Islam Times:
2025-02-24@14:11:52 GMT

موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو

اسلام ٹائمز: ‏زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے۔ ‏تحریر: امیر عباس

سید حسن نصر اللّہ کو اسرائیل نے 27 ستمبر 2024ء کو شہید کر دیا تھا، اسرائیل نے اس بمباری میں تقریباً دو ٹن کے 85 مورچہ شکن بم استعمال کیے، پانچ ماہ بعد آج انکی بیروت میں لاکھوں سوگواروں کی موجودگی میں نماز جنازہ ادا کی گئی، یہ بلاشبہ دنیا کی تاریخ کے چند بڑے جنازوں میں ایک تھا جس کی کوریج کیلئے دنیا بھر سے صحافی موجود تھے، میں بھی اس بین الاقوامی صحافتی وفد کا حصہ تھا، لبنانی قوم نے خون جما دینے والی سردی میں  کمال عشق، بہتے اشکوں، فلک شگاف نعروں، پرچموں اور عہد وفا کے ساتھ اپنے مزاحمتی لیڈر کو شایان شان انداز سے سپرد خاک کیا ہے۔

نماز جنازہ سٹیڈیم میں ادا کی گئی جہاں لوگ رات پہنچنا شروع ہو گئے تھے، اسٹیڈیم بھر جانے پر دروازے بند کر دیئے گئے اور پھر اسٹیڈیم کی طرف جانیوالی تمام شاہراہوں پر انسانی سر ہی سر تھے۔ اہل لبنان پورے پورے خاندان اور چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ لائے۔ لوگ ایران، امریکہ، یمن، عراق، بھارت، بیلجئیم، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، بُرکینا فاسو، یورپ، ایتھوپیا، مصر، کیوبا، تیونس سمیت کئی ملکوں سے شریک ہوئے، بغداد سے تو بیروت کی پروازوں کے تمام ٹکٹ ہی فروخت ہو چکے تھے۔ ‏حسن نصر اللہ کو 2000ء میں 22 سال کے بعد اسرائیلی قبضے سے جنوبی لبنان کی آزادی اور 33 روزہ جنگ کی فتح میں کردار کی وجہ سے "سیدِ مُقاومت" کا لقب دیا گیا۔ انہوں نے حزب اللہ کے اہم ترین کمانڈر کے طور پر اس مزاحمتی تنظیم کو نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط کیا بلکہ لبنان کی سیاست میں بھی اہم کردار دلوایا۔

شہید حسن نصراللہ 1992ء سے حزب اللہ کے سربراہ رہے۔ ‏اُن کا بڑا بیٹا ہادی 1997ء میں 18 برس کی عمر میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گیا تھا۔ ‏زندگی میں کئی مشاہدات بالخصوص آج کے مشاہدہ کے بعد میرا حاصل زندگی یہ ہے کہ زندگی وہی ہے جو ظلم، ناانصافی، فسطائیت کے خلاف اور انسانی عزت و وقار کے حق میں مزاحمت کرتے ہوئے گزاری جائے، جو زندگی اسکے برعکس ظلم و بربریت اور طاقتور حکمرانوں کے دلال اور ٹاوٹ بن کر گزرے تو ایسی زندگی پر نہ صرف لعنت بلکہ وہ دھرتی پر بوجھ ہے، موت تو ویسے ہی برحق ہے لہذا موت ہو تو حسن نصراللہ جیسی ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا ہر لمحہ مینارہ نور ہے، ڈاکٹر حسین  قادری 

منہاج القرآن لاہور کے زیر اہتمام’’ جشنِ ولادتِ امام حسینؑ کے سلسلہ میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام عالی مقامؑ نے ظلم کے خلاف جہاد کیا، امام عالی مقام نے ساری زندگی مصطفوی تعلیمات کی حفاظت اور ظلم کیخلاف جہاد کیا اور اسی جدوجہد میں شہادت قبول فرما لی، آپ کی مبارک حیات کا ہر لمحہ مینارہ نور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن لاہور کے زیراہتمام’’ جشنِ ولادتِ امام حسین علیہ السلام‘‘ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ امام عالی مقام نے ساری زندگی مصطفوی تعلیمات کی حفاظت اور ظلم کیخلاف جہاد کیا اور اسی جدوجہد میں شہادت قبول فرما لی، آپ کی مبارک حیات کا ہر لمحہ مینارہ نور ہے، بحیثیت مسلمان ہم پر لازم ہے کہ امام عالی مقام کی فکر کے مطابق اپنی دینی زندگی بسر کریں۔ کانفرنس میں مختلف مکاتبِ فکر کے جید علمائے کرام، مشائخ عظام، سیاسی، سماجی و مذہبی رہنماؤں تحریک منہاج القرآن کے کارکنان سمیت ہزاروں مرد و خواتین  نے شرکت کی۔ صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل، پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت کا ایک اہم پہلو، جو عام طور پر کم بیان کیا جاتا ہے، ان کی عملی زندگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ نے اپنے علم، زہد، تقویٰ اور ایثار کے ذریعے امت مسلمہ کو ایک عملی راہنمائی مہیا کی، جس کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی تعلیمات قرآن و سنت، صداقت، امانت، جرات، غیرت اور باطل کیخلاف ڈٹ جانے کا درس دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نوجوانوں میں حسینی کردار اور اقدار زندہ کرنے کیلئے کوشاں ہیں، شیخ الاسلام رواں صدی کی وہ عظیم علمی شخصیت ہیں جنہوں نے یزیدی کردار کو بے نقاب کر کے حسینیؑ کردار کا احیا کیا اور امت کے نوجوانوں کو یہ تعلیم دی کہ یزید جھوٹ اور حسین حق کا استعارہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شیخ الاسلام نے اہلبیت اطہارؑ کی عقیدت و مودت کے حوالے سے جو علمی سطح پر تقریری اور تحریری خدمات انجام دیں وہ رہتی دنیا تک حق کے متلاشیوں کی رہنمائی کرتی رہیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • صاحب سیف و قلم خوشحال خان خٹک کی مزاحمتی زندگی
  • اُمید کے پیام بر
  • امن کی تلاش، دنیا سعودی عرب پر کیوں بھروسہ کرتی ہے؟
  • ’’فلم انڈسٹری میں کامیابی کےلیے صرف محنت کافی نہیں!‘‘ تاپسی پنو کا تلخ انکشاف
  • امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا ہر لمحہ مینارہ نور ہے، ڈاکٹر حسین  قادری 
  • ناکام یا کامیاب
  • دشمن سید حسن نصر اللہ کے جنازے سے خوفزدہ ہیں!
  • کیا آپ کو بھی کیچپ سے خوف آتا ہے؟ عجیب فوبیا کی کہانی
  • روبینہ اشرف کی ایک بات نے میری زندگی بدل دی: ندا یاسر