Daily Ausaf:
2025-04-13@16:32:46 GMT

ملک کیوں چھوڑناپڑا؟گلوکار علی حیدر نے وجہ بتادی

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

کراچی(شوبز ڈیسک)گلوکار و اداکار علی حیدر نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں بھتے کی پرچیاں ملنے اور لوگوں کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے باعث انہوں نے ملک چھوڑا جب کہ ان ہی دھمکیوں کی وجہ سے دل برداشتہ ہوکر ان کے والد بھی چل بسے۔

علی حیدر نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے میوزک کیریئر سمیت ملک چھوڑنے کے معاملے پر کھل کر بات کی۔

ان کے مطابق 2010 کے بعد کچھ خاندانی مسائل کی وجہ سے وہ پہلے ہی میوزک سے دور ہو چکے تھے اور انہوں نے نعتیں پڑھنا شروع کردی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلےہی وہ خاندان مسائل اور پریشانیوں سے گزر رہے تھے لیکن اس دوران پھر اچانک انہیں دوسروں کی جانب سے بھی دھمکیاں اور پرچیاں ملنے لگیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2013 اور 2014 میں ہر کسی کو بھتے کی پرچیاں ملتی تھیں، انہیں بھی ملنے لگیں، دوسروں کی طرح انہیں بھی دھمکیاں ملنے لگیں۔

علی حیدر کا کہنا تھا کہ باقی لوگوں نے اس وقت پریشر برداشت کیا لیکن ان سے پریشر بردشت نہ ہوا اور انہیں ملک چھوڑنا پڑا۔

ان کے مطابق اس وقت ان کے والد پرنٹنگ پریس کا کاروبار کرتے تھے جو کہ دھمکیوں اور بھتے کی پرچیوں کے بعد بند ہوگیا اور والد گھر پر بیٹھ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ والد کے گھر پر بیٹھنے کے باوجود انہیں دھمکی آمیز فون آنے لگے اور انہیں بتایا جاتا کہ آپ کا گھر نمبر فلاں ہیں، فلاں محلے اور گلی میں آپ کا گھر ہے جب کہ اہل خانہ کے حوالے سے بھی غلیظ دھمکیاں دی جاتیں۔

علی حیدر کا کہنا تھا کہ بھتے کی پرچیاں ملنے اور دھمکیاں ملنے کے بعد ایک دن وہ لوگ گھر میں ہی آگئے اور بیٹھ گئے، جس سے ان کے زائدالعمر والد سخت پریشان ہوگئے اور پھر کچھ عرصے بعد وہ انتقال کر گئے۔

گلوکار نے بتایا کہ ان کے والد پرسکون حالت میں انتقال کر گئے تھے لیکن وہ بھی دھمکیوں اور بھتے کی پرچیوں سے پریشان تھے۔

انہوں نے دھمکیاں دینے اور بھتے کی پرچیاں دینے والوں کے نام بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ 2013 اور 2014 میں یہ سب کون کر رہا تھا؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کو معلوم ہے کہ اس وقت کون کس طرح کن کو دھمکیاں دیتا تھا اور کیا کیا کام کرتا تھا، ہر کسی کو ہر چیز بتانے کی ضرورت نہیں، کچھ چیزیں نہیں بھی بتائی جا سکتیں۔

علی حیدر کے مطابق بعد ازاں وہ والدہ کے کہنے پر اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ ایک پرانے پروموٹر کی توسط سے امریکا منتقل ہوگئے اور ان کا ایسا سلسلہ بن گیا کہ وہ وہاں رہ گئے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکا میں پاکستان کے مقابلے محفوظ ماحول تھا اور انہوں نے کئی سال وہیں گزار دیے۔

علی حیدر نے بتایا کہ 2010 کے بعد ان کی جانب سے پڑھی گئی نعتیں اور حمد بھی موسیقی کی تبدیل شدہ شکلیں تھیں۔
مزیدپڑھیں:گولی کیوں چلائی؟ وہ کہتے ہیں وفاقی حکومت کے ماتحت آتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ علی حیدر نے انہوں نے کے بعد اور ان

پڑھیں:

اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل امریکا کی آشیرباد سے نسل کشی کررہا ہے اور اسلامی ممالک خاموش ہیں، اگر اسلامی ممالک ملکر پیش قدمی کا اعلان کریں تو پھر غزہ جنگ رک سکتی ہے۔

کراچی میں فلسطین سے متعلق مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی نے ایک بار پھر ثابت کہ جیتا جاگتا شہر ہے، اہل غزہ جس تکلیف مصیبت میں ہیں بیان سے باہر ہے، 60 سے 70 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے جس میں بچوں اور خواتین کی اکثریت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا کوئی کردار نہیں بلکہ غزہ میں طاقت اور دہشت گردی کا راج ہے، اقوام متحدہ کا چارٹر ان طاقتوں نے پھاڑ کر پھینک دیا، مسلم حکمران سمجھتے ہیں کہ صیہونی عالم عرب کو چھوڑ دیں گے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ یہ یہودیوں کی تاریخ ہے احسان کرنے والوں کو نہیں چھوڑتے، نبیوں کو چھوڑنے والے عرب حکمرانوں کو بھی نہیں چھوڑیں گے، عرب حکمران ڈٹ کر کھڑے ہوگئے تو تاریخ میں ان کا نام ہوگا اور اگر یہودیوں کے سہولت کار بن کر خاموش رہے تو ان کی داستان بھی نہیں ہوگی داستانوں میں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور اس کی ٹیکنالوجی شکست کھا چکی ہے، اسرائیل اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، اسرائیل نسل کشی کررہا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ اسرائیل آج بھی القسام برگیڈ کامقابلہ نہیں کرسکتا، اگر مسلمان حکومت کے ایٹمی ہتھیار اور میزائل سامنے آئیں تو بچوں کی شہادت رک جائیں گی، پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف عالمی کانفرنس مدعو کریں اور مشترکہ اعلامیہ جاری کریں کہ بہت ہوچکا اب پیش قدمی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جس روز یہ سب کچھ ہوا تو اسی دن جنگ بند ہو جائیگی اور ٹرمپ خود جنگ بند کروائے گا، اسرائیل اور امریکا سے نفرت کرنے والے باضمیر افراد پر جگہ سڑکوں پر ہیں۔

حافظ نعیم نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر اس پالیسی کا اعلان کرے کیونکہ اس کے ذریعے بھی فلسطینیوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آج کی ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں جس سے اہل غزہ کو نیا جذبہ ملے گا، اسماعیل ہانیہ کا خاندان مسلسل قربانیاں دے رہا ہے اور حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اہل فلسطین اور اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کیا جارہا ہے، امریکا میں پچاس فیصد رائے دہندگان حماس کے حامی ہوچکے ہیں، حماس کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آئینی ہے  اور وہ ایک جمہوری قوت ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب کے فتوے پر تکلیف یہودیوں کے ایجنٹ کو ہورہی ہے، پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن سے پوچھتا ہوں امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور اسرائیل کے خلاف کھل کر کیوں کھڑے نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن (پی ٹی آئی) اپنے لیڈر کے لیے لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیلی کے خلاف امریکا میں لابنگ کیوں نہیں کرتی۔ حافظ نعیم نے دعویٰ کیا کہ لیاقت علی خان کو کہا گیا کہ اسرائیل کو مان لو بہت کچھ دیں گے مگر لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری روح قابل فروخت نہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کو عزت ملی تھی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ پیپلز پارٹی تحریک انصاف سے کہہ رہا ہوں اہل غزہ کے لیے آواز اٹھائیں اسرائیل کی مذمت کریں، سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے کہتا ہوں جہاد کے فتوے اور مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک پر ان پارٹیوں کی اہم شخصیات نے اس کے خلاف  مہم شروع کردیں۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت اپنی پارٹی پالیسی واضح کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ طاغوت کا ہتھیار ان کے خلاف استعمال کریں گے لیکن ان کی تجارت کا بائیکاٹ کریں گے، ان کی مصنوعات کی طاقت سے ہی یہ ہمارے بچوں کو شہید کررہے ہیں، جہاد کا فتویٰ مسلم ممالک اور افواج کے لیے دیا گیا، کروڑوں لوگ غزہ کے بچوں کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جذبہ جہاد کو سازشوں سے کم نہیں کیا جاسکتا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ عوام ایک بڑی جدوجہد کے لیے تیار رہیں، ہماری ترجمانی کرنے والی حکومتیں ہمارے پاس نہیں ہیں، ہمیں حق و انصاف کی بالا دستی کے لیے آواز اٹھانا ہوگئی۔

اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ اگلے مرحلے میں بچوں کا ایک الگ مارچ کیا جائے گا، 18 اپریل کو ملتان 20 اپریل کو اسلام آباد میں غزہ مارچ ہوگا، اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، جس کی فلسطینی قیادت سے بھی توثیق کرلی ہے۔ عالم اسلام کی دیگر تنظیموں سے بھی اس روز ہڑتال کی بات کریں گے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں کاروبار بند کرکے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے سربراہان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی خطوط لکھ رہا ہوں، پوری دنیا میں امریکا کی غلاموں کے خلاف تحریک شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے غلاموں کے خلاف تحریک کی قیادت کراچی کرے گا اور ہم کامیابی حاصل کریں گے۔ حافظ نعیم نے آخر میں مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم افواج پاکستان کے سربراہان کا اجلاس بلائیں اور غزہ کے حوالے سے پالیسی بنائیں، پیشقدمی سے ہی محاصرے کو توڑ سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • سابقہ اہلیہ سے طلاق کیوں ہوئی؟ عمران خان نے بالآخر راز کھول دیا
  • بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ پولیس سیل میں رکھا گیا
  • ایاز سموں نے گیم شوز کا پردہ فاش کر دیا‎
  • عاطف اسلم کی اہلیہ کیساتھ بنائی گئی ریل نے صارفین کے دل جیت لیے
  • ایران کو دھمکیاں دینے والا امریکہ انرجی بحران کی زد میں، 5 ریاستوں کو بجلی کی بندش کا سامنا
  • انگلش فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن کو کونسا اعزاز ملنے والا ہے؟
  • بھارت؛ بوائے فرینڈ کے ساتھ دہلی جانے والی لڑکی کو والد نے غصے میں بدترین سزا دے دی
  • ٹرمپ کیجانب سے عائد ٹیرف پر نریندر مودی خاموش کیوں ہے، سنجے راوت
  • یاسر کا لیپ ٹاپ کیوں توڑا تھا؛ ندا نے حیران کن وجہ بتادی