Islam Times:
2025-04-13@19:47:15 GMT

موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو

اسلام ٹائمز: ‏زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے۔ ‏تحریر: امیر عباس

سید حسن نصر اللّہ کو اسرائیل نے 27 ستمبر 2024ء کو شہید کر دیا تھا، اسرائیل نے اس بمباری میں تقریباً دو ٹن کے 85 مورچہ شکن بم استعمال کیے، پانچ ماہ بعد آج انکی بیروت میں لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، یہ بلاشبہ دنیا کی تاریخ کے چند بڑے جنازوں میں ایک تھا جس کی کوریج کیلئے دنیا بھر سے صحافی موجود تھے، میں بھی اس بین الاقوامی صحافتی وفد کا حصہ تھا، لبنانی قوم نے خون جما دینے والی سردی میں  کمال عشق، بہتے اشکوں، فلک شگاف نعروں، پرچموں اور عہد وفا کے ساتھ اپنے مزاحمتی لیڈر کو شایان شان انداز سے سپرد خاک کیا ہے۔

نماز جنازہ سٹیڈیم میں ادا کی گئی جہاں لوگ رات پہنچنا شروع ہو گئے تھے، اسٹیڈیم بھر جانے پر دروازے بند کر دیئے گئے اور پھر اسٹیڈیم کی طرف جانیوالی تمام شاہراہوں پر انسانی سر ہی سر تھے۔ اہل لبنان پورے پورے خاندان اور چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لائے۔ لوگ ایران، امریکہ، یمن، عراق، بھارت، بیلجئیم، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، بُرکینا فاسو، یورپ، ایتھوپیا، مصر، کیوبا، تیونس سمیت کئی ملکوں سے شریک ہوئے، بغداد سے تو بیروت کی پروازوں کے تمام ٹکٹ ہی فروخت ہو چکے تھے۔ ‏حسن نصر اللہ کو 2000ء میں 22 سال کے بعد اسرائیلی قبضے سے جنوبی لبنان کی آزادی اور 33 روزہ جنگ کی فتح میں کردار کی وجہ سے "سیدِ مُقاومت" کا لقب دیا گیا۔ انہوں نے حزب اللہ کے اہم ترین کمانڈر کے طور پر اس مزاحمتی تنظیم کو نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط کیا بلکہ لبنان کی سیاست میں بھی اہم کردار دلوایا۔

شہید حسن نصراللہ 1992ء سے حزب اللہ کے سربراہ رہے۔ ‏اُن کا بڑا بیٹا ہادی 1997ء میں 18 برس کی عمر میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گیا تھا۔ ‏زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے، موت تو ویسے ہی برحق ہے لہذا موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات

کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہی سید
ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ، شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے، خالد مقبول

عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے ، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیے ۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے ۔شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں۔ کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے ، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے ۔ تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے ، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے ۔انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے ۔ ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے ۔خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے ۔ کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے ، اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقا ہے ۔انہوں نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے ۔ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی
  • شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد،رہنماؤں سے ملاقات
  • فیک نیوز: شیطانی ہتھیار جو سچائی نگل رہا ہے
  • مطالعہ کیوں اورکیسے کریں؟
  • وقت گزر جاتا ہے
  • ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا (آخری حصہ)
  • عمر رواں، ایک عہد کی داستان
  • بیت المقدس سے اُٹھتی چیخ
  • مادیت کی زنجیروں سے نجات
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟