ہزاروں لوگ اس لئے جیلوں میں ہیں کہ انہوں نے جلوس کیوں نکالا: محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
حیدرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان اتحاد کے رہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ ہزاروں لوگ صرف اس لئے جیلوں میں ہیں کہ انہوں نے جلوس کیوں نکالا۔
روز نامہ جنگ کے مطابق حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب بھائی ہیں، پاکستان کو چلانا ہے، ایک دوسرے کا احترام کریں۔محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت پانی میں جس جس کا حصہ ہے، اسے ملنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں لوگ اس لئے رکھے جاتے ہیں کہ تاکہ عوام میں انصاف کر سکیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینیٹ میں قوموں کی برابری کی بنیاد پر نمائندگی ہونی چاہئے۔
حکومت کے پہلے سال کس وفاقی وزیر کی ایوان میں کارکردگی سب سے اچھی رہی؟ نام سامنے آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
گولی کیوں چلائی؟ وہ کہتے ہیں وفاقی حکومت کے ماتحت آتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ گولی کیوں چلائی کے حوالے سے بار بار سوال کیا لیکن وہ کہتے ہیں ہم وفاقی حکومت کے ماتحت آتے ہیں۔
اسلام آباد میں این ایف سی پالیسی ڈائیلاگ کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ان کے مطابق آرٹیکل 245 وفاقی حکومت نے نافذ کیا تھا ہم نے نہیں، وہ کہتے ہیں آرٹیکل 245 کے تحت جو کچھ ہوا حکومتی احکامات پر ہوا۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر این ایف سی ایوارڈ کے لئے ماحول بنانے کی بات کی گئی، جب سے این ایف سی ایوارڈ کا آغاز ہوا تب سے ملک میں سیاسی عدم استحکام رہا، تازہ ترین این ایف سی فارم 45 کے حکومت کی تیار کردہ ہے۔
’فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ریاست اور عوام کے درمیان عمرانی معاہدے کی شکل میں آئین موجود ہے، اگر آئین ہر عمل نہ ہو تو اعتماد کا فقدان ہوتا ہے، اسی آئین ہر عمل نہ کرنے کی سزا ملک ٹوٹنے کی صورت میں سامنے آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام اپنی ریاست کو نہیں مانتی تو وہ ٹیکس نہیں دیتی اور کرپشن کرتی ہے، جب فاٹا کا انضمام کیا گیا تو کہا گیا تھا کہ لوگوں کی ترقی کے لیے ضروری ہے، فاٹا کے انضمام سے خیبر پختونخوا کی آبادی 57 لاکھ بڑھ گئی۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے شامل ہونے سے صوبے کے مسائل میں اضافہ ہوا، ہم وفاق سے آئین کے تحت اپنے واجب الادہ رقم مانگتے ہیں، وفاقی حکومت نے 400 ارب سے زائد روپے فاٹا کی مد میں ادا کرنے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے قبائلی اضلاع کے مسائل سنگین ہوتے جارہے ہیں، قبائلی اضلاع میں خراب سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے تجارت نہیں ہورہی ہے۔
’ہمارے مقابلے میں دوسروں کی کارکردگی ایک فیصد بھی نہیں‘
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ پرنٹ ہو چکی ہے، آپ سب اس رپورٹ کے اعداو شمار کا جائزہ لیں، جھوٹ سچ خود دیکھیں، رپورٹ دیکھنے کے بعد ہماری کارکردگی کا دوسروں سے موازنہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس رپورٹ پر مناظرے کے لیے بھی تیار ہوں، دعوے سے کہتا ہوں کہ ہماری کارکردگی کے مقابلے میں باقیوں کی کارکردگی ایک فیصد بھی نہیں ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم پانی پی ٹی آئی کی ہدایات کے پابند ہیں، اڈیالہ جیل کے باہر کیمپ لگا تو عمران خان کے حکم کے مطابق خیبر پختونخواہ سے بھی لوگ آئیں گے۔
مزیدپڑھیں:رمضان المبارک کا آغاز کب اور عید کس دن ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی