اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ گولی کیوں چلائی کے حوالے سے بار بار سوال کیا لیکن وہ کہتے ہیں ہم وفاقی حکومت کے ماتحت آتے ہیں۔

اسلام آباد میں این ایف سی پالیسی ڈائیلاگ کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ان کے مطابق آرٹیکل 245 وفاقی حکومت نے نافذ کیا تھا ہم نے نہیں، وہ کہتے ہیں آرٹیکل 245 کے تحت جو کچھ ہوا حکومتی احکامات پر ہوا۔

اس سے قبل تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر این ایف سی ایوارڈ کے لئے ماحول بنانے کی بات کی گئی، جب سے این ایف سی ایوارڈ کا آغاز ہوا تب سے ملک میں سیاسی عدم استحکام رہا، تازہ ترین این ایف سی فارم 45 کے حکومت کی تیار کردہ ہے۔

’فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ریاست اور عوام کے درمیان عمرانی معاہدے کی شکل میں آئین موجود ہے، اگر آئین ہر عمل نہ ہو تو اعتماد کا فقدان ہوتا ہے، اسی آئین ہر عمل نہ کرنے کی سزا ملک ٹوٹنے کی صورت میں سامنے آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام اپنی ریاست کو نہیں مانتی تو وہ ٹیکس نہیں دیتی اور کرپشن کرتی ہے، جب فاٹا کا انضمام کیا گیا تو کہا گیا تھا کہ لوگوں کی ترقی کے لیے ضروری ہے، فاٹا کے انضمام سے خیبر پختونخوا کی آبادی 57 لاکھ بڑھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے شامل ہونے سے صوبے کے مسائل میں اضافہ ہوا، ہم وفاق سے آئین کے تحت اپنے واجب الادہ رقم مانگتے ہیں، وفاقی حکومت نے 400 ارب سے زائد روپے فاٹا کی مد میں ادا کرنے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے قبائلی اضلاع کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں، قبائلی اضلاع میں خراب سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے تجارت نہیں ہورہی ہے۔

’ہمارے مقابلے میں دوسروں کی کارکردگی ایک فیصد بھی نہیں‘
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ پرنٹ ہو چکی ہے، آپ سب اس رپورٹ کے اعداو شمار کا جائزہ لیں، جھوٹ سچ خود دیکھیں، رپورٹ دیکھنے کے بعد ہماری کارکردگی کا دوسروں سے موازنہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس رپورٹ پر مناظرے کے لیے بھی تیار ہوں، دعوے سے کہتا ہوں کہ ہماری کارکردگی کے مقابلے میں باقیوں کی کارکردگی ایک فیصد بھی نہیں ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم پانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے پابند ہیں، اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ لگا تو عمران خان کے حکم کے مطابق خیبر پختونخواہ سے بھی لوگ آئیں گے۔
مزیدپڑھیں:رمضان المبارک کا آغاز کب اور عید کس دن ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ایف سی نے کہا کہ

پڑھیں:

فتنے سے کوئی ڈیل ممکن نہیں: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمارے دین میں فتنے سے کوئی ڈیل ممکن نہیں۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے 9 مئی کے واقعات میں حصہ لیا، وہ اب اس کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ اگر کسی کو قانونی عمل کے نتیجے میں سزا ہوئی ہے تو حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ ذرائع کے مطابق لندن میں میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ جو لوگ سیاست کرنا چاہتے ہیں، انہیں پاکستان واپس آ کر سیاسی میدان میں حصہ لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک بیٹھ کر لاکھوں ڈالر خرچ کر کے پاکستانی اداروں کو بدنام کرنا نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ اس کا سخت نوٹس لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف سیاست میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں اور وفاقی و صوبائی حکومتیں ان سے مشاورت کرتی ہیں۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت ایک لاکھ ساٹھ ہزار ہنرمند افراد کو بیلاروس بھیجنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ ملک کے نوجوانوں کو روزگار کے بہتر مواقع میسر آ سکیں۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بات چیت اسی وقت ممکن ہے جب مخالفین سرینڈر کریں اور آئین و قانون کے دائرے میں آئیں۔پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران میں پیش آنے والا واقع بہت افسوس ناک ہے۔ مقتول افراد کے لواحقین سے رابطے میں ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستانیوں کے قتل کی ایرانی حکومت نے ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے۔نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے ہمیشہ اوورسیز پاکستانیوں کی کاوشوں کی قدر کی، میں اسی ماہ وفد کے ساتھ افغانستان کا دورہ کروں گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں ڈالرز دے کر لیٹراسپانسر کرنے، لابیز کرنے اور مسلح افواج کو بدنام کرنے سے گھٹیا کوئی کام نہیں۔ وطن ماں کی طرح ہوتا ہے اور ماں کے خلاف ایسی حرکتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہئے۔ اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ حکومت بسنت تہوار منانے پر نظرثانی کر رہی ہے، حفاطتی اقدامات کے ساتھ بسنت کو منایا جانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے افغان قیدیوں سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں
  • اسلام آباد میں 3 روزہ اوورسیز کنونشن، شرکاء کیا کہتے ہیں؟
  • جنہوں نے 9 مئی کے واقعات کئے وہ قیمت ادا کر رہے ہیں: اسحاق ڈار
  • خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری مؤخر کیوں کی گئی؟
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • فتنے سے کوئی ڈیل ممکن نہیں: اسحاق ڈار
  • رواں سال لاہور پولیس کی کارکردگی کیا رہی ؟ رپورٹ جاری
  • نہروں پر جمہوری طریقہ سے بات نہ مانی تو حکومت چھوڑ دینگے: وزیراعلیٰ سندھ
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ سندھ