بائیکر لین کا رنگ 1 سال کی گارنٹی پر ٹیسٹ کے طور پر لگایا گیا: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سیف کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بائیکر لین کا رنگ لوکل کمپنی نے ایک سال کی گارنٹی پر ٹیسٹ کے طور پر لگایا تھا، وہی کمپنی دوبارہ بائیکر لین کا رنگ کرے گی، اس میں پنجاب حکومت کا ایک دھیلے کا بھی نقصان نہیں ہوا، نہ ہی کوئی ادائیگی کی گئی۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ بیرسٹر سیف نے ہمیشہ پنجاب پر تنقید کر کے خبروں میں زندہ رہنے کی بھونڈی کوشش کی، کے پی حکومت کے ترجمان نے آج تک قوم کو اپنے وزیراعلیٰ کی کارکردگی نہیں بتائی۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ خیالی پلاﺅ پکانے والے اور جادو ٹونے سے حکومت چلانے والوں کا وقت گزر چکا۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا ہے کہ پشاور کی بی آر ٹی پچھلے 5 سال میں چلی کم جلی زیادہ اورحادثات کا شکار ہوئی، پشاور میٹرو کے آج بھی کے پی حکومت نے 60 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور بی آر ٹی کا کیس آج بھی عالمی عدالت میں چل رہا ہے، کے پی میں آج بھی لوگ ندی نالوں سے ڈولیوں میں اور بائیکس کو ندیوں سے عبور کرتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں میٹرو بس، اورنج ٹرین کے بعد ٹرام اور انڈر گراؤنڈ گرین لائن بننے جا رہی ہے، جن کی اپنی کارکردگی بتانے لائق نہ ہو دوسروں کے اچھے کاموں میں کیڑے نکالتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ؛ کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت
پشاور:ہائی کورٹ نے کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کے لیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت دے دی۔
کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی کاروبار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی، جس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کررہی ہے، ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ 2 مہینے کا وقت دیتے ہیں، قانون سازی کریں۔ْ عدالت نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی کے حوالے سے قانون سازی کے لیے 2 مہینے کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت قانون سازی کرے اور رپورٹ جمع کرائے۔
دورانِ سماعت درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی غیر قانونی آن لائن کاروبار ہو رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں اس کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرپٹو کرنسی کے کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز کام کر رہے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ یہ تمام سینٹرز حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہیں، غیرقانونی طور پر کام کررہے ہیں۔ چین، مراکش، الجیریا سمیت دیگر ممالک نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت نے اس کے لیے جو اسٹریٹیجک ایڈوائزر رکھا ہے وہ امریکا سے سزایافتہ ہے۔
جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ یہاں تو مسئلہ یہ ہے۔
بیرسٹر حذیفہ احمد نے مؤقف اختیار کیا کہ اس قسم کا کاروبار ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ حکومت کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کاروبار پر پابندی عائد کرے۔