ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائر
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کردی۔
توہین عدالت کیس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی کا 27 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ۔
وفاق نے سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپیل میں موقف اپنایا ہے کہ 2 رکنی بینچ کا 27 جنوری کا فیصلہ اختیار سے تجاوز ہے، مرکزی مقدمےمیں بھی بینچ کےدائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کےبعد ریگولربینچ قانون چیلنج کرنے پر مبنی مقدمہ نہیں سن سکتا، ابتدائی سماعت کے بعد حکم نامہ میں آئندہ تاریخ 27 جنوری مقرر کی گئی، کچھ دیر بعد دوسرا حکم نامہ جاری ہوا جس میں تاریخ ازخود تبدیل کرکے 16 جنوری مقرر کی گئی۔
ا درخواست میں مزید کہا گیا گیا کہ کسی بینچ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ ججز کمیٹی کا کردار ادا کرتے ہوئے بینچ تشکیل دینے کا حکم دے، فیصلے میں سپریم کورٹ ججز کمیٹی کو عملی طور پر غیر فعال کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 27 جنوری کو سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیاتھا اور جوڈیشل کمیٹیز کے اختیار پر فل کورٹ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو ارسال کردی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی، ایسا ثبوت نہیں ملا جس سے ظاہر ہو کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کا مقدمے سے کوئی ذاتی مفاد ہے، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کی جانب سے بدنیتی کا ثبوت نہیں ملا، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں مزید کہا تھا کہ بادی النظرمیں دونوں ججز کمیٹیوں نے جوڈیشل آرڈر نظر انداز کیا، کیس بینچ سے واپس لیا، دونوں کمیٹیوں کے خلاف توہین عدالت کے معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے، دونوں کمیٹیوں کے خلاف معاملہ فل کورٹ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو بھجوایا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ ججز اختیارات سے متعلق مقدمہ واپس 3 رکنی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 28 جنوری کو توہین عدالت کیس کی بنیاد بننے والے جسٹس منصور علی شاہ کے 13 اور 16 جنوری کے احکامات واپس لے لیے تھے جبکہ اٹارنی جنرل نے آئینی بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ حکومت جسٹس منصور علی شاہ کا توہین عدالت کیس کا فیصلہ چیلنج کرے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے خلاف توہین عدالت جسٹس منصور علی شاہ توہین عدالت کیس سپریم کورٹ فیصلے میں کہا گیا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5رکنی بینچ کل سماعت کریگا WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ کل ساڑھے گیارہ بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی سینیارٹی پر ہونے والے تنازع سے متعلق درخواست پر سماعت کریگا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ کے سامنے جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے، تین ججوں کی دوسرے ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر اور ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو کام سے روکنے کے لیے دائر 7 آئینی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی آئینی بنچ کل ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس نعیم اخترافغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔سپریم کورٹ میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کے خلاف مختلف درخواستیں دائر کی گئی ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی سمیت پانچ ججوں نے سینارٹی لسٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججوں کے ٹرانسفر کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے، آئینی درخواستوں میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کی سینارٹی لسٹ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ میں اس حوالے سے مجموعی طور پر سات آئینی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔