی ڈیسیلینیشن میمبرین، اور پیتھوجینز کو دور کرنے کےلیے سستی ٹیکنالوجی تیار کرنے کے ذریعے پانی کے پائیدار وسائل کے انتظام میں بڑے پیمانے پر مدد کر سکتی ہے جو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا یہ یقینی طور پر کافی نہیں ہے۔ پانی کے ذمہ دارانہ استعمال، پانی کا ذخیرہ محفوظ کرنے، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام اور پانی کی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے سماجی علوم اور عوامی رابطے ضروری ہیں۔
آفتاب احمد کھوکھر اسسٹنٹ سکریٹری او آئی سی نے کہا کہ او آئی سی کے بیشتر ممالک کوپانی کی کمی کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلیاں، بڑھتی ہوئی آبادی اور پانی کا ذیاں قلت آب کے مسئلے سے دوچار کر رہا ہے اور واٹر منیجمنٹ ہی سے اس مسلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مروان نے کہا پانی کے معاملے میں اسلامی ممالک کا ایک ساتھ جمع ہونا خوش آئند امر ہے۔ حصار فاؤنڈیشن کی مشیر عافیہ سلام نے کہا کہ آبادی میں اضافہ، اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی خوراک، پانی اور توانائی کے لیے مسابقت کو تیز کر رہے ہیں۔ دنیا کنٹرول سے باہر ہو رہی ہے کیونکہ ہم اپنے سوچنے اور عمل کرنے کے طریقے کو تبدیل کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ انسانیت اس وقت فطرت کو 1.
انھوں نے کہا کہ اس عالمی ماحولیاتی اضافی اخراجات حیرت انگیز ہیں اور ان 9 ارب افراد کو متاثر کرتے ہیں جنہیں کرہ ارض کی حدود میں رہنا پڑتا ہے اور 2050 تک پانی کی طلب میں 55 فیصد، توانائی کی طلب میں 80 فیصد اور خوراک کی طلب میں 60 فیصد اضافہ ہوگا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انھوں نے کہا او آئی سی کے کی طلب میں نے کہا کہ کرنے کے پانی کی کی مشیر پانی کے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان فوری طور پر دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، وزیراعظم
افغانستان فوری طور پر دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
لندن (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد تنظیمیں افغانستان سے آپریٹ کررہی ہیں، افغان حکومت دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، افغانستان برادر اور ہمسایہ ملک ہے، اب یہ افغانستان پر منحصر ہے کہ ہمسایے کے طور پر رہتا ہے یا تنازعات کے ساتھ، دوحہ معاہدہ تھا کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، ہم نے افغان عبوری حکومت کو کئی بار اس حوالے سے پیغام بھی بھیجا ہے، پاک فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں کو بیلا روس میں روزگار ملے گا، میاں نوازشریف کی قیادت میں ملک وقوم کی خدمت کررہا ہوں ، تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہماری منزل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دورہ بیلاروس اچھا رہا، بیلاروس کی زراعت کے شعبے میں مہارت سے فائدہ اٹھائیں گے، بیلاروس میں بننے والے زرعی مشینری کے جوائنٹ وینچرز پاکستان میں بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو معدنیات کے خزانے عطا کیے ہیں، بیلاروس میں مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے مشینری بنانے والی فیکٹری کا بھی دورہ کیا، اس شعبے میں بھی ان شا اللہ تعاون بڑھائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ لاکھ ہنر مند پاکستانی نوجوانوں کو بیلاروس میں روزگار کی فراہمی کے لیے بیلاروس سے ہماری مفاہمت ہوئی ہے جو ہم ان شا اللہ بالکل میرٹ پر بھیجیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسپیڈ جو تھی وہ بھی پاکستان اسپیڈ تھی جو اب سپر پاکستان اسپیڈ ہے، نواز شریف کی ہی قیادت میں ہم قوم کی خدمت کر رہے ہیں، ترقی کرتا ہوا، خوش حالی کی طرف تیزی سے بڑھتا ہوا پاکستان ان شا اللہ ہماری منزل ہے۔انہوں نے کہا کہ اجتماعی کاوشوں اور پوری قوم کی دعاں سے شبانہ روز محنت کرکے یہ منزل ان شااللہ حاصل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان ہمارا ایک ہمسایہ برادر ملک ہے، ہمیں ہمسائے کے طور پر ہمیشہ رہنا ہے، یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اچھے ہمسائے کے طور پر رہیں یا تنازعات پیدا کریں۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت کو ہم نے متعدد بار یہ پیغام دیا ہے کہ دوحہ معاہدے کے مطابق وہ کسی طور پر بھی افغانستان کی سر زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے لیکن بد قسمتی سے ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے۔صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں یہ قربانیاں جو پاکستان کے عوام، افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے دے رہے ہیں، یہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو میرا ایک مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ فی الفور ان دہشت گرد تنظیموں کو لگام ڈالے اور اپنی دھرتی کو ان کے ہاتھوں استعمال ہونے کی قطعا اجازت نہ دے۔ان کا کہنا تھا کہ آج اوور سیز کنونشن کا آغاز ہو چکا ہے اور الحمدللہ یہ بہت بڑا، تاریخی کنونشن ہو رہا ہے، اوورسیز پاکستانی اپنے گھر پاکستان میں تشریف لا رہے ہیں، دن رات محنت کرکے اوورسیز پاکستانی پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھجواتے ہیں۔شہباز شریف نے بتایا کہ اس سال اوورسیز پاکستانیوں کی بھجوائی گئی ترسیلات زر میں کافی اضافہ ہوا ہے، کنونشن ان سے بات چیت کرنے کا بہت شان دار موقع ہے، کنونشن میں اوورسیز پاکستانیوں کے جائز مطالبات کو غور سے سنیں گے اور ان پر جس قدر ہو سکا تیزی سے عمل کریں گے۔