Jang News:
2025-04-30@19:32:05 GMT

او ایس ڈی لگانے کیخلاف درخواست، ایف بی آر سے جواب طلب

اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT

او ایس ڈی لگانے کیخلاف درخواست، ایف بی آر سے جواب طلب

—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ میں گریڈ21 کی افسر شہزادی شاہ بانو غزنوی کی او ایس ڈی رہنےکےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس پر عدالت نے ایف بی آر کے متعلقہ افسر کو جمعرات کو طلب کر لیا۔

کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔

عدالتِ عالیہ میں درخواست گزار کی گریڈ21 سے 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ میں نام شامل کرنے کی استدعا کی گئی۔

سماعت کے دوران جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ایسا ہی ایک کیس میرے پاس پہلے بھی آیا تھا، اُس کیس میں بھی ہائی پاور بورڈ شامل تھا جو بہت پاورفل ہے، انٹیلی جنس افسر نے تین لائن کی ایک رپورٹ لکھی اور سارے کا سارا بورڈ لیٹ گیا تھا۔

ویگو ڈالے آتے اور بندہ اٹھا لیا جاتا ہے، SHO سمیت کسی کو پتہ ہی نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری.

..

درخواست گزار کی جانب سے وکیل قمر افضل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، جنہوں نے استدعا کی کہ درخواست گزار شاہ بانو غزنوی ایف بی آر کی افسر تھیں جو مسلسل او ایس ڈی ہیں، ان کو او ایس ڈی سے ہٹا کر گریڈ 22 میں ترقی کے لیے ہائی پاور بورڈ میں شامل کیا جائے۔

عدالت نے ایف بی آر سے جواب طلب کرتے ہوئے متعلقہ افسر کو جمعرات کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، کیس کی مزید سماعت جمعرات 27 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر او ایس ڈی

پڑھیں:

عالمی عدالت میں غزہ پر امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کیخلاف سماعت

عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں اسرائیل کے خلاف غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل روکنے پر درجنوں ممالک کی شکایت پر سماعت کا آغاز آج ہوگا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آج سے شروع ہونے والی ابتدائی سماعت میں فلسطینی نمائندے اپنے دلائل پیش کریں گے۔

اگلے پانچ روز تک جاری رہنے والی ان سماعتوں میں تقریباً 40 ممالک اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔

امریکا بدھ کے روز عدالت میں اپنا مؤقف پیش کرے گا جب کہ اسرائیل خود ان سماعتوں میں شریک نہیں ہوگا۔

درجنوں ممالک نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے کہ صیہونی ریاست نے 2 مارچ 2025 سے غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کے لیے تمام رسد بند کر دی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ اس سے قبل ہی جنگ بندی کے دوران غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے جمع کیا گیا غذائی ذخیرہ تقریباً ختم ہو چکا تھا اور پھر رسد بند ہوجانے سے بھوک سے ہلاکتوں کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

خیال رہے کہ دسمبر میں اقوام متحدہ نے عالمی عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ایک مشاورتی رائے دے کہ اسرائیل کی ریاستوں اور بین الاقوامی اداروں، بشمول اقوام متحدہ کے ذریعہ فلسطینیوں کے لیے فراہم کردہ امداد کی ترسیل میں کیا ذمہ داریاں ہیں۔

جس پر اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس تمام باقی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، تب تک وہ غزہ میں امداد داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

گزشتہ ہفتے جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی امداد کے بلا تعطل داخلے کی اجازت دے۔

تاہم اسرائیل نے امداد روکنے پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حماس پر دباؤ ڈالنے کا طریقہ ہے۔

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کی اجازت دیں۔

اسرائیل کا یہ بھی الزام ہے کہ حماس انسانی امداد کو ہتھیا لیتی ہے جبکہ حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور غذائی قلت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔

دسمبر میں ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں، جس کے حق میں 193 میں سے 137 ممالک نے ووٹ دیا تھا، اسرائیل پر زور دیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی آبادی کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

قرارداد میں غزہ میں انسانی بحران پر "گہری تشویش" کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔ اس قرارداد کے خلاف اسرائیل، امریکا اور دیگر 10 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 22 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے قانونی اور سیاسی اہمیت رکھتی ہے، تاہم یہ رائے پابند نہیں ہوتی اور عدالت کے پاس اس پر عملدرآمد کروانے کا اختیار نہیں ہوتا۔

اقوام متحدہ غزہ اور مغربی کنارے کو اسرائیلی مقبوضہ علاقے سمجھتی ہے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق کسی مقبوضہ علاقے کی قابض طاقت پر لازم ہے کہ وہ مقامی آبادی کو امداد فراہم کرنے اور خوراک، طبی سہولیات، صفائی اور صحت کے معیار کو یقینی بنانے میں سہولت فراہم کرے۔

اسرائیل کے خلاف غزہ ناکہ بندی اور امدادی سامان کی ترسیل کی بندش پر سماعت چھ روز میں مکمل ہوجائیں گی لیکن عالمی عدالت کا اس پر مشاورتی رائے سامنے آنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • غیرقانونی بھرتی کیس: پرویز الہٰی کی حاضری معافی کی درخواست منظور
  • جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈنگ کیس، انور مجید کی بریت کی درخواست
  • غیرقانونی بھرتی کیس: پرویز الٰہی کی حاضری معافی کی درخواست منظور
  • پشاور ہائی کورٹ عدالت نے اعظم سواتی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دے دی
  • بلوچستان ہائی کورٹ کا ماہ رنگ بلوچ سمیت 92 سے زائد کارکنوں کی رہائی کا حکم
  • عالمی عدالت میں غزہ پر امدادی ناکہ بندی پر اسرائیل کیخلاف سماعت
  • علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟ عدالت کا فریقین سے جواب طلب
  • ٹک ٹاکر مان ڈوگر کی عبوری ضمانت میں توسیع
  • علیمہ خان کا نام ECL میں کیوں شامل کیا گیا؟ فریقین سے جواب طلب
  • علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے پر فریقین سے جواب طلب