سر سید ایکسپریس کل سے بند، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : کراچی سے لاہور جانے والے ٹرین مسافروں کے لیے پریشان کن خبر ہے کہ سر سید ایکسپریس کی سروس کل سے بند ہوجائے گی ۔
آؤٹ سورس کی گئی سر سید ایکسپریس کی سروس کل سے بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے اس کا باقاعدہ نوٹیفکشین جاری کردیا ہے، جس کے مطابق کراچی سے راولپنڈی چلنے والی سرسید ایکسپریس کل سے معطل کی جارہی ہے۔ سر سید ایکسپریس ٹرین راس لوجسٹک کے زیر انتظام چلائی جا رہی تھی۔
پاک سعودی تجارتی تعلقات مزید مضبوط؛ حجم 700 ملین ڈالر تک پہنچ گیا
گزشتہ سال ستمبر میں سر سید ایکسپریس کو بحال کیا گیا تھا، ٹرین پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائی گئی تھی جس میں ایک اے سی سلیپر، 3 اے سی بزنس اور 1 اے سی اسٹینڈرڈ کوچز شامل تھیں جبکہ 8 اکانومی کوچز کے ساتھ ساتھ ڈائننگ کار بھی ٹرین کا حصہ تھیں۔
ریلویز کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کی کمپنی ٹرین میں کھانا فراہم کر رہی تھی، پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی یقینی بنانے کے لیے بھی خاص انتظامات کیے گئے، ٹرین میں مسافروں کے لیے فری وائی فائی کی سہولت بھی میسر کی گئی، جبکہ ٹرین کے ٹکٹ کی ادائیگی گھر بیٹھے موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے بھی کی جا سکتی تھی۔
ویڈیو؛ بھارت سے شکست، مداح نے پاکستانی جرسی کے اوپر بھارتی شرٹ پہن لی
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سر سید ایکسپریس
پڑھیں:
سعودی فورم پر پاکستان کا میڈیا وژن
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والی حالیہ بین الاقوامی میڈیا کانفرنس نے دنیا بھر کے میڈیا کے پیشہ ور افراد، ماہرین، سرکاری حکام اور ممتاز شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے نہ صرف میڈیا کے موجودہ چیلنجز پر روشنی ڈالی بلکہ مستقبل کی ذمہ داریوں اور امکانات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا۔ سعودی میڈیا فورم کے زیر اہتمام اس کانفرنس میں شریک شرکاء نے عالمی سطح پر میڈیا کی اہمیت، فیک نیوز کے اثرات اور اس کے سدباب کے طریقوں پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کی اور مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے مابین مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔آج کے دور میں جب انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا کو ایک گلوبل ویلیج میں تبدیل کر دیا ہے، معلومات کا تیز رفتار تبادلہ تو ہو رہا ہے، لیکن ساتھ ہی فیک نیوز یا جعلی خبریں بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ جھوٹی خبریں نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ معاشرتی امن و امان کو بھی متاثر کرنے کا سبب بن رہی ہیں۔ کانفرنس کے دوران یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ میڈیا کی دنیا میں پیشہ ورانہ اخلاقیات کا تحفظ اور عوام تک درست معلومات کی فراہمی اب ایک ناگزیر امر بن چکا ہے۔ فیک نیوز کی روک تھام کے لئے عالمی سطح پر میڈیا اداروں کی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ فیک نیوز کے بڑھتے ہوئے خطرات اور میڈیا کی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ میڈیا کو عوام تک حقیقت پر مبنی اور غیر جانبدارانہ معلومات پہنچانے کے لیے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا۔
سوشل میڈیا کے عہد میں جہاں ایک خبر یا اطلاع لمحوں میں دنیا بھر میں پھیل جاتی ہے، وہاں غلط معلومات کا پھیلائو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس لیے میڈیا کے شعبے میں اخلاقی اصولوں کا تسلسل اور عوام کو سچی، درست اور معروضی معلومات کی فراہمی کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات، عطاء اللہ تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا کے شعبے میں بہتری اور ترقی کے لئے ہمیشہ گنجائش موجود ہوتی ہے اور یہ مقصد صرف تبھی ممکن ہے جب مقامی اور بین الاقوامی میڈیا ادارے ایک ساتھ کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود بے شمار ٹیلنٹ کو بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ شراکت داری کی مدد سے مزید پروان چڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین میڈیا تعاون کے حوالے سے بھی اس کانفرنس میں اہم گفتگو ہوئی۔ عطاء اللہ تارڑ نے سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے زیرِ انتظام چلنے والے اداروں کو پاکستان کے معاشرتی مسائل پر مثبت اثرات ڈالنے کے طور پر سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارے صرف ڈیجیٹل میڈیا کے پلیٹ فارم پر کام نہیں کر رہے بلکہ وہ عوام تک درست معلومات پہنچانے کے ساتھ ساتھ سماجی مسائل کی آگاہی کے لئے بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔عطاء اللہ تارڑ نے اس موقع پر میڈیا میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ میڈیا اداروں کو نئی ٹیکنالوجیز کو اپنا کر معلومات کی تیز تر اور موثر تر ترسیل کو یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی نوجوان نسل میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں اور اگر انہیں مناسب تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں تو وہ عالمی میڈیا میں انقلابی تبدیلی لا سکتے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان میڈیا تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے ثقافتی تبادلے اور مشترکہ پروڈکشنز پر بھی خاص زور دیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اس بات کی اہمیت پر روشنی ڈالی کہ دونوں ممالک کے درمیان فلموں، دستاویزی فلموں، اور دیگر میڈیا پروڈکشنز کے ذریعے ثقافتی روابط کو فروغ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ دونوں اقوام کو ایک دوسرے کی ثقافت، روایات اور اندازِ زندگی کو سمجھنے کا بھی موقع فراہم ہوگا۔ کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات نے سعودی عرب کے وزیر اطلاعات سلمان الدوسری سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنمائوں نے مشترکہ فلم پروڈکشن اور دستاویزی فلموں کی تیاری کے لئے کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان میڈیا اور ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی بنیاد پڑے گی۔
سعودی میڈیا فورم 2025ء کا انعقاد ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس نے نہ صرف میڈیا کے موجودہ چیلنجز کو اجاگر کیا بلکہ اس کے مستقبل کے امکانات اور ذمہ داریوں پر بھی تفصیل سے بات کی۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس کانفرنس کی بدولت میڈیا کے شعبے میں ہونے والے مشترکہ اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان روابط مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ میڈیا کا کردار معاشرتی ترقی اور عوامی آگہی میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ فیک نیوز اور دیگر غیر ضروری معلومات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے میڈیا کے شعبے میں اخلاقی اصولوں کی پاسداری، عوام تک درست معلومات کی فراہمی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کو بڑھانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان میڈیا کے شعبے میں ہونے والے اقدامات نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو مستحکم کریں گے بلکہ میڈیا کی دنیا میں ایک نیا انقلاب بھی لائیں گے۔ مستقبل میں میڈیا کی ترقی اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے، دونوں ممالک اور پورا خطہ ایک نئے اور مثبت میڈیا لینڈ اسکیپ کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔سعودی میڈیا فورم کی چوتھی عالمی کانفرنس میں پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے نہ صرف پاکستان کے میڈیا کا مقدمہ مضبوطی سے پیش کیا بلکہ دنیا بھر میں میڈیا کو درپیش چیلنجز اور فیک نیوز کے خاتمے کے لیے قابل عمل تجاویز بھی پیش کیں۔ ان تجاویز کو دیگر ممالک کے مندوبین نے بے حد سراہا اور انہیں اہمیت دی۔ وزیر اطلاعات نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کی ذمہ داری بھی اہم ہے تاکہ عوام کو سچائی تک رسائی مل سکے اور جھوٹے پروپیگنڈے سے بچا جا سکے۔اس کانفرنس سے نہ صرف مختلف ممالک کے میڈیا کے شعبے میں تعاون اور ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے بلکہ یہ ایک ایسے مستقبل کی طرف بھی اشارہ ہے جہاں میڈیا اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے معاشرے کو مثبت تبدیلیوں کی طرف لے جا سکتا ہے۔