چین اور روس کے تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین اور روس ایک دوسرے کے اچھے پڑوسی ہیں جو کبھی جدا نہیں ہو سکتے اور یہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے سچے دوست ہیں۔ان خیالات کا اظہار پیر کے روز چینی صدر نے درخواست پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں کیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی یہ کسی تیسرے فریق سے متاثر ہوتے ہیں۔ چین اور روس کی ترقی کی حکمت عملی اور خارجہ پالیسی طویل مدتی ہے۔چاہے بین الاقوامی صورتحال کتنی ہی تبدیل کیوں نہ ہو ، چین اور روس کے تعلقات ایک دوسرے کی ترقی اور خوشحالی میں مددگار ثابت ہوں گے اور بین الاقوامی تعلقات میں استحکام اور مثبت توانائی فراہم کریں گے۔روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا روس کی طویل مدتی حکمت عملی کا انتخاب ہے، یہ کوئی عارضی اقدام نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی خاص واقعے یا بیرونی عوامل سے متاثر ہوتا ہے۔ صدر پیوٹن نے روس اور امریکہ کے درمیان تازہ ترین رابطوں کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ روس یوکرین تنازعے کی جڑوں کو ختم کرنے اور پائیدار اور دیرپا امن کے حل تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہے۔ شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ چین روس اور دیگر متعلقہ فریقوں کی بحران کو حل کرنے کی کوششوں کو سراہتا ہے۔ بات چیت کے دوران فریقین نے مختلف طریقوں سے رابطے اور ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پہلی بار افغانستان چینی سمگل نہیں برآمد ہوئی: وزیر خزانہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سمگلنگ روکنے کے لئے سرحدوں پر سکیورٹی سخت کردی، پہلی بار افغانستان چینی سمگل نہیں برآمد ہوئی، ایک ایک ڈالر قیمتی ہے، بینکنگ سیکٹر نے حکومت کو 30 ارب روپے جمع کرکے دیئے، اس شعبے نے ٹیکس ادائیگی میں تیل وگیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں بینکنگ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت کو بینکنگ سیکٹر سے 30 ارب روپے جمع کرکے دیے، بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، بینکنگ سیکٹر نے ٹیکس ادائیگی میں تیل و گیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا، یہ شعبہ ملک میں دستاویز معیشت کے فارمولے پر کام کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کر رہی ہے، ہمیں ابھرتی ہوئی منڈیوں پر توجہ دینا ہوگی، نجکاری سے بہت سے دیگر شعبوں میں ترقی ممکن ہوگی، ہمیں اب پائیدار اور شمولیتی ترقی کی جانب بڑھنا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کر رہے ہیں، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹائزیشن پر توجہ مرکوز ہے، پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں، برآمدات پر مبنی ترقی کو فروغ دینا ہے، زرعی اجناس کی برآمدات ہمارا ہدف ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ مسلسل تنخواہ دار طبقے پر ہے جسے اب کم کرنا ہے، ٹیکس دائرہ کار کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔
پاکستان میں رمضان کا چاند کب نظر آسکتا ہے؟
مزید :