سولر پر ٹیکس لگانے کا نہ کوئی ارادہ تھا نہ ہی مستقبل میں ایسا کوئی منصوبہ ہے، وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 فروری 2025ء ) وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے واضح کیا ہے کہ حکومت کا سولر پر ٹیکس لگانے کا نہ کوئی ارادہ تھا اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کوئی منصوبہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا، جہاں بریفنگ کے دوران وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے بتایا کہ چوری والے فیڈرز پر بھی سحر و افطار کے اوقات میں بجلی فراہم کی جائے گی اور اس سلسلے میں آج ہی احکامات جاری کیے جائیں گے، ماضی میں آئی پی پیز کا ایک بھوت سوار تھا، جسے حکومت نے بہترین انداز میں ہینڈل کیا ہے اور آئندہ بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے۔
اس موقع پر اسپیشل اسسٹنٹ برائے پاور محمد علی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آئی پی پیز سے ٹاسک فورس کی بات چیت جاری ہے، چھ پاور پلانٹس کے معاہدے ختم کر دیئے گئے ہیں، 2002ء کی پالیسی کے تحت چلنے والے پلانٹس کو اب ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں ادائیگی کی جائے گی، منافع کی شرح کم کر دی گئی ہے اور پاور پلانٹس کو جتنی صلاحیت ہے اتنی ہی کیپسٹی ملے گی، ونڈ اور سولر کے 45 پاور پلانٹس سے بات چیت جاری ہے اور انہیں ”ٹیک اینڈ پے“ ماڈل پر لایا جائے گا، گیس اور فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کو کی گئی اضافی ادائیگیاں واپس لے لی گئی ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ گردشی قرض کے مسئلے پر کام جاری ہے اور اس کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا، حکومت بینکوں سے فکس کاسٹ پر قرض لے کر گردشی قرض کی ادائیگی کرے گی، معاہدے ختم کیے جانے والے پاور پلانٹس کی مدت 5 سے 10 سال باقی تھی، آئی پی پیز کے معاہدوں میں باہمی مشاورت سے تبدیلیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے آئی پی پیز کو دو آپشن دیئے کہ یا تو فرانزک آڈٹ کروائیں یا معاہدوں پر نظرثانی کریں جس کے بعد معاہدوں پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاور پلانٹس جاری ہے ہے اور
پڑھیں:
تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی
لاہور: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کاکہنا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری دیکھی جا رہی ہے، کرنسی مستحکم ہو رہی ہے اور پالیسی ریٹ میں کمی کی گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کی بنیاد مضبوط ہو چکی ہے اور اب حکومت پائیدار ترقی کی جانب گامزن ہے، بجٹ سے قبل ہی کاروباری حضرات سے مشاورت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں اصلاحات پر بھی کام جاری ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہے اور حکومت آنے والے بجٹ میں اس بوجھ کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس نظام میں نمایاں بہتری آئی ہے، خاص طور پر ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں، ریئل اسٹیٹ میں سٹہ بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ تعمیراتی صنعت کو مزید فروغ دینے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب، دبئی اور واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں کی ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں میں کسی قسم کی ناراضگی نہیں ہے، ملک میں زرِ مبادلہ کے ذخائر 35 ملین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔