انسانیت کی خدمت کی منفرد مثال،بیٹی کی کینسر سے موت ، باپ نے غیر منافع بخش اسپتال قائم کرنے کیلئے دولت عطیہ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
عظیم اور تاریخ ساز لمحہ ہے جب انسانیت کی خدمت کے لیے ایک منفرد مثال قائم کی جا رہی ہے. دبئی کے ایک معروف کاروباری شخصیت میر واعظ عزیزی، جو کہ عزیزی گروپ کے بانی اور چیئرمین ہیں، نے حال ہی میں ایک تاریخی اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ”فادرز انڈومنٹ“ مہم کے لیے تقریباً 3 ارب درہم (228 ارب پاکستانی روپے) کی خطیر رقم عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جو نہ صرف ایک قابل تحسین عمل ہے بلکہ ایک ایسی روایت کی بنیاد بھی ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بنے گی۔
یہ مہم دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے 21 فروری کو شروع کی تھی، جس کا مقصد صحت کے محتاج افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔یہ عطیہ میر واعظ عزیزی کی مرحومہ بیٹی، فرشتہ عزیزی، کی یاد میں دیا جا رہا ہے، جو چند سال قبل ایک مہلک کینسر کے مرض میں مبتلا ہو گئی تھیں۔ ابتدائی علاج کے بعد وہ کچھ عرصے کے لیے صحت یاب ہو گئی تھیں، لیکن بدقسمتی سے بیماری نے دوبارہ شدت اختیار کر لی، جس کے باعث وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
دبئی میں جدید ترین کینسر اسپتال کی تعمیر
اس عطیے کی مدد سے دبئی میں ایک غیر منافع بخش اسپتال قائم کیا جائے گا، جہاں متحدہ عرب امارات کے کینسر کے مریضوں کو مفت یا کم خرچ میں جدید علاج فراہم کیا جائے گا۔ میرواعظ عزیزی نے بتایا کہ اسپتال میں ایک تحقیقی مرکز بھی شامل ہوگا، جو کینسر کے جدید ترین علاج متعارف کرانے میں مدد دے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’اب یہاں کے مریضوں کو بہترین علاج کے لیے یورپ یا کسی اور ملک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘
یہ اسپتال ایک وسیع فلاحی طبی کمپلیکس کا حصہ ہوگا، جس میں تحقیق کے علاوہ میڈیکل ٹریننگ کی سہولیات بھی میسر ہوں گی۔ یہ متحدہ عرب امارات کی نجی شعبے کی جانب سے کسی بھی فلاحی مقصد کے لیے دیا گیا سب سے بڑا انفرادی عطیہ ہے۔
میر واعظ عزیزی نے اس موقع پر اعلان کیا کہ دبئی کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں بھی اسی طرز کے اسپتال تعمیر کیے جائیں گے۔ اس اقدام سے نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کو فائدہ پہنچے گا۔
فادرز انڈومنٹ مہم اور رمضان المبارک
شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے شروع کی گئی فادرز انڈومنٹ مہم ایک دیرپا فلاحی منصوبہ ہے، جو والد کے مقام و مرتبے کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔اس مہم سے حاصل ہونے والے فنڈز کو ضرورت مند مریضوں کے علاج اور صحت کی سہولیات میں استعمال کیا جائے گا۔ یہ شیخ محمد کی جانب سے رمضان المبارک کے دوران شروع کیے جانے والے روایتی فلاحی منصوبوں کا تسلسل ہے۔
فرشتہ عزیزی کی یاد میں ایک عظیم اقدام
فرشتہ عزیزی جو پیشے کے لحاظ سے ایک معمار تھیں، نے اپنی زندگی میں کئی خواب دیکھے تھے۔ ان کے بھائی اور عزیزی گروپ کے سی ای او، فرہاد عزیزی، نے عرب ہوپ میکر 2025 کی تقریب میں ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے بتایا کہ ان کی فیملی فرشتہ عزیزی کو بہترین ممکنہ طبی سہولیات فراہم کرنے کے قابل تھی، لیکن ہر شخص ایسا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ عطیہ ان لوگوں کے لیے مددگار ثابت ہوگا جو مہنگے علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔
عزیزی خاندان کا یہ قدم پوری انسانیت کے لیے ایک عظیم مثال ہے، جو معاشرے میں خدمت اور ہمدردی کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔عزیزی خاندان کی طرف سے انسانی خدمت کا یہ عظیم اقدام دبئی سمیت دنیا بھر میں ضرورت مند مریضوں کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ پیدا کرے گا اور امید کی کرن ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فرشتہ عزیزی کینسر کے میں ایک کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کا غزہ میں اسپتال پر حملہ، عمارت خالی کرنے کا حکم
اسرائیلی فوج کا غزہ میں اسپتال پر حملہ، عمارت خالی کرنے کا حکم GAZA CITY, GAZA - APRIL 13: Flames rise after the Israeli army launches an airstrike on the Al-Ahli Baptist Hospital in the Gaza Strip on April 13, 2025. The hospital's reception and emergency room building was targeted with 2 missiles and completely destroyed the area. (Photo by Hamza Z. H. Qraiqea/Anadolu via Getty Images) WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ کے ال اہلی اسپتال پر بمباری کی جس سے اسپتال کے متعدد بلاک تباہ ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے ال اہلی اسپتال پر حملہ کیا ہے اور مریضوں سمیت اسپتال میں پناہ لیے ہوئے دیگر افراد کو اسپتال چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے حملے میں اسپتال کا استقبالیہ، ایمرجنسی یونٹ اور انتہائی نگہداشت میں رہنے والے مریضوں کے میڈیکل آکسیجن رکھنے والے بلاک کو تباہ کیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حملے کے باعث اسپتال میں زیر علاج مریض اور دیگرافراد اسپتال کی عمارت چھورڑنے پر مجبور ہوئے اور اب آس پاس کی گلیوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔